ومحمد لم یرجع عن روایة عنہ(٤٨٢) ولو قرأ فی احدی الاولیین لاغیر قضی اربعا عندہما وعند محمد قضی رکعتین )(٤٨٣)ولوقرأ فی احدی الاخریین لاغیر قضی اربعًا عند ابی یوسف وعندہما رکعتین) ١ قال وتفسیر قولہ علیہ السلام لایصلی بعد صلوٰة مثلہا یعنی رکعتین بقراء ة ورکعتین بغیر قراء ة فیکون بیان فرضیة القراء ة فی رکعات النفل کلہا
البتہ دوسری روایت میں ہے کہ دوسری اور چوتھی رکعت میں قرأت چھوڑ دے تو دو رکعت ہی قضاء کرے گا ۔ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔ و ان لم یقرأ فی الاولین أو فی الاخریین أعاد اللتین لم یقرأ فیھما ، وھو قول محمد الا اذا لم یقرأ فی الثانیة و الرابعة ، فانہ یعید رکعتین ، ( جامع صغیر، باب فی القرأة فی الصلوة ، ص ٩٩ ) اس عبارت میں ہے کہ دو ہی رکعت قضاء کرے ۔
ترجمہ: (٤٨٢) اور اگر پہلی دو میں سے ایک میں قرأت کی اور اسکے علاوہ میںقرأت نہیں کی امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک چار رکعت قضاء کرے ، اور امام محمد کے نزدیک دو رکعت قضاء کرے ۔
تشریح : پہلی ایک رکعت میں قرأت کی اسلئے امام ابو حنیفہ کے نزدیک تحریمہ باطل نہیںہوا اسلئے دوسرے شفع کا بناء کر نا صحیح ہوا اور پہلے شفع کی ایک رکعت میں قرأت نہیں کی ہے اور دوسرے شفع کی دونوں رکعتوں میں قرأت نہیں کی ہے اسلئے چاروں رکعتوں کی قضاء کرے ۔اور امام ابو یوسف کے یہاں بھی تحریمہ باقی رہا اسلئے دو سرے شفع کا بناء کر نا صحیح ہوا اسلئے دونوں شفع کی قضاء کرے ۔ اور امام محمد کے نزدیک ایک رکعت میں قرأت چھوڑنے کی وجہ سے تحریمہ باطل ہو گیا اسلئے دوسرے شفع کا بناء کر نا صحیح نہیں ہوا اسلئے صرف پہلے شفع کی قضاء کرے ۔
ترجمہ: (٤٨٣) اور اگر تیسری اور چوتھی میںسے ایک میں قرأت کی اسکے علاوہ میں قرأت نہیں کی تو امام ابو یوسف کے نزدیک چار رکعت قضاء کرے ، اور امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک دو رکعت قضاء کرے ۔
تشریح : چونکہ پہلی دونوں رکعتوں میں قرأت نہیں کی ہے اسلئے امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک تحریمہ باطل ہو گیااسلئے دوسرے شفع کو بناء کر نا صحیح نہیں ہوا اسلئے پہلی دو رکعتوں کی ہی قضاء کرے گا ۔ اور امام ابو یوسف کے نزدیک دو نوں رکعتوں میں قرأت چھوڑنے کے باوجود تحریمہ باقی رہا اسلئے دوسرے شفع کا بناء کر نا صحیح ہوا اسلئے دونوں شفع یعنی چار رکعت کی قضاء لازم ہو گی ۔
ترجمہ: ١ جامع صغیر میںحضور ۖ کا قول (( لا یصلی بعد صلوة مثلھا )) کی یہ تفسیر بیان کی کہ دو رکعت قرأت کے ساتھ اور دو رکعت بغیر قرأت کے نہ پڑھے تو یہ بیان ہو گیا کہ نفل کے تمام رکعتوں میں قرأت فرض ہے ۔
تشریح : جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔ و تفسیر قولہ ۖ (( لا یصلی بعد صلوة مثلھا )) یعنی رکعتین