بمنزلة التحریمة المبتدأہ فیکون ملزما ٢ ہٰذا اذا فسد الاخریین بعد الشروع فیہما ولوافسد قبل الشروع فی الشفع الثانی لایقضی الاخریین ٣ وعن ابی یوسف انہ یقضی اعتبارا للشروع بالنذر
رکعت لازم ہو گی۔
تشریح : چار رکعت نفل کی نیت باندھی اور اسکو قرأت اور تشھد کے ساتھ پوری کر کے سلام پھیرے بغیر تیسری شروع کی اور تیسری رکعت کو فاسد کیا تو چونکہ پہلا شفعہ پورا ہو چکا ہے ، اسلئے اسکی قضاء لازم نہیں ہو گی ، اور تیسری رکعت کو شروع کر نا گویا کہ الگ تحریمہ باندھنا ہے ، اسلئے اسکو فاسد کر نے سے صرف اس شفعہ کی قضاء لازم ہو گی ۔
ترجمہ : ٢ یہ واجب ہونا جب ہے کہ دوسری دو رکعتوں کو شروع کر نے کے بعد فاسد کیا ہو ۔ اور اگر دوسرے شفعہ کو شروع کر نے سے پہلے فاسد کر دیا تو دوسری دو رکعتوں کی قضاء واجب نہیں ہے۔
تشریح : اوپر جو گزرا کہ تیسری اور چوتھی رکعت کی قضاء لازم ہو گی یہ اس وقت ہے کہ دوسرے شفعہ کو شروع کیا پھر اسکو فاسد کر دیا تو دوسرے شفعہ کی قضاء لازم ہو گی ، اور اگر دوسرے شفعہ کو ابھی شروع ہی نہیں کیا اور پہلی دو رکعت کے تشھد کے بعد نماز فاسد کر دی تو دوسرے شفعہ کی قضاء واجب نہیںہے ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ دوسرا شفعہ پہلے شفعہ سے بالکل الگ ہے ، اور چار رکعت کی نیت باندھنے سے چار رکعت لازم نہیں ہو گی بلکہ دو رکعت ہی لازم ہو گی ، کیونکہ دونوں شفعے الگ الگ ہیں ، اسلئے دوسرے شفعے کو شروع کر نے سے پہلے اسکی قضاء لازم نہیں ہو گی ۔ ہاں اسکو شروع کر نے کے بعد فاسد کرے گا تو اسکی قضاء لازم ہو گی ۔
ترجمہ : ٣ حضرت امام ابو یوسف کی ایک روایت یہ ہے کہ کہ چاروں رکعتوں کی قضاء کرے گا وہ قیاس کر تے ہیں شروع کو نذر کرنے پر ۔
تشریح : یہ قول اس اصول پر ہے کہ ،چار رکعت کی نیت کر نے سے چاروں رکعتیں ایک ساتھ لازم ہونگیں ، اسلئے ایک کو بھی فاسدکر نے سے چاروں فاسد ہونگیں اور چاروں کی قضاء لازم ہو گی ۔ اب مسئلے کی تشریح یہ ہے کہ چار رکعتوں کی نیت باندھی اور دو رکعت پوری کر نے کے بعد نماز فاسد کر دی تو حضرت امام ابو یوسف فر ماتے ہیں کہ چاروں رکعتوں کی قضاء لازم ہو گی ۔ جیسے کوئی چار رکعتوں کی نذر مانے اور تیسری رکعت میں فاسد کر دے تو ، یا پہلی رکعت میں فاسد کر دے تو چاروں رکعتوں کی قضاء لازم ہو تی ہے اسی طرح یہاں چاروں رکعتوں کی قضاء لازم ہو گی ۔ کیونکہ چار رکعت کی نذر ماننے سے چاروں رکعتیں ایک ساتھ ہی لازم ہو تی ہیں۔