١٣ وعن ابی بکر الاعمش تفضیل الحنطة لانہ ابعد من الخلاف اذفی الدقیق والقیمة خلاف الشافعی (٩٠١) قال والصاع عند ابی حنیفة ومحمد ثمانیة رطال بالعراقی وقال ابویوسف خمسة ارطال وثلث رطل) ١ وہو قول الشافعی ٢ لقولہ علیہ السلام صاعنا اصغر الصیعان
تشریح : حضرت امام ابو یوسف نے فر مایا اور اسی کو فقیہ ابو جعفر نے پسند فر ما یا کہ فطرے میں گیہوں سے آٹا دینا زیادہ بہتر ہے کیونکہ جلدی سے روٹی پکاکر کھائے گا ، اور درہم دینا آٹا دینے سے بھی بہتر ہے ، کیونکہ درہم سے ضرورت کی اور بھی چیزیں خرید سکتا ہے اور جلدی خرید سکتا ہے اس لئے درہم دینا زیادہ بہتر ہے ۔۔ ادفع للحاجة : ضرورت زیادہ پوری کر تا ہے ۔ اعجل: جلدی پوری کر نا ۔
ترجمہ: ١٣ حضرت ابو بکر اعمش نے فر ما یا کہ گیہوں دینا زیادہ بہتر ہے ، کیونکہ یہ اختلاف سے بہت دور ہے ، اس لئے کہ آٹا اور قیمت دینے میں امام شافعی کا اختلاف ہے ۔
تشریح : حضرت ابو بکر اعمش فر ما تے ہیں کہ حدیث میں گیہوں دینے کا تذکرہ ہے اس لئے گیہوں ہی دیں دوسری بات یہ ہے کہ آٹا اور اس کی قیمت دینے میں امام شافعی کا اختلاف ہے اس لئے اختلاف سے بچنے کے لئے زیادہ بہتر گیہوں ہی ہے ۔موسوعة میں عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی و لا یؤدی من الحب غیر الحب نفسہ ، و لا یؤدی دقیقا و لا سویقا ، و لا قیمتہ ۔( موسوعة امام شافعی ، باب مکیلة زکاة الفطر ، ج رابع ، ص ٢٤٦، نمبر ٤٥٥٢) اس عبارت میں ہے کہ قیمت نہ دے ۔
ترجمہ: (٩٠١) اور صاع امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک آٹھ رطل کا ہے عراقی رطل کے ساتھ اور امام ابو یوسف نے فرمایا پانچ رطل اور ایک تہائی رطل۔
ترجمہ: ١ یہی امام شافعی کا قول ہے ۔
تشریح : ایک صاع سب کے نزدیک چار مد کا ہو تا ہے ، لیکن کتنے رطل کا ہو تا اس بارے میں اختلاف ہے ، امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک آٹھ رطل کا ایک صاع ہو تا ہے اور امام شافعی اور امام ابو یوسف کے نزدیک پانچ رطل اور ایک تہائی رطل کا ایک صاع ہو تا ہے ۔دونوں کی دلیلیں مسئلہ نمبر ٨٣٨۔ حاشیہ ٢ میں اس کی تفصیل گزر چکی ہے وہاں دیکھ لیں ۔
ترجمہ: ٢ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ ہمارا صاع سب صاعوں میں سے چھوٹا ہے ۔
تشریح : ابن حبان کے حوالے سے نصب الرایہ میں یہ حدیث اس طرح ہے ۔ عن ابی ھریرة أن رسول اللہ ۖ قیل لہ : یا رسول اللہ ، صاعنا اصغر الصیعان و مدنا اکبر الامداد ، فقال اللھم بارک لنا فی صاعنا و بارک لنا فی قلیلنا و کثیرنا و اجعل لنا مع البرکة برکتین ۔( روی ابن حبان فی صحیحہ، فی النوع التاسع و العشرین من القسم الرابع [نصب الرایہ ، باب صدقة الفطر ،ج ثانی ، ص ٤٤٦) اس حدیث میں ہے کہ ہمارا صاع چھوٹا صاع ہے (٢) یہ حدیث بھی امام