٢ الا ان الافضل ان یقرأ لانہ علیہ السلام داوم علی ٰذلک ولہذا لا یجب السہو بترکہا فی ظاہر الروایة (٤٧٣) والقراء ة واجبة فی جمیع رکعات النفل وفی جمیع رکعاتالوتر)
(٢) اس اثر میں چپ رہنے کا ثبوت ہے۔ عن ابراہیم قال :ما قر أ علقمة فی الرکعتین الأخریین حر فا ً قط ۔ (مصنف عبد الرزاق ،باب کیف القراء ة فی الصلوة ج ثانی ص٦٥، نمبر٢٦٦٠مصنف ابن ابی شیبة،١٤٦ من کان یقول یسبح فی الاخریین ولایقرأ،ج اول،ص ٣٢٧، نمبر ٣٧٤٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دوسری دو رکعتوں میں چپ رہے ۔ اور تسبیح پڑھنے کی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن علی و عبد اللہ أنھما قالا : اقرأ فی الاولیین و سبح فی الاخریین ۔ (مصنف ابن ابی شیبة،١٤٦ من کان یقول یسبح فی الاخریین ولایقرأ،ج اول،ص ٣٢٧، نمبر ٣٧٤٢مصنف عبد الرزاق ،باب کیف القراء ة فی الصلوة ج ثانی ص٦٥، نمبر٢٦٥٩) اس اثر میں ہے کہ دوسری دو رکعتوں میں تسبیح پڑھتے تھے ۔
ترجمہ: ٢ مگر افضل یہ ہے کہ پڑھے ۔ اسلئے کہ حضور علیہ السلام نے اس پر مداومت کی ہے ۔ اسی وجہ سے ظاہر روایت میں یہ ہے کہ قرأت چھوڑنے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہو گا ۔
تشریح : حدیث کے انداز سے معلوم ہو تا ہے کہ آپ ۖ اکثر و بیشتر دو سری دورکعتواں میں سورہ فاتحہ پڑھتے تھے اسلئے دو سری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا افضل ہے ۔ اس حدیث میں ہے ۔ عن عبد اللہ بن ابی قتادة عن ابیہ ان النبی ۖ کان یقرأ فی الظہر فی الاولیین بام الکتاب و سورتین وفی الرکعتین الاخریین بام الکتاب ویسمعنا الآیة و یطول فی الرکعة الاولی ما لا یطیل فی الرکعة الثانیة وھکذا فی العصر۔ (بخاری شریف ، باب یقرأ فی الاخریین بفاتحة الکتاب ص ١٠٧ نمبر ٧٧٦ مسلم شریف ، باب القراء ة فی الظہر والعصر ص ١٨٥ نمبر ٤٥١ ١٠١٢) اس حدیث میں' کان یقرأ 'کا لفظ ہے جو استمرار پر دلالت کر تا ہے ، جسکا مطلب یہ ہے کہ اکثر و بیشتر ایسا کر تے تھے کہ دوسری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھتے تھے اسلئے دوسری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا افضل ہے ۔ (٢) اس حدیث میں اسکی صراحت ہے ۔ عن ابی مالک أن النبی ۖ کان یقرأ فی الظھر و العصر فی کلھن ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ١٤٥ من کان یقرأ فی الاولیین بفاتحة الکتاب و سورة و فی الاخریین بفاتحة الکتاب ، ج اول ، ص ٣٢٦ ، نمبر ٣٧٢٩ ) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ تمام رکعتوں میں قرأت فر ماتے تھے ۔ اور چونکہ دوسری دو رکعتوں میں قرأت افضل ہے اسلئے کوئی سورہ فاتحہ چھوڑ دے تو اس پر سجدہ سہو لاز م نہیں ہے ۔ حضرت حسن بن زیاد نے امام اعظم سے ایک روایت یہ بھی نقل کی ہے کہ اگر دوسری دو رکعتوں میں قرأت چھوڑ دی تو سجدہ سہو لازم ہو گا ۔
ترجمہ: (٤٧٣) قرأت واجب ہے نفل کی تمام رکعتوں میں اور وتر کی تمام رکعتوں میں۔
تشریح : مثلا نفل میں چار رکعتوں کی نیت باندھی تو چاروں رکعتوں میں سورہ فاتحہ بھی پڑھے اور سورت بھی ملائے ، فرض کی طرح