Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

644 - 645
٢   ولان الامر بالاغناء کی لا یتشاغل الفقیر بالمسألة عن الصلوٰة وذٰلک بالتقدیم  (٩٠٤)فان قدموہا علیٰ یوم الفطر جاز)  ١  لانہ ادی بعد تقرر السبب فاشبہ التعجیل فی الزکوٰة ولا تفصیل بین مدةٍ ومدةٍ ہو الصحیح 
 
ہے وہ پا یا گیا تو فطرہ ادا ہو جائے گا ، اور اگر کسی نے عید کے دن کے بعد دیا تب بھی فطرہ ادا ہو جائے گا ،  کیونکہ گو یا کہ اس نے قرض ادا کیا ،البتہ استحباب کے خلاف کیا    
 وجہ:  (١)  صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابن عمر ان النبی ۖ امر بزکوة الفطر قبل خروج الناس الی الصلوة۔ (بخاری شریف ، باب الصدقة قبل العید ص ٢٠٤ نمبر ١٥٠٩ مسلم شریف ، باب باب الامر باخراج زکاة الفطر قبل  الصلوة، ص ٣٩٧، نمبر ٩٨٦ ٢٢٨٨)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے عید کے دن صدقة الفطر نکالے۔
  ترجمہ:  ٢   اور اس لئے کہ مستغنی کر نے کا حکم اس لئے ہے کہ تاکہ ایسا نہ ہو کہ فقیر سوال کر نے میں رہ جا ئے اور نماز چھوٹ جائے ، اور یہ اسی وقت ہو گا جب عید کی نماز سے پہلے فطرہ ادا کرے ۔
تشریح :  فطرہ دینے کا اصل مقصد یہ ہے کہ غریب اورمسکین کھا کر اور سیر ہو کر عید کی نما ز میں آئیں ، تاکہ ایسا نہ ہو کہ فطرہ مانگنے میں رہ جائے اورعید کی نماز میں شریک  نہ ہو سکے ، اور یہ مقصد اسی وقت پورا ہو گا جبکہ نماز سے پہلے ہی فطرہ غرباء میں تقسیم کر دیا جائے۔ 
 ترجمہ: (٩٠٤)  اور اگر فطرہ کو عید کے دن سے پہلے دے دیا تب بھی جائز ہے ۔ 
وجہ : (١)اس سے بھی پہلے نکالے تو جائز ہے کیونکہ صدقة الفطر کا سبب اصلی مالداری ہے اور ولایت اور مؤنت ہے اور وہ سب موجود ہیں  صبح صادق تو ادا کا وقت ہے ، جیسے زکوة کا اصلی سبب نصاب کا مالک ہو نا ہے ، اور سال پورا ہو نا ادا کا سبب ہے ،اس لئے اگر صبح صادق سے پہلے ادا کردیا تو ادائیگی ہو جائے گی۔جیسے زکوة جلدی دے تو ادا ہو جاتی ہے۔(٢) اثر میں ہے ۔ و کان ابن عمر  یعطیھا للذین یقبلونھا و کا نوا یعطون قبل الفطر بیوم او یومین ۔ ( بخاری شریف ، باب صدقة الفطر علی الحر و المملوک ، ص ٢٤٦، نمبر ١٥١١ابو داؤد شریف ، باب متی تودی ص ٢٣٤ نمبر ١٦١٠) اس اثر میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر صدقة الفطر عید کے ایک دن یا دو دن قبل ہی نکال دیتے تھے۔ جس سے معلوم ہوا کہ سبب تو عید الفطر کے صبح صادق کا وقت ہے لیکن اگر دو چار روز قبل ہی نکال دے تو ادائیگی ہو جائے گی۔
  ترجمہ:   ١  اس لئے کہ سبب کے ثابت ہو نے کے بعد ادا کیا تو ایسا ہوا کہ زکوة میں جلدی کی ، اور کچھ مدت کی تفصیل نہیں ہے ، صحیح یہی ہے ۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter