٢ ولنا ان المؤدی وقع قربة فیلزم الاتمام ضرورة صیانتہ عن البطلان (٤٧٥) وان صلی اربعًا وقرأ فی الاوّلیین وقعدثم افسد الاخریین قضی رکعتین) ١ لان الشفع الاول قدتم والقیام الی الثالثة
وجہ : (١)ان کی دلیل یہ آیت ہے۔ ما علی المحسنین من سبیل واللہ غفور رحیم۔ (آیت ٩١ سورۂ توبہ ٩) اس آیت میں ہے کہ احسان کرنے والے اور نفل کام کرنے والے پر کوئی راستہ نہیں ہے۔ یعنی واجب نہیں ہے۔ اس لئے نفل نماز شروع کرنے کے بعد توڑدے تو قضا واجب نہیں ہے(٢) وہ فر ماتے ہیں کہ پہلے بھی وہ نفل تھی اسلئے شروع کر نے کے بعد بھی وہ نفل ہی رہے گی واجب نہیں ہو گی ۔
ترجمہ : ٢ اور ہماری دلیل یہ ہے کہ ادا کیا ہوا قربت واقع ہو ئی تو اسکو پورا کر نا لازم ہو گا اسکو باطل ہو نے سے بچانے کے لئے۔
تشریح : نفل اگر چہ تبرع ہے لیکن جتنا ادا کر دیا وہ قربت واقع ہوئی ، اور قربت کو پورا کر نا ضروری ہے اور آیت کی وجہ سے قربت کو باطل ہو نے سے بچانا بھی ضروری ہے اسلئے ادا کئے ہوئے کو باطل ہو نے سے بچائے ۔ اور یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جبکہ نفل کی قضاء کرے ، اور اسکی قضاء کر نا لازم ہو ۔اسلئے نفل کی قضاء ہو گی ۔ ۔ اسکے لئے آیت اوپر گزر گئی ۔
ترجمہ: (٤٧٥)اگر چار رکعت نماز پڑھی اور دو رکعت میں قرأت کی اور بیٹھ گیا پھر دوسری دو رکعت فاسد کردی تو دو رکعت ہی قضا کرے۔
تشریح : چار رکعت نفل نماز کی نیت باندھی ۔پھر دو رکعت میں قرأت کی پھر تشہد میں بیٹھا اور گو یا کہ دو رکعت پوری کی پھر دوسری دو رکعت کو فاسد کر دیا تو دوسری دو رکعت ہی قضا کرے۔پہلی دو رکعت پوری ہو گئی ۔۔ اور اگر دو رکعت کے بعد تشھد میں نہ بیٹھتا تو پھر تیسری رکعت کو فاسد کر تا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک بھی چار رکعت ہی پوری کرے گا ، اسلئے کہ جب تشھد میں نہیں بیٹھا تو پہلا شفعہ بھی پورا نہیں ہوا اور تیسری رکعت کو فاسد کر کے اس شفعہ کو بھی خراب کیا اسلئے دو نوں شفعے کو قضا ء کر نا ہو گا ۔
وجہ: یہ مسئلہ دو اصولوں پر مبنی ہے۔ایک یہ کہ ہر دو رکعت الگ الگ شفعہ ہے ۔ایک کے فساد سے دوسرے میں کوئی اثر نہیں پڑے گا۔دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ پہلی دو رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھ گیا تو وہ دونوں رکعتیں پوری ہو گئیں۔اب صرف سلام باقی ہے۔اس لئے دوسری دو رکعتوں کو فاسد کیا تو اس کو قضا کرے گا۔ البتہ پہلی دو رکعتیں پوری ہو گئیں۔ اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔
اصول : (١)نفل میں دو رکعت الگ الگ شفعہ ہیں (٢) ایک کے فساد سے دوسرے پر اثر نہیں پڑے گا۔حدیث صلوة اللیل والنھار مثنی مثنی (ابو داؤد شریف نمبر ١٢٩٥) سے استدلال کر سکتے ہیں ۔
ترجمہ: ١ اسلئے پہلا شفعہ پورا ہو گیا اور تیسری رکعت کی طرف کھڑا ہو نا گو یا کہ شروع سے تحریمہ باندھنا ہے اسلئے تیسری چوتھی