٢ وعندہما لایجزیہ وہو قیاس لان الشروع معتبر بالنذر۔ ٣ لہ انہ لم یباشرالقیام فیما بقی ولما باشرصحة بدونہ
ہے ، کوئی گناہ نہیں یہ استحسان کا تقاضاء ہے کیونکہ جب بغیر عذر کے پوری نماز بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے تو کھڑا ہو نے کے بعد آدھی نماز بھی بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے ۔
وجہ: (١) وجہ امام ابو حنیفہ : پہلے گزر چکا ہے کہ نفل میں کھڑا ہونا لازم نہیں ہے۔اس لئے جتنی دیر تک کھڑا رہا کھڑا رہا اور آگے کے کھڑے ہونے کو لازم نہیں کیا ہے۔اس لئے وہ بیٹھ سکتا ہے(٢) حدیث میں ہے عن عائشة ان رسول اللہ ۖ کان یصلی جالسا فیقرأ وھو جالس فاذا بقی من قرأتہ نحو من ثلثین آیة او اربعین آیة قام فقرأھا وھو قائم ثم رکع ثم سجد یفعل فی الرکعة الثانیة مثل ذلک ۔ (بخاری شریف ، باب اذا صلی قاعدا ثم صح او وجد خفة تمم ما بقی، ص ١٥٠ نمبر ١١١٩ مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما و قاعدا ص ٢٥٢ نمبر ١٧٠٤٧٣١ ترمذی شریف ،باب من تطوع جالسا ص ٨٥ نمبر ٣٧٤) اس حدیث میں آپ نے بیٹھ کر بھی نماز پڑھی اور کھڑے ہو کر بھی جس کا مطلب یہ ہے کہ کھڑے ہو کر شروع کیا تو بیٹھ کر پوری کر سکتا ہے۔ اگر چہ کھڑا ہو کر ہی پوری کر نا بہتر ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور صاحبین کے نزدیک کافی نہیں ہے اور قیاس کا تقاضاء بھی یہی ہے اسلئے کہ شروع کرنا نذر پر قیاس کیا جائے گا ۔
تشریح : صاحبین کی رائے یہ ہے کہ کھڑا ہو کر نفل نماز شروع کی تو اب بغیر عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا کافی نہیںہے ۔
وجہ : (١)صاحبین فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر نفل شروع کیا تو گویا کہ اس نے اپنے اوپر کھڑے ہونے کو لازم کیا تو گویاکہ یہ عملا نذر ہو گئی جس طرح کوئی آدمی کھڑا ہو کر نماز پڑھنے کی نذر مانی تو اسکے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں اسی طرح کھڑا ہو کر نماز شروع کی تو بیٹھ کر نماز پڑھنا کافی نہیں ہے۔اس لئے بغیر عذر کے بیٹھنا جائز نہیں ہے۔ قیاس کا تقاضا بھی یہی ہی۔(٢)حدیث میں ہے ۔سألنا عائشةعن صلوة رسول اللہ ۖ فقالت کان رسول اللہ یکثر الصلوة قائما وقاعدا فاذا افتتح الصلوة قائما رکع قائما واذا افتتح الصلوة قاعدارکع قاعدا(مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما وقاعدا ص ٢٥٢ نمبر ٧٣٠ ١٧٠٣) اس حدیث میں ہے کہ کھڑے ہو کر نماز شروع کرتے تو کھڑے ہو کر ہی رکوع سجدہ کرتے تھے۔
ترجمہ: ٣ امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ باقی میں قیام نہیں کیا اور ایسا بھی اختیار نہیں کیا جس کے بغیر صحیح نہ ہو ۔
تشریح : انہ لم یباشر القیام فیما بقی: اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ رکعت کے جس حصے میںقیام کیا اس میں تو قیام کر لیا ، اور جس حصے میں قیام نہیں کیا اسکے قیام کو لازم نہیں کیا ہے ، اور حدیث سے معلوم ہو تا ہے بغیر قیام کے بھی وہ حصہ جائز ہے کیونکہ نفل نماز بیٹھ کر بھی جائز ہے اسلئے جتنا حصہ کھڑا ہو کرپڑھا وہ ٹھیک ہے اور جتنے حصے میں بیٹھ گیا وہ بھی ٹھیک ہے ۔