١ لانہ تبع لا مامہ والقنوت فی الفجر مجتہد فیہ ٢ ولہما انہ منسوخ ولا متابعة فیہ ٣ ثم قیل یقف قائما لیتابعہ فیما تجب متابعتہ ٤ وقیل یقعد تحقیقا للمخالفة لان الساکت شریک الداعی
ترجمہ: ١ اسلئے کہ وہ امام کے تابع ہے ۔ اور فجر میں قنوت پڑھنا مجتہد فیہ ہے ۔] اسلئے امام کی اتباع کرے [
تشریح : یہ امام ابو یوسف کی دلیل ہے ۔ وہ فرماتے ہیں کہ امام قنوت پڑھے تو حنفی مقتدی بھی اسکی اقتدا میں قنوت پڑھے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ مقتدی امام کے تابع ہے ، اسلئے جیسا امام کرے گا ویسا ہی مقتدی کو کر نا چاہئے ۔اس حدیث میں ہے ۔عن عائشة ام المؤمنین أنھا قالت صلی رسول اللہ ۖ فی بیتہ و ھو شاک ، فصلی جالسا ً و صلی ورائہ قوم قیاماً ، فأشار الیھم أن اجلسو ا ، فلما انصرف قال (( انما جعل الامام لیؤتم بہ ، فاذا رکع فارکعوا ، واذا رفع فارفعوا ، و اذا قال سمع اللہ لمن حمد ؛ فقولوا : ربنا لک الحمد ، و اذا صلی جالسا فصلوا جلوسا ً )) ۔ ( بخاری شریف ، باب انما جعل الامام لیؤتم بہ ، ص ٩٥ ، نمبر ٦٨٨) اس حدیث میں ہے کہ مقتدی کو چاہئے کہ امام کی پوری اتباع کرے ۔ اسلئے جب وہ قنوت پڑھے تو مقتدی بھی قنوت پڑھے ۔(٢)اور دوسری دلیل یہ دیتے ہیں کہ فجر میں قنوت پڑھنے کے بارے میں ائمہ کا اختلاف ہے کسی نے فرمایا قنوت پڑھنا سنت ہے اور کسی نے فرمایا کہ یہ منسوخ ہے ، اس لئے اس کے بارے میں شک ہو گیا ، اوراوپر کی حدیث کی بناء پر امام کی اتباع کر نا ضروری ہے اسلئے شک کو چھوڑ کر یقنی والا کام کرے یعنی امام کی اتباع کرے ۔
ترجمہ: ٢ اور طرفین کی دلیل یہ ہے کہ فجر میں قنوت منسوخ ہے اور منسوخ میں متابعت نہیں ہے ۔
تشریح : اوپر کی حدیث میں ہے کہ فجر میں قنوت پڑھنامنسوخ ہے اور جب یہ منسوخ ہو گیا تو چاہے شافعی امام اسکو پڑھے تب بھی ہم اسکی اتباع نہ کریں ۔
ترجمہ: ٣ پھر کہا گیا کہ کھڑا رہے تاکہ جس چیز میں اتباع کر نا واجب ہے اس میں بقدر امکان اتباع ہو سکے ۔
تشریح : امام کے ساتھ فجر میں قنوت تو نہ پڑھے ، لیکن چپ کھڑا رہے یا بیٹھ جائے ؟ اس بارے میں بعض ائمہ کی رائے ہے کہ چپ کھڑا رہے ، کیونکہ امام کی اتباع بھی اوپر کی حدیث کی بناء ضروری ہے اور امام کھڑا ہے اسلئے مقتدی بھی کھڑا رہے ، اور جتنی متابعت کر نے میں کوئی حرج نہ ہو اتنی متابعت کر لے ، اور قنوت نہ پڑھے اسلئے کہ وہ منسوخ ہے ۔
ترجمہ : ٤ اور بعض حضرات نے فر مایا کہ بیٹھ جائے تاکہ مخالفت ثابت ہو جائے ۔ اسلئے کہ چپ رہنے والا بلانے والے کا شریک سمجھا جا تا ہے ۔
تشریح : بعض حضرات کی رائے ہے کہ جب شافعی امام فجر میں قنوت شروع کرے تو حنفی مقتدی بیٹھ جائے تا کہ انکی مخالفت باضابطہ ثابت ہو جائے ۔ کیونکہ اگرکھڑے رہے اور چپ رہے تو لوگ ایسا ہی سمجھیں گے کہ یہ بھی قنوت میں شریک ہے ، کیونکہ