الشروع فی الشفع الثانی ثم اذا فسد الکل بترک القراء ة فیہ فعلیہ قضاء الاربع عندہ(٤٧٧)ولو قرأ فی الاوّلیین لاغیر فعلیہ قضاء الاخریین بالاجماع) ١ لان التحریمة لم تبطل فصح الشروع فی الشفع الثانی ثم فسادہ بترک القراء ة لایوجب فساد الشفع الاوّل(٤٧٨) ولو قرأ فی الاخریین لاغیر فعلیہ قضاء الاوّلیین بالاجماع) ١ لان عندہما لم یصح الشروع فی الشفع الثانی۔
رکعتوں کو فاسد کر دیا تو اس پر چاروں رکعتوں کی قضاء ہے ۔
تشریح : پہلی دو رکعتوں میں قرأت چھوڑنے کے باوجود تحریمہ باقی رہا اسلئے دوسری دو رکعتوں کو اس پر بناء کر نا صحیح ہوا ، لیکن چاروں رکعتوں میں قرأت ہی نہیں کی ہے اسلئے چاروں رکعتوں کو دو بارہ قضاء کرے ۔
ترجمہ : (٤٧٧) اور اگر پہلی دو رکعتوں میں قرأت کی اور دوسری دو رکعتوں میں قرأت نہیں کی تو اس پر بالاجماع دوسری دو رکعتوں کی قضاء واجب ہے۔
تشریح : چار رکعت کی نیت باندھی اور پہلی دو رکعتوں میں قرأت کی اور گویا کہ انکو صحیح پڑھی ، اسلئے کسی کے یہاں تحریمہ باطل نہیں ہوا اسلئے ان پر دوسری دو رکعتوں کی بناء درست ہے ، لیکن دوسری دو رکعتوں میں قرأت نہیں کی ہے اسلئے سب کے نزدیک انکی قضاء واجب ہو گی ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ کسی کے یہاں تحریمہ باطل نہیںہوا اسلئے دوسرے شفع کو شروع کر نا صحیح ہوا پھر قرأت کے چھوڑنے سے دوسرے شفع کا فساد شفع اول کے فساد کو واجب نہیں کر تا ]اسلئے پہلا شفع صحیح اداء ہوا اور دوسرے شفع کو قضاء کر نا پڑے گا [
تشریح : پہلی دو رکعتوں میں قرأت کی ہے اسلئے تحریمہ باطل نہیں ہوا اسلئے دوسرے شفع کی بناء صحیح ہوئی ۔ اور پہلی دو رکعتوںمیں قرأت کر کے انکو صحیح اداء کیا ہے اسلئے ان دونوں کو قضاء کر نے کی ضرورت نہیں ہے البتہ دوسرے شفع میں قرأت نہیں کی ہے اسلئے اسکی قضاء کرے گا ۔
ترجمہ: (٤٧٨) اور اگر دوسری دو ر کعتوں میں قرأت کی اور پہلی دو رکعتوں میں نہیں کی ہے تو اس پر بالاجماع پہلی دو رکعتوں کی قضاء ہے ۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک دوسرے شفع کو شروع کر نا صحیح نہیں ہے ۔
تشریح : چار رکعتوں کی نیت باندھی ، اور دوسری دو رکعتوں میں قرأت کی اور پہلی دو رکعتوں میں قرأت نہیں کی تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک پہلی دو رکعتوں میں قرأت نہ کر نے کی وجہ سے تحریمہ باطل ہو گیا اسلئے دوسری دو رکعتوں کی بناء اس پر جائز نہیں، اسلئے وہ بیکار گئیں، اور پہلی دو رکعتوںمیںقرأت نہیں کی ہے اسلئے اسکی قضاء واجب ہے ۔