٧ ومرادہ من الدقیق والسویق ما یتخذ من البُرّ اما دقیق الشعیر کالشعیر ٨ والاولیٰ ان یراعی فیہما القدر والقیمة احتیاطا وان نص علی الدقیق فی بعض الاخبار
جس طرح گیہوں کا آدھا صاع لازم ہو تا اسی طرح کشمش کا بھی آدھا صاع ہی فطرہ لازم ہو نا چاہئے ۔ اور کھجور سے گٹھلی پھینک دی جا تی ہے ،اسی طرح جو سے اس کی بھونسی پھینک دی جا تی ہے ، اس لئے یہ دو نوں گو یا کہ ایک قسم کی چیز ہوئی ، اور کھجور ایک صاع فطرہ ہے اور جو کا بھی ایک صاع ہی فطرہ ہے کیوں کہ دو نوں معنی کے اعتبار سے ایک قسم کی چیز ہوئی ۔ اور یہ فرق بھی ظاہر ہو گیا کہ گیہوں الگ چیز ہے اور کھجور الگ چیز ہے ۔
لغت : نواة : گٹھلی ۔ نخالة : بھونسی ۔ بر گیہوں ۔ زبیب : کشمش ۔ دقیق : آٹا ، شعیر : جو ۔
ترجمہ: ٧ آٹے اور ستو سے مراد وہ ہے جو گیہوں سے بنا یا گیا ہو ، بہر حال جو کا آٹا تو اس کا حکم جو کی طرح ہے۔
تشریح : متن میں آدھا صاع آٹا اور آدھا صاع ستو دینے کا تذکرہ ہے ، اس کا مطلب یہ بتا تے ہیں کہ یہ آٹا اور ستو گیہوں کا ہو تو آدھا صاع ہے ، کیونکہ یہ بھی گیہوں ہی کی جنس میں سے ہیں ، اور اگر جو کا آ ٹا ہے تو ایک صاع لازم ہو گا کیونکہ جو ایک صاع ہے تو اس کا آٹا اور ستو بھی ایک صاع ہی لازم ہو گا ، کیونکہ وہ جو کی جنس ہے ۔
وجہ : (١) اس اثر میں ہے کہ گیہوں کا آٹا آدھا صاع لازم ہو گا ۔ سألت عبد اللہ بن شداد عن صدقة الفطر فقال : نصف صاع من حنطة أو دقیق ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی صدقة الفطر من قال : نصف صاع بر ، ج ثانی ، ص٣٩٧، نمبر١٠٣٤٩) اس اثر میں ہے کہ گیہوں یا آٹا آدھا صاع ہے ا، اس لئے گیہوں کا آٹا ہی مراد ہے۔(٢) اس حدیث میں ہے کہ آٹا ایک صاع ہے اور حدیث کے انداز سے معلوم ہو تا ہے کہ جو کا آٹا ہے کیونکہ جو کے بعد اس کا تذکرہ ہے ، حدیث یہ ہے ۔ عن زید بن ثابت قال : خطبنا رسول اللہ ۖ فقال : من کان عندہ فلیتصدق بنصف صاع من بر ، أو صاع من شعیر ، أو صاع من تمر أو صاع من دقیق ، أو صاع من زبیب ، أو صاع من سلت ۔ ( دار قطنی ، باب زکاة الفطر ، ج ثانی ، ص ١٣٠، نمبر ٢٠٩٨) اس حدیث میں جو کے بعد آٹے کا تذکرہ ہے جسکا مطلب یہ ہو گا کہ جو کا آٹا ایک صاع ہے ۔
ترجمہ: ٨ اور زیادہ بہتر یہ ہے کہ احتیاطا اس میں مقدار اور قیمت دو نوں کی رعایت کی جائے، اگر چہ آٹے پر بعض حدیث میں نص مو جود ہے ۔
تشریح : گیہوں کے آٹے کے بارے میں اگر چہ اثر مو جود ہے کہ آدھا صاع دیا جائے لیکن چونکہ اثر ہے اس لئے احتیاط کا تقا ضا یہ ہے کہاس طرح دے کی اسکی مقدار بھی آدھا صاع ہو جائے اور اس کی قیمت بھی آدھا صاع گیہوں کے برابر ہو جائے ۔عام طور پرآدھا صاع آٹے کی قیمت آدھے صاع گیہوں کی قیمت سے زیادہ ہی ہو تی ہے اس لئے متن میں یہ نہیں فر ما یا کہ احتیاطا آٹے کی قیمت گیہوں کے برابر ہو تا ہے اس لئے ایسا کر نا بہتر ہے کہ قیمت و وزن دونوں برابر ہو جائے ، مثلا آدھا صاع آٹا دیا لیکن اس کی