٤ وذکر فیہ رکعتین بعد العشاء وفی غیرہ ذکر الاربع فلہذا خیر الاان الاربع افضل خصوصًا عند ابی حنفیة علیٰ ما عرف من مذہبہ
اذا نین صلوة ثم قال فی الثالثة لمن شاء ۔ (بخاری شریف ، باب بین کل اذانین صلوة ص ٨٧ باب الاذان نمبر ٦٢٧)اس اعتبار سے عشا کی اذان اور اقامت کے درمیان کچھ رکعتیں ہونی چاہئے۔ اسلئے عشا سے پہلے چار رکعتیں مندوب ہیں ،مستحب ہیں۔
ترجمہ: ٤ اور حدیث مذکور میں عشاء کے بعد دو رکعتیں ذکر کی ، اور دوسری حدیث میں چار رکعتیں ذکر کی ہیں اسی لئے اختیار دیا گیاہے ، مگر یہ کہ چار افضل ہیں خصوصاً امام ابو حنیفہ کے نزدیک جیسا کہ انکے مذھب سے پہچانا گیا ۔
تشریح : ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ عشاء کے بعد دو رکعتیں سنت ہیں لیکن دوسری حدیث میں ہے کہ عشاء کے بعد چار رکعتیں سنت ہیں ، اسی لئے صاحب قدوری نے اپنی کتا ب میں اختیار دیا ہے کہ دو پڑھو یا چار رکعتیں پڑھو دونوں جائز ہیں ، البتہ چار رکعتیں پڑھنا افضل ہے۔
وجہ: (١)عشا ء کے بعد دو رکعت کی لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے ۔ سألت عائشة عن صلاة رسول اللہ ۖ عن تطوعہ ؟ .... ویصلی بالناس العشاء و یدخل بیتی فیصلی رکعتین۔(مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما و قاعدا ص ٢٥٢ ، نمبر٧٣٠ ١٦٩٩ ابو داؤد شریف ،ابواب التطوع ورکعات السنة ص ١٨٥، نمبر١٢٥١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عشا کے بعد دو رکعت سنت ہے۔
(٢) اور عشا کے بعد چار رکعت سنت پڑھنے کی حدیث یہ ہے ۔ عن عائشة قال سألتھا عن صلوة رسول اللہ ۖ فقالت ما صلی رسول اللہ العشاء قط فدخل علی الا صلی اربع رکعات او ست رکعات (ابو داؤد شریف ، باب الصلوة بعد العشاء ص ١٩٢ نمبر ١٣٠٣ سنن للبیھقی ،باب من جعل بعد العشاء اربع رکعات او اکثر ج ثانی ص ٦٧١، نمبر٤٥٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عشا کے بعد چار رکعت سنت ہے۔ اس لئے دونوں حدیثوں کی بنا پر حنفیوں کا عمل یہ ہے کہ دو رکعت سنت کی نیت سے پڑھتے ہیں اور اس کے بعد دو رکعت نفل کی نیت سے عشا کے بعد پڑھتے ہیں۔(٣) اور یہ وجہ بھی ہے کہ حضرت امام ابو حنیفہ کے نزدیک رات کی نفل ایک سلام کے ساتھ چار رکعت پڑھنا افضل ہے اسلئے بھی عشاء کے بعد چار رکعت نفل پڑھنی چاہئے ۔ (٤) ایک سلام کے ساتھ چار رکعت پڑھنے کی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن ابن عباس قال : کان النبی ۖ یرکع قبل الجمعة أربعا ، لا یفصل فی شیء منھن ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی الصلوة قبل الجمعة ، ص ١٥٨ ، نمبر ١١٢٩) (٥)عن ابی ھریرة قال : قال رسول اللہ ۖ (( اذا صلی أحدکم الجمعة فلیصل بعدھا أربعا۔ ( مسلم شریف باب الصلوة بعد الجمعة ، ص