٢ ولان الامر بالاغناء کی لا یتشاغل الفقیر بالمسألة عن الصلوٰة وذٰلک بالتقدیم (٩٠٤)فان قدموہا علیٰ یوم الفطر جاز) ١ لانہ ادی بعد تقرر السبب فاشبہ التعجیل فی الزکوٰة ولا تفصیل بین مدةٍ ومدةٍ ہو الصحیح
ہے وہ پا یا گیا تو فطرہ ادا ہو جائے گا ، اور اگر کسی نے عید کے دن کے بعد دیا تب بھی فطرہ ادا ہو جائے گا ، کیونکہ گو یا کہ اس نے قرض ادا کیا ،البتہ استحباب کے خلاف کیا
وجہ: (١) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابن عمر ان النبی ۖ امر بزکوة الفطر قبل خروج الناس الی الصلوة۔ (بخاری شریف ، باب الصدقة قبل العید ص ٢٠٤ نمبر ١٥٠٩ مسلم شریف ، باب باب الامر باخراج زکاة الفطر قبل الصلوة، ص ٣٩٧، نمبر ٩٨٦ ٢٢٨٨)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے عید کے دن صدقة الفطر نکالے۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ مستغنی کر نے کا حکم اس لئے ہے کہ تاکہ ایسا نہ ہو کہ فقیر سوال کر نے میں رہ جا ئے اور نماز چھوٹ جائے ، اور یہ اسی وقت ہو گا جب عید کی نماز سے پہلے فطرہ ادا کرے ۔
تشریح : فطرہ دینے کا اصل مقصد یہ ہے کہ غریب اورمسکین کھا کر اور سیر ہو کر عید کی نما ز میں آئیں ، تاکہ ایسا نہ ہو کہ فطرہ مانگنے میں رہ جائے اورعید کی نماز میں شریک نہ ہو سکے ، اور یہ مقصد اسی وقت پورا ہو گا جبکہ نماز سے پہلے ہی فطرہ غرباء میں تقسیم کر دیا جائے۔
ترجمہ: (٩٠٤) اور اگر فطرہ کو عید کے دن سے پہلے دے دیا تب بھی جائز ہے ۔
وجہ : (١)اس سے بھی پہلے نکالے تو جائز ہے کیونکہ صدقة الفطر کا سبب اصلی مالداری ہے اور ولایت اور مؤنت ہے اور وہ سب موجود ہیں صبح صادق تو ادا کا وقت ہے ، جیسے زکوة کا اصلی سبب نصاب کا مالک ہو نا ہے ، اور سال پورا ہو نا ادا کا سبب ہے ،اس لئے اگر صبح صادق سے پہلے ادا کردیا تو ادائیگی ہو جائے گی۔جیسے زکوة جلدی دے تو ادا ہو جاتی ہے۔(٢) اثر میں ہے ۔ و کان ابن عمر یعطیھا للذین یقبلونھا و کا نوا یعطون قبل الفطر بیوم او یومین ۔ ( بخاری شریف ، باب صدقة الفطر علی الحر و المملوک ، ص ٢٤٦، نمبر ١٥١١ابو داؤد شریف ، باب متی تودی ص ٢٣٤ نمبر ١٦١٠) اس اثر میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر صدقة الفطر عید کے ایک دن یا دو دن قبل ہی نکال دیتے تھے۔ جس سے معلوم ہوا کہ سبب تو عید الفطر کے صبح صادق کا وقت ہے لیکن اگر دو چار روز قبل ہی نکال دے تو ادائیگی ہو جائے گی۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ سبب کے ثابت ہو نے کے بعد ادا کیا تو ایسا ہوا کہ زکوة میں جلدی کی ، اور کچھ مدت کی تفصیل نہیں ہے ، صحیح یہی ہے ۔