Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

636 - 645
٤   وما رواہ محمول علی الزیادة تطوعا   ٥   ولہما فی الزبیب انہ والتمر یتقاربان فی المقصود. ٦   ولہ انہ والبریتقاربان فی المحنی لانہ یوکل کل واحد منہما بجمیع اجزائہ  ویلقیٰ من التمر النواة ومن الشعیر النخالة وبہذا ظہر التفاوت بین البر والتمر   
 
ایک صاع ہے تو ایک آدمی کی جانب سے آدھا صاع ہوا ۔ اور اجماع کے لئے بھی یہ حدیث گزر گئی کہ حضرت معاویہ نے آدھا صاع گیہوں کی تجویز دی تو سب  صحابہ نے مان لیا ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس پر سب کا اتفاق ہو گیا۔ اور خلفاء راشدین بھی ان میں شامل ہیں اس کی دلیل یہ ہے ۔ عن ابی قلابة قال أخبرنی من ادی الی أبی بکر صدقة الفطر نصف صاع من طعام ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی صدقة الفطر من قال : نصف صاع بر ، ج ثانی ، ص ٣٩٦، نمبر ١٠٣٣٦) اس اثر میں ہے کہ حضرت ابو بکر   کو آدھا صاع گیہوں ادا کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ خلفاء راشدین کا بھی اس پر اتفاق ہے کہ آدھا صاع گیہوں دے دے ۔      
  ترجمہ :   ٤   اور جو ابو سعید خدری  کی جوحدیث امام شافعی نے پیش کی وہ نفلی طور پر زیادتی پر محمول ہے ۔ 
تشریح :  اوپر حضرت امام شافعی  کی دلیل کے لئے ابو سعید خدری  کی حدیث گزری جس میں تھا کہ ہم لوگ حضور ۖ کے زمانے میں ایک صاع گیہوں فطرہ میں دیتے تھے ، اس کی تاویل یہ کر تے ہیں کہ حضور ۖ نے تو آدھا صاع گیہوں ہی لازم فر ما یا تھا ، لیکن حضرت ابو سعید اپنی طرف سے نفلی طور پر ایک صاع دیا کر تے تھے ، البتہ لازم تو آدھا صاع ہی تھا ۔
 ترجمہ:   ٥   صاحبین  کی دلیل کشمش کے بارے میں یہ ہے کہ کشمش اور کھجور دو نوں مقصود میں قریب قریب ہیں ]یعنی تفکہ کے طور پر کھاتے ہیں [
تشریح :  صاحبین  نے فر ما یا کہ کجھور کی طرح کشمش کو بھی صدقے میں ایک صاع دیں ، اور اس کی دلیل عقلی  یہ دے رہے ہیں کہ کھانے کے اعتبار سے کشمش اور کجھور ایک طرح کے ہیں کیونکہ دو نوں تفکہ کے طور پر کھا یا جا تا ہے ، اور دو نوں سے مٹھاس حاصل کی جا تی ہے ، اس لئے دو نوں کا صدقہ بھی ایک ہو نا چاہئے ، یعنی ایک صاع ہو نا چاہئے ۔ اصل تو اوپر کی حدیث ہے جس میں کشمش ایک صاع فر ما یا ہے ۔ 
  ترجمہ:  ٦   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ کشمش اور گیہوں معنی کے اعتبار سے قریب قریب ہیں ، اس لئے کہ دو نوں پورے اجزاء کے ساتھ کھائے جا تے ہیں ، اور کجھور سے  سے گٹھلی پھینک دی جا تی ہے اور جو سے بھونسی پھینک دی جا تی ہے ۔ پس اس دلیل سے گیہوں اور کھجور کے در میان میں فرق ظاہر ہو گیا ۔ 
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ معنی کے اعتبار سے کشمش اور گیہوں قریب قریب ہیں  کیونکہ کشمش کو بھی پورا پورا ہی کھا یا جا تا ہے اس میں سے کچھ بھی نہیں پھینکا جا تا ، اور گیہوں کو بھی پورا پورا ہی کھا یا جا تا ہے اس میں سے کچھ بھی نہیں پھینکا جا تا ، اس لئے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter