٢ ثم تضم بالقیمة عند ابی حنیفة وعندہما بالاجزاء وہو روایة عنہ حتی ان من کان لہ مائة درہم وخمسة مثاقیل ذہب وتبلغ قیمتہا مائة درہم فعلیہ الزکوٰة عندہ خلافا لہما ٣ ہما یقولان المعتبر فیہما القدر دون القیمة حتی لا تجب الزکوٰة فی مصنوع وزنُہ اقل من مائتین وقیمتہ فوقہا ٤ ہو یقول ان الضم للمجانسة وہو یتحقق باعتبار القیمة دون الصورة فیضم بہا واﷲ اعلم.
ترجمہ: 2 پھر امام ابو حنيفہ کے نزديک قيمت کے ذريعہ ملايا جائے گا اور صاحبين کے نزديک اجزاء کے ذريعہ ، اور يہي ايک روايت امام ابو حنيفہ کي ہے، يہاں تک کہ کسي کے پاس ايک سو درہم ہو اور پانچ مثقال سونا ہو جسکي قيمت ايک سو درہم پہونچ جاتي ہو تو امام ابو حنيفہ کے نزديک اس پر زکوة ہو گي خلاف صاحبين کے ]کہ انکے يہاں اس پر زکوة نہيں ہو گي [?
تشريح: سونے کو چاندي کے ساتھ ملانے کے دو طريقے ہيںتاکہ نصاب مکمل ہوجائے?ايک طريقہ يہ ہے کہ سونے کي قيمت لگا کرچاندي کے ساتھ ملايا جائے، يا چاندي کي قيمت لگا کر ?اور دوسري شکل يہ ہے کہ وزن کے اعتبار سے ملايا جائے? مثلا ايک آدمي کے پاس ايک سو درہم ہے اورپانچ مثقال سونا ہے تو درہم کا نصاب آدھا ہے ليکن سونے کا نصاب آدھا يعني دس مثقال سے پانچ مثقال کم ہے ليکن پانچ مثقال کي قيمت ايک سو درہم دے رہا ہے تو قيمت کے اعتبار سے ايک سو درہم اورپانچ مثقال سونے کي قيمت ايک سو درہم دونوں ملاکر دوسو درہم ہو جاتے ہيں اور نصاب پورا ہو جاتا ہے تو امام ابو حنيفہ کے نزديک قيمت کے اعتبار سے ملايا جائے گا اور زکوة واجب ہوگي? چاہے وزن کے اعتبار سے نصاب پورا نہ ہوتا ہو? ? اور صاحبين کا مسلک يہ ہے کہ وزن کے اعتبار سے دو نوں کا ملا کر نصاب پورا ہو تا ہو تو زکوة واجب ہو گي ، چاہے قيمت کے اعتبار سے نصاب پورا ہو تا ہو يا نہيں ? مثلا ايک سو 100درہم کے وزن کا ايک برتن ہے ، اوردس10 مثقال وزن کا ايک سونے کا زيور ہے تو وزن کے اعتبار سے دو نوں کو ملا کر نصاب پورا ہو جاتا ہے تو اب اس پر زکوة واجب ہو گي ? ? اجزاء : کا معني وزن ?جز ?
ترجمہ: 3 صاحبين فر ماتے ہيں کہ درہم اور دينار ميں وزن کا اعتبار ہے قيمت کا اعتبار نہيں ہے ، يہي وجہ ہے کہ بنا ہوا برتن جسکا وزن دو سو درہم سے کم ہو ، اور اسکي قيمت دو سو درہم سے زيادہ ہو تو اس ميں زکوة واجب نہيںہو گي ?
تشريح : صاحبين فر ماتے ہيں کہ درہم اور دينار ميں قيمت کا اعتبار نہيں ہے بلکہ اس کے وزن کا اعتبار ہے ? قدر کا معني ہے وزن ، ? يہي وجہ ہے کہ مثلا چاندي کا ايک خوشنمابرتن ہے جسکا وزن دو سو درہم سے کم ہے ليکن خوشنما ہو نے کي وجہ سے اس کي قيمت دو سو درہم سے زيادہ ہے پھر بھي کسي کے يہاں اس پر زکوة واجب نہيں ہو گي ، کيونکہ وزن کے اعتبار سے نصاب پورا نہيں ہو تا ، اس سے معلوم ہوا کہ درہم اور دينار ميں وزن کا اعتبار ہے قيمت کا اعبار نہيں ہے ? ? مصنوع : صنع سے مشتق ہے ، بنا ہوا برتن ، يا کوئي چيز ?
ترجمہ: 4 امام ابو حنيفہ : فر ما تے ہيں کہ ملانا مجانست کي وجہ سے ہے اور وہ قيمت کے اعتبار سے متحقق ہو تا ہے ، وزن کے