١ لان التحریمة باقیة ٢ وعند محمد قضاء الاوّلیین لان التحریمة قدارتفعت عندہ
٣ وقد انکر ابویوسف ہٰذہ الروایة عنہ وقال رویت لک عن ابی حنیفة انہ یلزمہ قضاء رکعتین
ترجمہ : ١ اسلئے کہ تحریمہ باقی ہے ۔
تشریح : پہلی دو رکعتوں میں سے ایک میں قرأت کی اسلئے امام ابو حنیفہ کے یہاں تحریمہ باقی رہا اسلئے تیسری اور چوتھی رکعتوں کا بناء کر نا صحیح ہوا اور چاروں ر کعتوں کی نیت صحیح ہوئی لیکن پہلے شفع کے ایک رکعت میںقرأت نہیںکی ہے اسلئے اسکو دوبارہ اداء کر نا ہو گا اور دوسرے شفع کی ایک رکعت میںبھی قرأت نہیں کی ہے اسلئے اسکو بھی دو بارہ پڑھنا ہو گا ، اس طرح چاروں رکعتوں کی قضاء انکے یہاں لازم ہو گی ۔اور یہی حال امام ابو یوسف کے یہاں ہے کہ انکے یہاں تحریمہ باطل نہیں ہوا اسلئے دوسرے شفع کا بناء کر نا درست ہوا اور دونوںشفع میںقرأت نہیں کی ہے اسلئے چاروں رکعتوں کی قضاء کرے ۔ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔و قال أبو یوسف یعید أربعا و ان لم یقرأ فیھن جمیعا ،( جامع صغیر، باب فی القرأة فی الصلوة ، ص ٩٩ )
ترجمہ: ٢ اور امام محمد کے نزدیک پہلی دو کی قضاء کرے گا اسلئے کہ تحریمہ انکے نزدیک ختم ہو چکا ہے ۔
تشریح : اور امام محمد کے نزدیک پہلے شفع کے ایک رکعت میں قرأت چھوڑنے کی وجہ سے تحریمہ ہی باطل ہو گیا اسلئے دوسرے شفع کی بناء اس پر درست نہیںاسلئے صرف پہلی دو رکعتوںکی قضاء لازم ہو گی ۔
ترجمہ: ٣ حضرت امام ابو یوسف نے حضرت امام ابو حنیفہ سے اس روایت کا انکار کیا، اور فر مایا کہ آپ کے سامنے امام ابو حنیفہ کی یہ روایت کی تھی کہ اسکو دو ہی رکعت قضاء واجب ہو گی ، لیکن امام محمد نے اس سے رجوع نہیں کیا ۔
تشریح : حضرت امام محمد نے جامع صغیر لکھی اور امام ابو یوسف کو پیش کی تو انہوں نے فر مایا کہ میں نے امام ابو حنیفہ کی روایت آپ سے یہ بیان کی تھی کہ شفع اول میں سے ایک رکعت میں اور شفع ثانی میں سے ایک رکعت میں قرأت نہ کی ہو تو مصلی امام ابو حنیفہ کے نزدیک دو ہی رکعت قضاء کرے گا ، اور آپ نے جامع صغیر میں لکھ دی کہ چار رکعت قضاء کرے گا ؟ اس جملہ کے کہنے کے بعد بھی امام محمد نے رجوع نہیں فرمایا اور یہی لکھا کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک چار رکعت ہی قضاء کرے گا ۔ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے۔ رجل صلی أربع رکعات تطوعا ًلم یقرأ فیھن شیئا أعاد رکعتین، و ان لم یقرأ فی الثانیة و الرابعة أعاد أربعا( جامع صغیر، باب فی القرأة فی الصلوة ، ص ٩٩ ) اس عبارت میں ہے کہ دوسری اور چوتھی رکعت میںقرأت نہیں کی تو چار رکعتیںقضاء کرے گا ۔
امام ابو حنیفہ کا جو اصول اوپر بیان کیا اس سے امام محمد کی تائید ہو تی ہے کہ چار رکعت قضاء کرے ، کیونکہ ایک رکعت میں قرأت چھوڑنے سے انکے یہاں تحریمہ باطل نہیں ہو گا اسلئے دوسرے شفع کا بناء کر نا صحیح ہے اور دونوں شفع میں قرأت نہیں کی ہے اسلئے دونوں شفع کی قضاء کرے ، یعنی چار رکعت قضاء کرے ۔