٢ لما روی ابن مسعود انہ علیہ السلام قنت فی صلوٰة الفجر شہر اثم ترکہ (٤٦٨) فان قنت الامام فی صلوٰة الفجر یسکت من خلفہ عند ابی حنیفة ومحمد وقال ابویوسف یتبعہ )
وجہ : (١) ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔أنہ سمع أبا ھریرة یقول : و اللہ ! لأقربن ّ بکم صلوة رسول اللہ ۖ فکان أبو ھریرة یقنت فی الظھر و العشاء الأخرة و صلوة الصبح ، و یدعو للمومنین ، و یلعن الکفار ۔ ( مسلم شریف ،باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوات اذا نزلت بالمسلمین نازلة ، ص ٢٧٣ ، نمبر ٦٧٦ ١٥٤٤ ابو داود شریف ، باب القنوت فی الصلوة ، ص ٢١٥ ، نمبر ١٤٤٠) اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابو ھریرہ نے حضور ۖ کی مشابہت کی نماز پڑھی اور ظہر اور عشاء اور مغرب کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی ۔ (٢)عن البراء ان النبی ۖ کان یقنت فی صلوة الصبح زادابن معاذ وصلوة المغرب ۔ (ابو داؤد شریف ، باب القنوت فی الصلوة ص ٢١١ نمبر ١٤٤١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صبح کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھنا مسنون ہے۔ (٣) عن انس ان النبی ۖ قنت شھرا ً یدعوا علیھم ثم ترکہ ، و أما فی الصبح فلم یزل یقنت حتی فارق الدنیا ۔ ( دار قطنی ، باب صفة القنوت و بیان موضعہ ، ج ثانی ، ص ٢٨، نمبر ١٦٧٧ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور نے صبح کی نماز میں آخیر وقت تک قنوت نازلہ پڑھی ، اسلئے امام شافعی کے نزدیک صبح کی نماز میں قنوت نازلہ مسنون ہے ۔
ترجمہ : ٢ اسلئے کہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود نے حضور علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فجر کی نماز میں ایک ماہ تک قنوت پڑھا پھر چھوڑ دیا ۔
تشریح : یہ روایت حضرت انس بن مالک کی یہ ہے ۔ عن انس بن مالک ان النبیۖ و قنت شہرا ثم ترکہ۔(ابو داؤد شریف ، باب القنوت فی الصلواة ص ٢١١ نمبر ١٤٤٥)
نوٹ ابھی حنفیہ کے یہاں بھی اس پر عمل ہے کہ مصیبت کے وقت صبح کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھتے ہیں۔جیسا کہ امام مسلم نے باب باندھا ہے۔ مسلم شریف ،باب استحبا ب القنوت فی جمیع الصلوات اذا نزلت بالمسلمین نازلة ، ص ٢٧٣ ، نمبر ٦٧٦ ١٥٤٤)اس باب میں ہے کہ جب مسلمان پر کوئی مصیبت آئے تو اس وقت قنوت نازلہ پڑھے ۔
ترجمہ: (٤٦٨) پس اگر امام فجر کی نماز میں قنوت پڑھنے لگے تو پیچھے والا چپ رہے امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک ، اور امام ابو یوسف نے فرمایا کہ امام کی اتباع کرے ۔
تشریح : امام شافعی مذھب کا ماننے والا ہے اور مقتدی حنفی مذھب کا ماننے والا ہے ، اب امام نے فجر کی نماز میں قنوت نازلہ شروع کر دی تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد فرماتے ہیں کہ مقتدی قنوت نازلہ نہ پڑھے بلکہ پیچھے چپ کھڑا رہے ۔
وجہ : (١) اسکی دلیل یہ فرماتے ہیں کہ اوپر حدیث گزری جس سے معلوم ہوا کہ فجر میں قنوت پڑھنا منسوخ ہو چکا ہے ، اور منسوخ میںمتابعت کرنا اچھا نہیں ۔ اسلئے اس قنوت کے وقت چپ رہے ۔