١ والعاشر من نصبہ الامام علی الطریق لیاخذ الصدقات من التجار ٢ فمن انکر منہم تمام الحول او الفراغ من الدین کان منکرا للوجوب والقول قول المنکر مع الیمین۔(٨١٠) وکذا اذا قال ادیتہا الیٰ عاشر اٰخر) ١ ومرادہ اذا کان فی تلک السنة عاشر اٰخر لانہ ادعی وضع الامانة موضعہا بخلاف ما اذا لم یکن عاشر اٰخر فی تلک السنة لانہ ظہر کذبہ بیقین(٨١١) وکذا اذا قال ادیتُہا )
پر قسم کھا لے تو اس کی بات مان لی جائے گی اور اس سے زکوة نہیں لی جائے گی۔اسی طرح کہا کہ میرے پاس تجارت کا مال نصاب تک ہے لیکن مجھ پر قرض ہے اور اس پر قسم کھا لے تو اس کی بات مان لی جائے گی اور زکوة نہیں لی جائے گی ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ یہاں عاشر زکوة لینے کا مدعی ہے اور تاجر مدعی علیہ ہے اور منکر ہے ، اور مدعی کے پاس گواہ نہ ہو تو منکر کی بات قسم کے ساتھ مانی جاتی ہے ، اس لئے تاجر کی بات قسم کے ساتھ مان لی جائے گی ۔(٢) کتب الی ابن عباس أن رسول اللہ ۖ قضی بالیمین علی المدعی علیہ ۔ ( ابوداود شریف ، باب الیمین علی المدعی علیہ ، ص ٥٢٠، نمبر ٣٦١٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدعی علیہ یعنی منکر پر قسم ہے ۔
ترجمہ: ١ عاشر اس زکوة وصول کر نے والے کو کہتے ہیں کہ امام نے اس کو راستے پر متعین کیا ہو تاکہ تاجروں سے صدقات لے۔
تشریح : یہ عاشر کی تعریف ہے کہ امام جسکو تاجروں سے زکوة صدقات لینے کے لئے شہر کے راستے پر متعین کرے اس کو عاشر کہتے ہیں ۔
ترجمہ: ٢ تاجر میں سے کسی نے سال پورا ہو نے کا انکار کیا ، یا قرض سے فارغ ہو نے کا انکار کیا تو وہ زکوة کے وجوب کا منکر ہوا ،اور قسم کے ساتھ منکر کی بات مانی جاتی ہے ]اس لئے تاجر کی بات مانی جائے گی ، اور زکوة نہیں لی جائے گی [
تشریح : ۔ تاجر نے کہا کہ اس مال پر سال پورا نہیں ہوا ہے ، یا کہا کہ مجھ پر قرض ہے تو وہ زکوة واجب ہو نے کا منکر ہے ، اور مدعی کے پاس گواہ نہ ہو یا کوئی قرینہ نہ ہوکہ مدعی علیہ جھوٹ بول رہا ہے تو مدعی علیہ کی بات قسم کے ساتھ مانی جاتی ہے ۔
ترجمہ: (٨١٠) ایسے ہی اگر کہا کہ میں نے دوسرے عاشر کو دے دیا ہے ]تو اسکی بات مان لی جائے گی ۔
ترجمہ: ١ اسکی مراد یہ ہے کہ اس سال میں دوسرا عاشر مو جود ہو ، اس لئے کہ اس نے امانت کو اپنی جگہ پر رکھنے کا دعوی کیا ہے ، بخلاف جبکہ اس سال میں دوسرا عاشر موجود نہ تو ، اس لئے کہ یقینی طور پر اس کا جھوٹ ظاہر ہو گیا ۔
تشریح : عاشر کے سامنے سے گزرنے والا تاجر یہ کہے کہ میں نے دوسرے عاشر کو زکوة دے دی ہے ، اور اس سال میں دوسرا عاشر مو جود ہو تو اس کی بات مان لی جائے گی اور اس سے زکوة نہیں لی جائے گی ۔ لیکن اگر اس سال میں دوسرا عاشر مو جود نہ رہا ہو تو اب