٥ وعند ابی حنفیة ترک القراء ة فی الاولیین یوجب بطلان التحریمة وفی احدٰہما لایوجب لان کل شفع من التطوع صلوة علیٰ حدة وفسادہا بترک القراء ة فی رکعة واحدة مجتہد فیہ فقضینا بالفساد فی حق وجوب القضاء وحکمنا ببقاء التحریمة فی حق لزوم الشفع الثانی احتیاطًا
٦ اذا ثبت ہذا نقول اذالم یقرأ فی الکل قضی رکعتین عندہما لان التحریمة قدبطلت بترک القراء ة فی الشفع الاوّل عندہما فلم یصح الشروع فی الثانی ٧ وبقیت عند ابی یوسف فصح
ترجمہ : ٥ اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک دونوں رکعتوں میںقرأت چھوڑنے سے تحریمہ باطل ہو تا ہے ۔۔ اور دونوں میں سے ایک میں چھوڑنے سے تحریمہ باطل نہیں ہو گا ، اسلئے کہ نفل کا ہر شفع الگ الگ نماز ہے اور ایک رکعت میں قرأت کے چھوڑنے سے نماز کا فاسد ہو نا مجتہد فیہ ہے ، اسلئے قضاء کے واجب ہو نے کے حق میں ہمنے فساد کا فیصلہ کیا اور دوسرے شفع کے لازم ہو نے کے حق میں احتیاط کے طور پر تحریمہ کے باقی رہنے کا فیصلہ کیا۔
تشریح : دونوں رکعتوں میں قرأت چھوڑ دے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک تحریمہ باطل ہو جائے گا ۔ اسلئے کہ آیت ] فأقروا ما تیسر من القرآن[ کی وجہ سے کم سے کم ایک رکعت میں بھی قرأت کر نا فرض تھا اور کسی میں بھی قرأت نہیں کی تو نماز بھی نہیں ہو ئی اور اسکی وجہ سے تحریمہ بھی باطل ہو گیا ۔ اور ایک رکعت میں قرأت کی اور ایک میں نہیں کی تو کم سے کم ایک رکعت میں فرض کی ادائیگی کر لی اور بعض ائمہ مثلا حضرت حسن بصری کی رائے ہے کہ ایک رکعت میںبھی قرأت کر لی تو نماز ہو جائے گی ۔ اسلئے ایک رکعت میں قرأت کر نے سے نماز کے صحیح ہو نے اور نہ ہو نے کا مسئلہ مجتہد فیہ ہے ۔ اسلئے ہمنے احتیاط اختیار کیا اور یوں کہا کہ تحریمہ تو باقی رہے گا تاکہ اس پر شفع ثانی کی بناء کی جاسکے ۔ لیکن قرأت نہ کرنے کی وجہ سے نماز فاسد ہوئی اسلئے اسکی قضاء واجب ہو گی ۔
ترجمہ : ٦ جب یہ سب اصول سمجھ گئے تو ہم کہتے ہیں جب چاروں رکعتوں میں قرأت نہیں کی تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک دو ہی رکعتں قضاء کرے گا اسلئے کہ شفع اول میں قرأت چھوڑنے کی وجہ سے ان دونوں کے نزدیک تحریمہ باطل ہو گیا اسلئے دوسرے شفع کا شروع صحیح نہیں ہوا
تشریح : اصول بیان کر نے کے بعد مسئلے کو اس پر چسپاں کر رہے ہیں ۔ کہ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک پہلی دونوں رکعتوں میں قرأت نہ کر نے کی وجہ سے تحریمہ باطل ہو گیا ، اسلئے دو سری دو رکعتوں کو ان پر بناء کر نا صحیح نہیں ہوا ، اور جب صحیح نہیں ہوا تو اسکی قضاء کر نے کی ضرورت نہیں رہی ، البتہ پہلی دو رکعتوں میں قرأت نہ کر نے کی وجہ سے وہ اداء نہیں ہوئی اسلئے پہلی دو رکعتوں کو قضاء کرے گا ۔
ترجمہ: ٧ اور امام ابو یوسف کے نزدیک تحریمہ باقی رہا اسلئے شفع ثانی کو شروع کر ناصحیح ہوا ، پھر قرأت چھوڑنے کی وجہ سے کل