٣ ولنا قولہ تعالیٰ فاقرء وا ما تیسر من القراٰن والامر بالفعل لایقتضی التکرار ٤ وانما اوجبنا فی الثانیة استدلالا بالاولی لانہما تتشاکلان من کل وجہ فاما الاخریان تفارقانہما فی حق السقوط بالسفر وصفة القراء ة وقدرہا فلاتلحقان بہما
ہے ۔ عن ابراھیم قال : اذا لم یقرأ فی ثلاث من الظھر أعاد ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب من نسی القرأة ، ج ثانی، ص ٨١ ، نمبر ٢٧٦٢) اس اثر میں ہے کہ تین رکعتوں میں قرأت نہ کرے تو نماز لوٹائے ۔
ترجمہ: ٣ اور ہماری دلیل اللہ تعالی کا قول (( فأقرء وا ما تیسر من القرآن ))۔( آیت ٢٠، سورة المزمل ٧٣) ) ہے اور کسی کام کا امرتکرار کا تقاضا نہیں کر تا ۔
تشریح : یہ امام ابو حنیفہ کی دلیل ہے کہ ہمیں قرآن میں سے جو آسان ہو اسکو پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے اور قاعدہ یہ ہے کہ کسی کام کا حکم ہو تو اسکو ایک مرتبہ کر دینے سے ادا ہو جائے گا ، اسکو دوبارہ کر نے کی ضرورت نہیں جب تک کہ الگ سے دوبارہ حکم نہ آجائے ۔ کیونکہ امر تکرار کا تقاضا نہیں کر تا ۔ اسلئے آیت کی وجہ سے صرف ایک رکعت میں قرأت کر نا فرض ہوا ، لیکن دوسری رکعت میں بھی فرض اسلئے قرار دیتے ہیں کہ وہ بہت حد تک پہلی رکعت کے مشابہ ہے ۔ البتہ تیسری اور چوتھی رکعت پہلے دونوں رکعتوں کے مشابہ نہیں ہیں اسلئے ان میں قرأت کر نا فرض نہیں ہوا بلکہ سنت ہوا ۔
ترجمہ: ٤ اور ہم نے پہلی رکعت پر قیاس کر تے ہو ئے دوسری رکعت میں قرأت واجب کی ، اسلئے کہ دونوں ہر اعتبار سے مشابہ تھے ۔ بہر حال تیسری اور چوتھی رکعت تو وہ دونوں پہلی دونوں سے مختلف ہیں۔ ]١[سفر میں ساقط ہو نے کے حق میں ]٢[ اور قرأت کی صفت میں ]٣[ اور اسکی مقدار میں اسلئے دوسری دو رکعتیں پہلی کے ساتھ لاحق نہیں ہو نگیں ۔
تشریح : دوسری دو رکعتیں پہلی دو رکعتوں سے ان باتوں میں مختلف ہیں اسلئے قرأت کی فرضیت میں تیسری چوتھی کو پہلی کے ساتھ لاحق نہیں کر سکتے ]١[ سفر میں دوسری رکعت ساقط نہیں ہو تی ، لیکن تیسری اور چوتھی رکعت ساقط ہو جاتی ہیں ، جس سے معلوم ہوا کہ تیسری اور چوتھی پہلی اور دوسری رکعت کے مشابہ نہیں ہیں ۔ ]٢[ پہلی اور دوسری میں رات میں جہری قرأت پڑھی جاتی ہے ۔ جبکہ تیسری اور چوتھی میں سری پڑھی جاتی ہے ۔ اس صفت کے اعتبار سے بھی مختلف ہیں ۔]٣[ تیسری اور چوتھی کی قرأت مقدار کے اعتبار سے بھی مختلف ہیں ۔ کیونکہ پہلی اور دوسری میں سورت ملائی جاتی ہے جبکہ تیسری اور چوتھی میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنا کافی ہے سورت ملانے کی ضرورت نہیں ۔ اس اعتبار سے بھی مختلف ہیں اسلئے تیسری چوتھی رکعت پہلی رکعت کے ساتھ لاحق نہیں ہو گی اور پہلی رکعت پر قیاس کر تے ہوئے تیسری اور چوتھی رکعت میں قرأت فرض نہیں ہو گی ، کیونکہ دونوں مختلف ہیں ۔ ۔ یہ دلیل عقلی ہے ، تیسری اور چوتھی رکعت میں قرأت فرض نہ ہو نے کے لئے اصل میں اوپر کی حدیث اور قول صحابی ہیں ۔