١ وہٰذہ المسألة علٰی ثمانیة اوجہ ٢ والاصل فیہا ان عند محمد ترک القراء ة فی الاوّلیین اوفی احدٰہما یوجب بطلان التحریمة لانہا تعقد للافعال
امام محمد کے اصول کی وجہ : ۔ امام محمد فر ماتے ہیں کہ تحریمہ افعال کے لئے منعقد کیا گیا ہے اور قرأت جیسے اہم فعل چھوڑ دیا تو ایک رکعت بھی اہم فعل سے خالی ہو گی تو تحریمہ باطل ہو جائے گا ، اور تحریمہ باطل ہو گیا تو اس پر دوسرے شفع کو بناء نہیں کر سکتا ۔
امام ابو یو سف کے اصول کی دلیل : ۔ امام ابو یوسف فر ماتے ہیں کہ چاروں رکعتوں میں بھی قرأت چھوڑ دے گا تب بھی تحریمہ باطل نہیں ہو گا ،، اسکی وجہ یہ فر ماتے ہیں]١[ کہ قرأت ایک زائد رکن ہے ، یہی وجہ ہے کہ گونگا قرأت نہیں کر سکتا ہے اسکے با وجود اسکی نماز ہو جاتی ہے ۔ اسلئے قرأت چھوڑنے سے نماز تو صحیح نہیں ہو گی لیکن تحریمہ باطل نہیں ہو گا ]٢[دوسری وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ خود نماز کو ادا کر نا چھوڑ دے تو تحریمہ باطل نہیںہو تا تو ایک رکن قرأت چھوڑ دے تو تحریمہ باطل کیسے ہو گا ۔ مثلا کسی آدمی کو حدث ہوا اور وہ نماز چھوڑ کر وضو کر نے گیا تو واپس آکر دوبارہ بناء کر سکتا ہے اسلئے کہ اسکا تحریمہ باطل نہیں ہوا جب نماز چھوڑنے پر تحریمہ باطل نہیں ہوتا تو ایک رکن قرأت کے چھوڑنے پر بھی تحریمہ باطل نہیں ہو گا اور جب قرأت چھوڑنے سے شفع اول کا تحریمہ باطل نہیں ہوا تو شفع ثانی کا اس پر بناء کر سکتا ہے ۔
(تشریح مسائل )
مسئلے کی تشریح : یہ ہے کہ چار رکعتیں نفل نماز پڑھی اور کسی رکعت میں قرأت نہیں کی تو امام ابو حنیفہ اور امام محمدکے نزدیک پہلی دو رکعتوں کو لوٹائے گا۔
وجہ : امام ابو حنیفہ کا اصول گزرا کہ پہلی دو نوں رکعتوں میں قرأت نہیں کی تو اسکا تحریمہ ٹوٹ گیا اسلئے دوسری دو رکعتوں کو اس پر بناء کر نا درست نہیں ، اسلئے دو سری دو رکعتوں کی نیت ہی نہیں ہو ئی ،اسلئے پہلی دو رکعتوں کو لوٹائے گا، اسلئے کہ اس میں قرأت نہیں کی ہے ۔اور امام محمد کے نزدیک تو ایک ہی رکعت میں قرأت نہ کر نے کی وجہ سے اسکا تحریمہ ٹوٹ گیا اسلئے دوسری دو رکعتوں کو اس پر بناء کر نا صحیح نہیں ہوا ، اسلئے صرف پہلی دو رکعتوں کو قرأت کے ساتھ ادا کرے گا۔
اور امام ابو یوسف کے نزدیک چاروں رکعتوں میں قرأت چھوڑنے سے تحریمہ نہیں ٹوٹا ، اسلئے دوسری دو رکعتوں کو اس پر بناء کرنا صحیح ہوا ، لیکن چاروں رکعتوں میں قرأت نہیں کی اسلئے چاروں رکعتوں کو دوبارہ پڑھے ۔
ترجمہ : ١ یہ مسئلہ آٹھ طریقوں پر ہے ۔
تشریح : یہ آٹھ طریقے اوپر ذکر کر دئے گئے ہیں ۔ انکو دوبارہ دیکھ لیں ۔
ترجمہ : ٢ ان مسئلوں میں قاعدہ یہ ہے ۔ کہ امام محمد کے نزدیک پہلے دو میں قرأت چھوڑے یا ان میں سے ایک میں قرأت