٥ بخلاف النفقة لانہا للحاجة الناجزة فلا تقبل التوقف ٦ وزکوٰة التجارة علیٰ ہذا الخلاف
ہی سے مشتری کی ملکیت ہو گئی اس لئے مشتری پر صدقہ لازم ہو گا۔ تاہم عید کے دن ملک بھی مو قوف ہے اور اسکی وجہ سے صدقہ بھی مو قوف رہے گا ۔
ترجمہ: ٥ بخلاف نفقہ کے اس لئے کہ وہ فوری ضرورت کے لئے ہے اس لئے وہ توقف قبول نہیں کرے گا ۔
تشریح : یہ امام شافعی کو جواب ہے ، انہوںنے فر ما یا تھا کہ جسکی ملکیت ہواس پر جس طرح فوری طور پر نفقہ لازم ہو تا ہے اسی طرح صدقہ بھی لازم ہو گا ، اس کا جوا ب دیا جا رہا ہے کہ نفقہ فوری ضرورت کے لئے ہے اس میں ایک دن تاخیر کرے گا تو غلام مر جائے گا اس لئے اس میں تاخیر نہیں کر سکتے ، اور صدقہ بعد میں بھی ادا کر سکتا ہے اس لئے ابھی مو قوف رکھا جائے، خیار ختم ہو نے کے بعد جسکی ملکیت ثابت ہو گی اسی پر صدقہ لازم کر دیا جائے گا ۔۔الناجزة : فوری طور پر ۔
ترجمہ: ٦ تجارت کی زکوة اسی اختلاف پر ہے ۔
تشریح : غلام تجارت کا تھا اور سال پورا ہو نے والا تھا کہ اس نے بیچ دیا اور دو نوں میں سے ایک نے خیار شرط لیا ،تو اس کا مسئلہ بھی صدقة الفطر کی طرح اسی اختلاف پر ہے ۔چنانچہ امام زفر کے یہاں اس غلام کی زکوة اس پر ہو گی جس نے اختیار لیا ، اور امام شافعی کے یہاں اس پرہو گی جس کے لئے اس وقت ملک ثابت ہے ، یعنی مشتری پر ، اور امام ابو حنیفہ کے یہاں ابھی مو قوف رکھا جائے گا خیار ختم ہو نے کے بعد جسکی ملکیت ثابت ہو گی اسی پر اس کی زکوة ہو گی اگر وہ صاحب نصاب ہو ۔