٤ وما رواہ محمول علی الزیادة تطوعا ٥ ولہما فی الزبیب انہ والتمر یتقاربان فی المقصود. ٦ ولہ انہ والبریتقاربان فی المحنی لانہ یوکل کل واحد منہما بجمیع اجزائہ ویلقیٰ من التمر النواة ومن الشعیر النخالة وبہذا ظہر التفاوت بین البر والتمر
ایک صاع ہے تو ایک آدمی کی جانب سے آدھا صاع ہوا ۔ اور اجماع کے لئے بھی یہ حدیث گزر گئی کہ حضرت معاویہ نے آدھا صاع گیہوں کی تجویز دی تو سب صحابہ نے مان لیا ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس پر سب کا اتفاق ہو گیا۔ اور خلفاء راشدین بھی ان میں شامل ہیں اس کی دلیل یہ ہے ۔ عن ابی قلابة قال أخبرنی من ادی الی أبی بکر صدقة الفطر نصف صاع من طعام ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی صدقة الفطر من قال : نصف صاع بر ، ج ثانی ، ص ٣٩٦، نمبر ١٠٣٣٦) اس اثر میں ہے کہ حضرت ابو بکر کو آدھا صاع گیہوں ادا کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ خلفاء راشدین کا بھی اس پر اتفاق ہے کہ آدھا صاع گیہوں دے دے ۔
ترجمہ : ٤ اور جو ابو سعید خدری کی جوحدیث امام شافعی نے پیش کی وہ نفلی طور پر زیادتی پر محمول ہے ۔
تشریح : اوپر حضرت امام شافعی کی دلیل کے لئے ابو سعید خدری کی حدیث گزری جس میں تھا کہ ہم لوگ حضور ۖ کے زمانے میں ایک صاع گیہوں فطرہ میں دیتے تھے ، اس کی تاویل یہ کر تے ہیں کہ حضور ۖ نے تو آدھا صاع گیہوں ہی لازم فر ما یا تھا ، لیکن حضرت ابو سعید اپنی طرف سے نفلی طور پر ایک صاع دیا کر تے تھے ، البتہ لازم تو آدھا صاع ہی تھا ۔
ترجمہ: ٥ صاحبین کی دلیل کشمش کے بارے میں یہ ہے کہ کشمش اور کھجور دو نوں مقصود میں قریب قریب ہیں ]یعنی تفکہ کے طور پر کھاتے ہیں [
تشریح : صاحبین نے فر ما یا کہ کجھور کی طرح کشمش کو بھی صدقے میں ایک صاع دیں ، اور اس کی دلیل عقلی یہ دے رہے ہیں کہ کھانے کے اعتبار سے کشمش اور کجھور ایک طرح کے ہیں کیونکہ دو نوں تفکہ کے طور پر کھا یا جا تا ہے ، اور دو نوں سے مٹھاس حاصل کی جا تی ہے ، اس لئے دو نوں کا صدقہ بھی ایک ہو نا چاہئے ، یعنی ایک صاع ہو نا چاہئے ۔ اصل تو اوپر کی حدیث ہے جس میں کشمش ایک صاع فر ما یا ہے ۔
ترجمہ: ٦ امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ کشمش اور گیہوں معنی کے اعتبار سے قریب قریب ہیں ، اس لئے کہ دو نوں پورے اجزاء کے ساتھ کھائے جا تے ہیں ، اور کجھور سے سے گٹھلی پھینک دی جا تی ہے اور جو سے بھونسی پھینک دی جا تی ہے ۔ پس اس دلیل سے گیہوں اور کھجور کے در میان میں فرق ظاہر ہو گیا ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ معنی کے اعتبار سے کشمش اور گیہوں قریب قریب ہیں کیونکہ کشمش کو بھی پورا پورا ہی کھا یا جا تا ہے اس میں سے کچھ بھی نہیں پھینکا جا تا ، اور گیہوں کو بھی پورا پورا ہی کھا یا جا تا ہے اس میں سے کچھ بھی نہیں پھینکا جا تا ، اس لئے