١ وفی الجامع الصغیر لم یذکر الثمانی فی صلوٰة اللیل ٢ ودلیل الکراہة انہ علیہ السلام لم یزد علٰی ذٰلک ولولا الکراہة لزادتعلیما للجواز ٣ والافضل فی اللیل عند ابی یوسف ومحمد مثنی مثنی
نہیں۔
فائدہ : اور صاحبین فر ماتے ہیں رات کے نوافل دو دو رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھے اس سے زیادہ نہ پڑھے تو افضل ہے ۔
وجہ : (١) حدیث میں ہے عن ابن عمر عن النبی ۖ قال صلوة اللیل مثنی مثنی ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء ان صلوة اللیل مثنی مثنی ص ٩٨ نمبر ٤٣٧ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رات میں نفل نماز دو دو رکعتیں ہیں۔(٢) عن ابن عمر أن رجلا ً سأل رسول اللہ ۖ عن صلوة اللیل ؟ فقال رسول اللہ ۖ (( صلوة اللیل مثنی مثنی فاذا خشی أحدکم الصبح صلی رکعة واحدة توتر لہ ما قد صلی ۔ ( مسلم شریف باب صلوة اللیل مثنی مثنی و الوتر رکعة من آخر اللیل ، ص ٢٥٤ ، نمبر ٧٤٩ ١٧٤٨ ) اس حدیث میں بھی ہے کہ رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں ۔لیکن چونکہ دن کے بارے میں چار کا ثبوت ہے اس لئے دن میں تو چار کے قائل ہو گئے لیکن رات کے بارے میں فرمایا کہ دو دو رکعتیں ہی افضل ہیں۔
ترجمہ: ١ اور جامع صغیر میں رات کی نفل کے بارے میں آٹھ کا تذکرہ نہیں ہے ۔
تشریح : جامع صغیر کی اصل عبار ت میں رات کی نفل کے بارے میں یہ نہیں ہے کہ ایک ساتھ آٹھ رکعتیں پڑھے ، البتہ اسکے املاء کرانے میں اس بات کا ذکر ہے ۔ جامع صغیر میں یہ عبارت ہے ۔ و صلوة اللیل ان شئت فصل بتکبیرة رکعتین ، و ان شئت أربعا ً و ان شئت ستا ً ، و ذکر فی(( الاملاء )) ثمانی رکعات ، و صلوة النھار رکعتان و أربع ، و یکرہ أن تزید ، و ان فعلت لزمک ، و قال أبو یوسف ومحمد : صلوة اللیل مثنی مثنی ۔ ( جامع صغیر ، باب مسائل لم تدخل فی الابواب ، ص ١١١) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ جامع صغیر کی اصل عبارت میں آٹھ رکعتوں کا تذکرہ نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور کراہیت کی دلیل یہ ہے کہ حضور علیہ السلام نے آٹھ پر زیادہ نہیں کی ۔ اگر کراہیت نہیں ہو تی تو جواز کی تعلیم کے لئے آٹھ سے زیادہ کرتے ۔
تشریح : ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعتوں سے زیادہ پڑھنا مکروہ فر مایا اسکی وجہ یہ بتا تے ہیں کہ حضور ۖ نے اس سے زیادہ ایک سلام کے ساتھ نہیں پڑھی ہے ۔ اگر اس سے زیادہ مکروہ نہ ہو تا تو آپ ۖ امت کو بتلانے کے لئے ضرور ایک مرتبہ بھی آٹھ رکعتوں سے زیادہ پڑھ کر بتاتے ، لیکن کبھی بھی اس سے زیادہ نہیں پڑھی جس سے معلوم ہوا کہ آٹھ سے زیادہ مکروہ ہے ۔آٹھ رکعتوں کی دلیل اوپر حدیث مسلم گزر گئی
ترجمہ: ٣ امام ابو یوسف اور امام محمد کے نزدیک رات میں افضل دو دو رکعتیں ہیں اور دن میں چار چار ۔