٣ وعندابی یوسف ترک القراء ة فی الشفع الاوّل لایوجب بطلان التحریمة وانما یوجب فساد الاداء لان القراء ة رکن زائد الاتری ان للصلوة وجودابدونہا غیر انہ لاصحة للاداء الابہا
٤ وفساد الاداء لایزید علیٰ ترکہ فلایبطل التحریمة
چھوڑے تو تحریمے کو باطل کر دیتی ہے ، اسلئے کہ تحریمہ افعال کے لئے منعقد کیا گیا ہے ]اور افعال یعنی قرأت نہ ہو تو جس کے لئے منعقد کیا گیا ہے وہی نہ ہو تو تحریمہ باطل ہو جائے گا ۔
تشریح : مصنف یہاں سے امام محمد کا اصول بیان فر ما رہے ہیں ،کہ تحریمہ اسلئے باندھا تھا کہ رکعتوں میں افعال کریں گے اور جب قرأت جیسی اہم چیز چھوڑ دی تو تحریمہ کا فائدہ ہی نہیں رہا اسلئے تحریمہ باطل ہو جائے گا ۔ اسلئے اس پر دوسری دو رکعتوں کو بناء کر نا صحیح نہیں ، البتہ پہلی دو رکعتیں نقص کے ساتھ اداء ہو ئی ہیں، اسلئے انکو بھی دو بارہ اداء کر نا ہو گا ۔
ترجمہ : ٣ اور امام ابو یوسف کے نزدیک پہلی دو رکعتوں میں قرأت کو چھوڑنا تحریمہ کو باطل نہیں کر تی ، صرف اداء فاسد ہو گی ۔ اسلئے کہ قرأت زائد رکن ہے ، کیا نہیں دیکھتے ہیں کہ قرأت کے بغیر بھی نماز کا وجود ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ قرأت کے بغیر نماز کی ادائیگی صحیح نہیں ہو تی ۔
تشریح : حضرت امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ قرأت ایک زائد رکن ہے اسلئے اسکو تمام رکعتوں میںبھی چھوڑنے سے بھی تحریمہ نہیں ٹوٹے گا چنانچہ گو نگا قرأت نہیں کر تا ہے پھر بھی نماز ہو جاتی ہے ، اور جب تحریمہ نہیں ٹوٹا تو اس پر دوسری دو رکعتوں کی بناء جائز ہے ، ہاں یہ بات ہے کہ بغیر قرأت کے نماز صحیح نہیں ہو گی اسلئے چاروں رکعتوں کو دہرانا ہو گا ۔
لغت : انما یوجب فساد الاداء : کا مطلب یہ ہے کہ بغیر قرأت کے نماز درست نہیں ہو گی ۔۔ اور ان للصلوة وجودا ً بدونھا : کا مطلب یہ ہے کہ قرأت کے بغیر بھی نماز کا وجود ہے ۔ جیسے گونگے کی نماز میں قرأت نہیں ہو تی اسکے با وجود اسکی نماز ہو جاتی ہے ۔ غیر انہ لا صحة للاداء الا بھا : کا مطلب یہ ہے کہ کہ قرأت چھوڑنے سے تحریمہ تو نہیں ٹوٹے گا کیونکہ وہ بڑی چیز ہے ۔ لیکن قرأت کے بغیر نماز کی ادائیگی بھی صحیح نہیں ہو گی ، اسلئے نماز دہرانی ہو گی ۔
ترجمہ : ٤ اداء کا فساد اسکے چھوڑنے سے زیادہ نہیں ہے اسلئے بھی تحریمہ باطل نہیں ہو گا ۔
تشریح : نماز کو اداء ہی کر نا چھوڑ دے تب بھی تحریمہ باطل نہیں ہو تا وہ اتنا مضبوط ہو تا ہے تو نماز کی ادائیگی میں فساد آجائے تو بدرجہ اولی تحریمہ نہیں ٹوٹنا چاہئے ۔ مثلا کسی کو حدث پیش آجائے اور وہ نماز چھوڑ کر وضو کر نے جائے تب بھی تحریمہ نہیں ٹوٹتا تو قرأت چھوڑنے سے نماز کی ادائیگی میں خرابی آجائے تو کیسے تحریمہ ٹوٹے گا ! اور جب تحریمہ نہیں ٹوٹا تو دوسری دو رکعتوں کا اسپر بناء کر نا جائز ہے ۔۔ پھر چاروں رکعتوں میں قرأت چھوڑنے کی وجہ سے نقص آیا تو چاروں کو دہرانا ضروری ہو گا ۔