والاول روایة الجامع الصغیر ٢ وقال الشافعی من جمیع ذلک صاع لحدیث ابی سعید الخدری قال کنا نخرج ذٰلک علی عہد رسل اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ٣ ولنا ما روینا وہو مذہب جماعة من الصحابة وفیہم الخلفاء الراشدون رضوان اﷲ علیہم
تشریح : صاحبین کی رائے یہ ہے کہ جس طرح جو فطرہ میں ایک صاع لازم ہو تا ہے اسی طرح کشمش بھی ایک صاع ہی لازم ہو گا ، آدھا صاع نہیں ، اور امام ابو حنیفہ کی بھی ایک روایت یہی ہے ، اور متن میں جو آدھا صاع کی روایت ہے وہ جامع صغیر کی روایت ہے ۔
وجہ : اوپر حدیث میں گزرا کہ کشمش ایک صاع ہے۔ عن ابی سعید الخدری أو صاعا من زبیب۔ (بخاری شریف نمبر ١٥٠٨ مسلم شریف ، نمبر ٢٢٨٣٩٨٥) اس حدیث میں ہے کہ کشمش ایک صاع ہے اس لئے ایک صاع ہی لازم ہو گا ۔
ترجمہ: ٢ اور امام شافعی نے فر ما یا کہ اس تمام سے ایک صاع ہے ، حضرت ابو سعید خذری کی حدیث کی وجہ سے ، وہ فر ما تے ہیں کہ ہم حضور ۖ کے زمانے میں یہی نکالتے تھے ۔
تشریح : حضرت امام شافعی فر ما تے ہیں کہ جو کجھور کشمش اور گیہوں بھی ایک صاع ہی لازم ہے ، مو سوعہ میں عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی : و لا یخرج من الحنطة فی صدقة الفطر الا صاع ۔ ( مو سوعہ امام شافعی ، باب مکیلة زکاة الفطر ، ج رابع ، ص ٢٤٤، نمبر ٤٥٣٦) اس عبارت میں ہے کہ گیہوں بھی ایک صاع ہی ہے ۔
وجہ : (١) انکی دلیل حضرت ابو سعید خذری کی حدیث ہے جس میں ہے کہ ہم حضور ۖ کے زمانے میں اوپر کی چیزیں ایک صاع ہی نکا لا کر تے تھے اس لئے گیہوں بھی ایک صاع ہی لازم ہو گا آدھا صاع نہیں ، صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے۔ عن ابی سعید الخدری قال کنا نعطیھا فی زمان النبی ۖ صاعا من طعام أو صاعا من تمر أو صاعا من شعیر أو صاعا من زبیب فلما جاء معاویة و جائت السمراء قال أری مدا من ھذا یعدل مدین (بخاری شریف ، باب صاعا من زبیب، ص ٢٤٥ نمبر ١٥٠٨ مسلم شریف ، باب زکاة الفطر علی المسلمین من التمر و الشعیر ، ص ٣٩٦، نمبر ٩٨٥ ٢٢٨٣ ابوداود شریف ، باب کم یؤدی فی صدقة الفطر ؟ ص ٢٣٩، نمبر ١٦١٦) اس حدیث میں طعام سے مراد گیہوں ہے جو ایک صاع نکا لا کر تے تھے۔
ترجمہ: ٣ اور ہماری دلیل وہ ہے جو ہم نے روایت کی ، اور یہ صحابہ کی ایک جماعت کا مذہب ہے ، اور اس میں خلفاء راشدین بھی ہیں ۔
تشریح : اوپر یہ حدیث گزر گئی ہے ۔ عن ابی صعیر قال قال رسول اللہ صاع من بر او قمح علی کل اثنین صغیراوکبیر۔ (ابو داؤد شریف ، باب من روی نصف صاع من قمح ص ٣٣٥ نمبر ١٦١٩) اس حدیث میں دو آدمیوں کی جانب سے