٢ وعند ابی یوسف ان صح فقد اداہما(٤٧٩) ولوقرأ فی الاوّلیین واحدی الاخریین فعلیہ قضاء الاخریین بالاجماع)(٤٨٠) ولوقرأ فی الاخریین واحدی الاوّلیین فعلیہ قضاء الاوّلیین بالاجماع(٤٨١) ولو قرأ فی احدی الاوّلیین واحدی الاخریین علیٰ قول ابی یوسف قضاء الاربع وکذا عند ابی حنفیة )
ترجمہ : ٢ اور امام ابو یوسف کے نزدیک اگر چہ دوسرے شفع کو بناء کر نا صحیح ہے لیکن اسکو اداء بھی کر دیا ۔
تشریح : امام ابو یوسف کے نزدیک پہلی دو رکعتوں میں قرأت نہ کر نے کی وجہ سے تحریمہ باطل نہیں ہوا اسلئے شفع ثانی کو اس پر بناء کر نا درست ہوا لیکن شفع ثانی میںقرأت کی ہے اسلئے وہ اداء ہو گیا ، اسلئے اسکو دوبارہ اداء کرنے کی ضرورت نہیںہے ، البتہ پہلی دو رکعتوں میںقرأت نہیں کی ہے اسلئے اسکو اداء کرے گا ۔ حا صل یہ ہے کہ تینوں اماموں کے نزدیک پہلی ہی دو رکعتوں کوہی اداء کرے گا ، البتہ وجہ ہر ایک کی الگ الگ ہیں ۔
ترجمہ : (٤٧٩) اگر پہلی دو رکعتوں میںقرأت کی اور دوسری دو رکعتوں میں سے ایک میں قرأت کی تو اسکے اوپر بالاجماع دوسری دو رکعتوں کی قضاء ہے ۔
تشریح : چونکہ پہلی دو رکعتوں میں قرأت کی ہے اسلئے تحریمہ سب کے نزدیک باقی ہے اسلئے دوسری دو رکعتوں کو شروع کر نا صحیح ہے،لیکن دوسری دو رکعتوں میںسے ایک میںقرأت نہیں ہے اسلئے اسکو سب کے نزدیک دہرائے گا ۔
ترجمہ: (٤٨٠) اور اگر دوسری دو رکعتوں میں قرأت کی اور پہلی دو رکعتوں میں سے ایک میں قرأت کی تو بالاجماع اسپر پہلی دو کی قضاء ہے ۔
وجہ : پہلی دو رکعتوں میں سے ایک میں قرأت کی ہے اسلئے امام ابو حنیفہ کے نزدیک تحریمہ باطل نہیں ہوا اسلئے دوسرے شفع کی بناء کر نا صحیح ہوا اور اس کی دونوں رکعتوں میں قرأت کی ہے اسلئے وہ شفع اداء بھی ہو گیا ، البتہ پہلی دو رکعتوں میں سے ایک میں قرأت نہیں کی ہے اسلئے اسکو دوبارہ اداء کرے ، اور امام ابو یوسف کے نزدیک بھی یہی بات ہو ئی کہ تحریمہ باطل نہیں ہوا اسلئے دوسرے شفع کی بناء صحیح ہے ، لیکن اس میں قرأت کر چکا ہے اسلئے اسکی ادائیگی ہو گئی ۔ اور پہلے شفع میں قرأت نہیں کی ہے اسلئے اسکو دو بارہ اداء کرے ۔ اور امام محمد کے نزدیک پہلے شفع میں قرأت نہ کر نے کی وجہ سے تحریمہ باطل ہو گیا اسلئے دوسرے شفع کو شروع کر نا صحیح نہیں ہوا اسلئے پہلے شفع کو اداء کرے ۔
ترجمہ : (٤٨١) اور پہلی دو رکعتوں میں سے ایک میںقرأت کی اور دوسری دو رکعتوں میں سے ایک میں قرأت کی تو امام ابو یوسف کے نزدیک چار رکعتیں قضاء کرے گا اور یہی حال ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک ۔