(٤٨٤) ( ویصلی النافلة قاعدًا مع القدرة علی القیام ) ١ لقولہ علیہ السلام صلوٰة القاعد علی النصف من صلوٰة القائم ٢ ولان الصلوة خیر موضوع وربما یشق علیہ القیام فیجوزلہ ترکہ کیل
بقرأة و رکعتین بغیر قرأة ۔ ( جامع صغیر، باب فی القرأة فی الصلوة ، ص ٩٩ ) اس عبارت میں حضرت امام محمد نے یہ حدیث
( ایک نماز کے بعد اسی کی مثل نماز نہ پڑھو ) کا مطلب یہ بیان کیا کہ چار رکعت والی نفل نماز کی پہلی دو رکعت میں قرأت کرے اور فرض کی طرح دوسری دو رکعت میں قرأت نہ کرے ، ایسا نہ کرے بلکہ نفل کی دوسری دو رکعتوں میں بھی قرأت کرے ۔ گو یا کہ نفل کی چاروں رکعتوں میں قرأت فر ض ہے ۔ فرض کی طرح نہیں ہے کہ پہلی دو رکعتوں میں فرض ہو اور دوسری دو رکعتوں میں فرض نہ ہو۔ البتہ حدیث کا یہ مطلب علماء نے مناسب نہیں سمجھا ، کیونکہ حدیث کا واضح مطلب یہ ہے کہ ایک ہی فرض کو دو مرتبہ نہ پڑھے ۔ اصل حدیث یہ ہے ۔ أتیت ابن عمر علی البلاط و ھم یصلون ، فقلت الا تصلی معھم ؟ قال قد صلیت ، انی سمعت رسول اللہ ۖ یقول (( لا تصلوا صلوة فی یوم مرتین ۔ ( ابو داود شریف ، باب اذا صلی فی جماعة ثم أدرک جماعة یعید ، ص ٩٣ ، نمبر ٥٧٩ نسائی شریف ، باب سقوط الصلوة عمن صلی مع الامام فی المسجد جماعة ، ص ١١٩، نمبر ٨٦١) اور مصنف ابن ابی شیبہ میںحضرت عبد اللہ ابن عمر کا قول اس طرح ہے ۔ قال عبد اللہ : لا یصلی علی أثر صلوة مثلھا ( مصنف ابن ابی شیبة ، ٤٦٣ ،من کرہ ان یصلی بعد الصلوة مثلھا ، ج ثانی ، ص ٢٢، نمبر ٥٩٩٨) اس اثر میں ہے کہ
جو نماز پڑھ چکا ہو اس طرح پھر نہ پڑھو ۔
ترجمہ: (٤٨٤)نفل نماز کھڑے ہو نے پر قدرت ہو نے کے با وجود بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے ۔
ترجمہ: ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے بیٹھنے والے کی نماز کا ثواب کھڑے ہو نے والے سے آدھا ہے ۔
تشریح : فرض میں تو کھڑا ہو نا فرض ہے ، لیکن نفل نماز میں گنجائش ہے کہ کھڑا ہو نے پر قدرت ہو پھر بھی بیٹھ کر نماز پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتاہے ، البتہ اس میںکھڑے ہو نے سے آدھا ثواب ملے گا ۔
وجہ: (١)صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے عن ۔عمران بن حصین قال سألت النبی ۖ عن صلوة الرجل وھو قاعد فقال من صلی قائما فھو افضل ومن صلی قاعدا فلہ نصف اجرالقائم ومن صلی نائما فلہ نصف اجر القاعد (بخاری شریف ، باب صلوة القاعد ص ١٥٠،ابواب تقصیر الصلوة نمبر ١١١٦ ترمذی شریف ،باب ماجاء ان صلوة القاعد علی النصف من صلوة القائم ص ٨٥ نمبر ٣٧١) حدیث سے معلوم ہوا کہ نفل نماز قدرت کے با وجود بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے ،البتہ اس کو ثواب کھڑے ہونے والے سے آدھا ملے گا۔
ترجمہ : ٢ اور اسلئے بھی کہ نماز بہت اچھا کام ہے اور کبھی کبھی کھڑا ہو نے میں مشقت ہو تی ہے اسلئے اسکو چھوڑنا بھی جائز قرار