سبحانک اللہم ٤ واما الوتر فللاحتیاط (٤٧٤) قال ومن شرع فی نافلة ثم افسدہا قضاہا)
١ وقال الشافعی لاقضاء علیہ لانہ متبرع فیہ ولا لزوم علی المتبرع
تشریح : ]٣[شفعہ الگ ہو نے کی یہ تیسری دلیل ہے ۔ کہ علماء نے فر مایا کہ چونکہ تیسری رکعت الگ شفعہ اور گو یا کہ الگ نماز ہے اسلئے تیسری رکعت کے لئے جب کھڑا ہو تو اس میں پہلی رکعت کی طرح ثنا یعنی ((سبحانک اللھم و بحمدک)) ، الخ بھی پڑھے ۔
ترجمہ : ٤ بہر حال وتر تو احتیاط کے لئے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔ وتر کی تینوں رکعتوں میں قرأت کر نے کی وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ وتر اگر چہ واجب ہے ، اسلئے فرض کی طرح اسکی تیسری رکعت میں قرأت واجب نہیں ہو نی چاہئے ، لیکن یہ نفل کی بھی مشابہ ہے ، کیونکہ یہ حدیث سے ثابت ہے اسلئے احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اسکو نفل کے زمرے میں رکھکر اسکی تینوں رکعتوں میں قرأت کی جائے ۔۔ اسکے علاوہ حدیث سے ثابت کیا کہ حضور ۖ وتر کی تینوں رکعتوں میں سورت فاتحہ بھی پڑھتے تھے اور سورت بھی ملاتے تھے ۔
ترجمہ : (٤٧٤)جو نفل نماز میں داخل ہوپھر اس کو فاسد کردے تو اس کی قضا کرے گا۔
تشریح : اگر کسی نے نفل کی نیت باندھی اور تحریمہ کے بعد اس کو توڑ دیا تو دو رکعت کی قضا لازم ہوگی۔
وجہ: (١) نفل جب تک شروع نہ کرے وہ نفل ہے،تبرع ہے ۔لیکن شروع کرنے کے بعد وہ ایک قسم کی عملا نذر کی طرح ہو جاتی ہے اور نذر کو پوری کرنا ضروری ہے۔ اس لئے نفل شروع کرنے کے بعد توڑ دے تو اس کو قضا کرنا واجب ہوگا۔ نذر پوری کرنے کی دلیل یہ آیت ہے۔ثم لیقضوا تفثھم ولیوفوا نذورھم ۔(آیت ٢٩، سورة الحج ٢٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ نذر پوری کرنا چاہئے(٢)۔دوسری آیت میں ہے کہ عمل کو باطل نہیں کرنا چاہئے اس لئے نفل کی جب نیت باندھ لی تو وہ ایک عمل بن گیا۔اس لئے اس کو باطل نہیں کیا جائے گا۔اور توڑ دیا تو اس کی قضا لازم ہوگی۔ آیت میں ہے یا ایھا الذین آمنوا اطیعو االلہ واطیعواالرسول ولا تبطلوا اعمالکم ۔ (آیت ٣٣ سورۂ محمد٤٧)اس آیت سے معلوم ہوا کہ اعمال کو باطل نہیں کرنا چاہئے اور باطل کر دیا تو اس کی قضا کرے ۔
فائدہ : ترجمہ : ١ اور امام شافعی نے فر مایا اس پر قضاء نہیں ہے اس لئے کہ وہ استحسانا کر رہا ہے ، اور تبرع کر نے والے پر لزوم نہیںہے۔
تشریح : امام شافعی کے یہاں نفل شروع کرنے کے بعد توڑ دے تب بھی وہ نفل ہی رہتی ہے۔اس کی قضا کرنا واجب نہیں۔وہ فر ماتے ہیں کہ نفل پڑھنے والا تبرع اور احسان کر نے والا ہے اور تبرع اور احسان کر نے والے پر کوئی چیز واجب نہیں ہو تی ۔ اسلئے نفل شروع کر نے کے بعد توڑ دے تو اس پر اسکی قضاء لا زم نہیں ہو گی ۔