٥ والصلوٰة فیما روی مذکورة صریحا فتصرف الی الکاملة وہی الرکعتان عرفا کمن حلف لایصلی صلوٰة بخلاف ما اذا حلف لا یصلی (٤٧٢) وہو مخیر فی الاخریین ) ١ معناہ ان شاء سکت وان شاء قرأوان شاء سبّح کذاروی عن ابی حنفیة وہو الماثورعن علی وابن مسعود وعائشة
ترجمہ: ٥ اور جو امام شافعی نے حدیث روایت کی اس میں ((صلوة )) کا لفظ صراحت کے ساتھ مذکور ہے اسلئے صلوة کامل نماز کی طرف پھیری جائے گی ، اور وہ عرف میں دو رکعت ہیں ۔ جیسے کوئی قسم کھائے (( لا یصلی صلوة )) کہ ایک نماز نہیں پڑھونگا ، بخلاف جبکہ قسم کھائے ((لا یصلی )) کہ کوئی بھی نماز نہیں پڑھے گا ۔
تشریح : یہ امام شافعی کے استدلال کا جواب ہے ۔ حضرت امام شافعی نے اس حدیث سے استدلال فر مایا تھا ۔عن ابی ھریرة أن رسول اللہ ۖ قال (( لا صلوة الا بقرأة ))( مسلم شریف ، باب وجوب قرأة الفاتحة فی کل رکعة،ص ١٦٩ نمبر٨٨٢٣٩٦) اس حدیث میں ہے 'لا صلوة الا بقرأة' اسلئے اس صلوة سے ہر رکعت مراد نہیں لی جائے بلکہ پوری نماز مراد لی جائے، ۔ یعنی دو رکعت مراد لی جائے، اور حدیث کا مطلب یہ ہو گا کہ پہلی دو رکعت بغیر قرأت کے درست نہیں ہو گی ، کیونکہ عرف میں نماز سے کامل نماز مراد لیتے ہیں چنانچہ اگر کسی نے قسم کھائی کہ (( لا یصلی صلوة )) کہ میں ایک نماز نہیں پڑھونگا تو اس سے دو رکعت والی پوری نماز مراد ہو تی ہے ۔ چنانچہ اگر وہ دو رکعت والی پوری نماز پرھے گا تو حانث ہو گا اور ایک رکعت نماز پڑھے گا تو حانث نہیں ہو گا ۔ اور اگر یوں قسم کھائی (( لا یصلی )) کہ میں نماز نہیں پڑھونگا ، تو اس صورت میں ایک رکعت بھی نماز پڑھے گا تو حانث ہو جائے گا ، کیونکہ اس صورت میں صلوة کا لفظ نہیں بڑھایا اسلئے کامل نماز مراد نہیں ہو گی ، ایک رکعت پڑھنے سے بھی حانث ہو جائے گا۔
لغت : تیسیرا ً : آسانی کے لئے ۔ یقتضی : تقاضا کرتا ہے ۔ تتشاکلان : دونوں ایک دوسرے کے مشابہ ہیں ۔ لا تلحقان : لاحق نہیں ہو نگے ، نہیں ملائے جائیں گے ۔
ترجمہ: (٤٧٢)اور اس کو اختیار ہے دوسری دو رکعتوں میں اگر چاہے تو سورۂ فاتحہ پڑھے اور اگر چاہے تو چپ رہے اور اگر چاہے تو تسبیح پڑھے۔
ترجمہ: ١ امام ابو حنیفہ سے ایسے ہی روایت کی گئی ہے ۔یہی حضرت علی ، حضرت ابن مسعود ، اور حضرت عائشہ سے منقول ہے ۔
تشریح : فرض کی پہلے دو رکعتوں میں قرأت فرض ہے لیکن دوسری دو رکعتوں میں اسکو اختیار ہے ۔ چاہے تو تسبیح کی مقدار چپ رہے پھر رکوع میں چلا جائے ، اور چاہے تو الحمد پڑھے اور چاہے تو تسبیح پڑھے ۔
وجہ : (١) اوپر حدیث سے ثابت کیا جا چکا ہے کہ دوسری دو رکعتوں میں قرأت فرض نہیں ہے اسلئے مصلی کو یہ سب اختیار ہیں ۔