Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

67 - 645
١   وقال الشافعی :فی الرکعات کلہا لقولہ علیہ السلام :لا صلوٰة الابقراء ة، وکل رکعة صلوة   
٢  وقال مالک: فی ثلث رکعات اقامة للاکثر مقام الکل تیسیر ا  

ابراہیم قال :ما قر أ علقمة فی الرکعتین الأخریین حر فا ً قط ۔ (مصنف عبد الرزاق ،باب کیف القراء ة فی الصلوة ج ثانی ص٦٥، نمبر٢٦٦٠مصنف ابن ابی شیبة،١٤٦ من کان یقول یسبح فی الاخریین ولایقرأ،ج اول،ص ٣٢٧، نمبر ٣٧٤٢) اس  اثر سے معلوم ہوا کہ دوسری رکعت میں سورت پڑھنا کوئی ضروری نہیں ہے ۔ 
 فائدہ :   ترجمہ:  ١   اور امام شافعی  نے فر مایا کہ تمام ہی رکعتوں میں پڑھنا ضروری ہے ۔ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ کوئی نماز بغیر قرأت  کے نہیں ہوتی اور اسلئے بھی کہ ہر رکعت نماز ہے ۔ 
تشریح :   امام شافعی  کے نزدیک ہر رکعت میں قرأت کر نا فرض ہے ، چاہے فرض نماز ہو یا نفل نماز ہو ۔ 
وجہ:   (١)ان کے نزدیک ہر رکعت مستقل نماز ہے۔اور نماز بغیر قرأت کے نہیں ہوتی اس لئے دوسری دو رکعتوں بھی سورۂ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے(٢) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔  عن ابی ھریرة أن رسول اللہ  ۖ قال (( لا صلوة الا بقرأة ))( مسلم شریف ، باب وجوب قرأة الفاتحة فی کل رکعة،ص ١٦٩  نمبر٨٨٢٣٩٦) اس حدیث میں ہے کہ قرأت کے بغیر نماز ہی نہیں ہو گی ، اور انکے یہاں ہر رکعت نماز ہے اسلئے ہر رکعت میں قرأت فرض ہے ۔ (٣)اسی مسئلہ میں بخاری کی یہ حدیث گزری  ۔عن عبد اللہ بن ابی قتادة عن ابیہ ان النبی ۖ کان یقرأ فی الظہر فی الاولیین بام الکتاب و سورتین وفی الرکعتین الاخریین بام الکتاب ویسمعنا الآیة و یطول فی الرکعة الاولی ما لا یطیل فی الرکعة الثانیة وھکذا فی العصر۔ (بخاری شریف ، باب یقرأ فی الاخریین بفاتحة الکتاب ص ١٠٧ نمبر ٧٧٦ مسلم شریف ، باب القراء ة فی الظہر والعصر ص ١٨٥ نمبر ١٠١٢٤٥١) جس میں ہے کہ حضور ۖدوسری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ پڑھتے تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ سورۂ فاتحہ پڑھنا واجب ہے(٤)   عن عبادة بن صامت  : أن رسول اللہ  ۖ قال : (( لاصلوة لمن لم یقرأ  بفاتحة الکتاب (بخاری شریف  ، باب وجوب القرأة للامام و الماموم فی الصلوات کلھا ، ص ١٠٤ نمبر ٧٥٦ مسلم شریف ، باب وجوب قرأة الفاتحة فی کل رکعة،ص ١٦٩  نمبر ٣٩٤ ٨٧٤) اس حدیث کی وجہ سے بھی فاتحہ پڑھنا ضروری ہے۔ 
ترجمہ:  ٢   اور امام مالک نے فر مایا کہ تین رکعتوں میں کافی ہے ، آسانی کے لئے اکثر کو کل کے قائم مقام کر تے ہوئے ۔
تشریح :  حضرت امام مالک  کا مسلک یہ ہے کہ  چار رکعت والی نماز میں تین رکعتوں میں قرأت کر لے تب بھی کافی ہو جائے گی۔ 
وجہ :  (١)اسکی وجہ وہ یہ فر ماتے ہیں کہ اکثر میں قرأت کر لی تو یہ کل کے حکم میں ہو گیا ، اسلئے یہ کافی ہو گیا ۔ (٢)اثر میں اسکا ثبوت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter