تشریح : یہاں دو طرح کے مسئلے ہیں ]١[ ایک دن کے نوافل ]٢[ اور دوسرے رات کے نوافل کہ ایک سلام سے کتنی رکعتیں تک پڑھ سکتے ہیں۔ اور یہ اختلاف استحباب میںہے ، اسلئے اسکے خلاف بھی کرے گا تو کوئی حرج نہیں ہے ۔ا مام ابو حنیفہ فر ماتے ہیں کہ دن کے نوافل ایک سلام سے دو رکعتیں بھی پڑھ سکتا ہے اور چار بھی پڑھ سکتا ۔ البتہ چار سے زیادہ نہ پڑھے تو اچھا ہے ۔ لیکن اگر کسی نے پڑھ ہی لیا تو نماز ہو جائے گی ۔ اور اگر رات میں نفل پڑھے تو ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعتیں پڑھ سکتا ہے۔
وجہ: (١)اوپر حدیث گزری کہ ظہر کی چار ر کعتیں ایک سلام سے پڑھے ، حدیث یہ ہے عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ : أربع رکعات قبل الظھر ،) (ترمذی شریف ، باب ما جاء فیمن صلی فی یوم و لیلة ثنتی عشرة رکعة من السنة ، ص ١١٢ ، نمبر ٤١٤ابن ماجہ ، باب ما جاء فی ثنتی عشرة رکعة من السنة ، ص ١٦٠ ، نمبر ١١٤٠ ) اس حدیث میں ہے کہ ظہر کی سنت چار رکعت پڑھے ۔(٢) قال سألت عائشة عن صلوة رسول اللہ ۖ عن تطوعہ ؟ فقالت : کان یصلی فی بیتی قبل الظھر أربعا ۔ ( مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما و قاعدا ، الخ ، ص ٢٥٢ ، نمبر ٧٣٠ ١٦٩٩) اس حدیث میں بھی ہے کہ ظہر کی سنت چار رکعت پڑھتے تھے ۔ (٢) عن عائشة قالت : کان رسول اللہ ۖ یصلی الضحی أربعا ً و یزید ما شاء ۔( مسلم شریف ، باب استحباب صلوة الضحی و ان أقلھا رکعتان ، الخ ، ص ٢٤٩، نمبر ٧١٩ ١٦٦٥ ) اس حدیث میں ہے کہ چاشت کی نماز چار رکعت پڑھتے تھے ۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ دن کی سنت چار رکعت ہے اسلئے ایک سلام کے ساتھ چار رکعت پڑھنا مستحب ہے ۔
اور رات کی سنت ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعت پڑھ سکتا ہے ۔ اسکی وجہ یہ ہے ۔اس لئے کہ حضورۖ نے ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعتوں سے زیادہ نماز نہیں پڑھی ہے۔اس لئے زیادہ سے زیادہ ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعت نماز پڑھ سکتا ہے۔ اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔عن عائشة قالت کان رسول اللہ یصلی من اللیل ثلاث عشرة رکعة یوتر من ذلک بخمس لا یجلس فی شیء الا فی آخرھا ۔(مسلم شریف ، باب صلوة اللیل وعدد رکعات النبی فی اللیل ص ٢٥٤ نمبر ٧٣٧ )اس حدیث میں ہے کہ تیرہ رکعتیں پڑھی اور پانچ رکعت وتر ہے اور صرف اخیر میں بیٹھے ہیں تو معلوم ہوا کہ آٹھ رکعت ایک سلام کے ساتھ رات میں پڑھی ہے۔ اس لئے ایک سلام کے ساتھ رات میں آٹھ رکعت پڑھنا جائز ہے۔ اس سے زیادہ کا ثبوت نہیں اس لئے ایک سلام کے ساتھ اس سے زیادہ پڑھنا اچھا نہیں ہے۔ (٢) سألت عائشة عن صلوة رسول اللہ ۖ ؟ فقالت کان یصلی ثلاث عشرة رکعة ، یصلی ثمان رکعات ثم یوتر ( مسلم شریف ، باب صلوة اللیل و عدد رکعات النبی ۖ فی اللیل ، ص ٢٩٨، نمبر ١٧٢٤٧٣٨) اس حدیث میں ہے کہ آپ آٹھ رکعتیںپڑھتے تھے اس سے ثابت ہو تاہے کہ رات میں ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعتیں پڑھ سکتا ہے ۔ (٣)عن جابر قال قال رسول اللہ ۖ (( أفضل الصلوة طول القنوت )) (مسلم شریف ، باب افضل الصلوة طول القنوت ،ص ٣٠٦ ، نمبر ٧٥٦ ١٧٦٨) اس حدیث میں ہے کہ طول قنوت افضل نماز ہے ، اسلئے ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعت پڑھے تو طول قنوت ہو گا اسلئے ایک سلام کے ساتھ آٹھ رکعت پڑھ سکتا ہے اس سے زیادہ