١٠ ولانہ ادوم تحریمة فیکون اکثر مشقة وازید فضیلة ١١ ولہذا الونذران یصلی اربعًا بتسلیمة لایخرج عنہ بتسلیمتین وعلی القلب یخرج ١٢ والتراویح تؤدّی بجماعة فیراعی فیہا جہة التیسیر
١٣ ومعنی مارواہ شفعا لا وترا۔ واللّٰہ اعلم۔
ترجمہ: ١٠ اس لئے بھی کہ تحریمہ دیر تک رہے گا اسلئے اس میں مشقت زیادہ ہو گی اور فضیلت بھی زیادہ ہو گی ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ چار رکعتوں کا تحریمہ ایک ساتھ باندھے گا تو یہ تحریمہ دیر تک رہے گا اسلئے اس میں مشقت زیادہ ہو گی اور مشقت زیادہ ہو نے کی وجہ سے فضیلت اور ثواب بھی زیادہ ہو گا ۔ اسلئے چار رکعت ایک ساتھ پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔
ترجمہ: ١١ یہی وجہ ہے کہ اگر نذر مانی کہ ایک سلام کے ساتھ چار رکعت پڑھے گا تو دو سلام سے پڑھنے سے اس نذر سے نہیں نکلے گا ۔ اور اسکے الٹے میں ]یعنی دو رکعت کی نذر مانی اور چار رکعت پڑھ لی [ تونذر سے نکل جائے گا ۔
تشریح : کسی نے نذر ما نی کہ ایک سلام سے چار رکعتیں پڑھونگا ، پھر اس نے دو سلام سے چار رکعتیں پڑھی تو نذر پوری نہیں ہو گی ۔ اور اگر نذر مانی کہ چار رکعتیں دو سلام کے ساتھ پڑھونگا ، پھر اس نے چار رکعتیں ایک ہی سلام کے ساتھ پڑھ لیا تو نذر پوری ہو جائے گی ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ چار رکعتوں میں مشقت زیادہ ہے اسلئے دو دو رکعتوں کی نذر مانی اور چار رکعتیں پڑھ لی تو نذر پوری ہو جائے گی ، اور چار رکعتوں کی نذر مانی تو اس میں زیادہ مشقت تھی اور دو دو رکعت کر کے پڑھی اس میں مشقت کم ہوئی اسلئے نذر پوری نہیں ہو گی ۔
ترجمہ ١٢ اور تراویح جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے اسلئے اس میں آسانی کی جہت کی رعایت کی گئی ہے ۔
تشریح : یہ صاحبین کو جواب ہے ۔ انہوں نے فر مایا تھا کہ تراویح کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے ہیں اسلئے رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا بہتر ہے ۔ اسکا جواب ہے کہ تراویح جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے اسلئے اس میں آسانی اختیار کر نا بہتر ہے اور آسانی اسی میں ہے کہ دو دو رکعت کر کے سنت پڑھی جائے ۔ لیکن اور نوافل الگ الگ پڑھتے ہیں اسلئے اسکو چار رکعت ایک ساتھ پڑھنا بہتر ہے ۔
ترجمہ: ١٣ اور امام شافعی نے جو روایت کی اسکا معنی یہ ہے کہ شفعہ ادا کرے طاق ادا نہ کرے ۔
تشریح : یہ امام شافعی کے استدال کا جواب ہے ۔ انہوں نے حدیث پیش کی تھی کہ رات اور دن کی نماز مثنی مثنی پڑھے ۔ اس مثنی کی تاویل یہ فرماتے ہیں کہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رات کی نماز طاق طاق نہ پڑھے بلکہ شفعہ شفعہ پڑھے ، چاہے دو رکعت کا شفعہ ہو ، یاچار رکعت کا شفعہ ہو ، اس لئے اس حدیث سے یہ ثابت نہیں ہو تا کہ سنت دو دو رکعت ہی پڑھے ۔