(٨٠٨) ویضم الذہب الی الفضة) ١ للمجانسة من حیث الثمنیة ومن ہٰذا جالوجہ صار سببا۔
ہے ، تا ہم نمو دو نوں میں ہے اور یہی زکوة کا سبب ہے اس لئے دو نوں کو ملا کر نصاب پورا کر دیا جائے تاکہ فقراء کا فائدہ ہو (٢) اس اثر میں ہے قلت لمکحول : یا ابا عبد اللہ ان لی سیفا فیہ خمسون و مائة درھم فھل علی فیہ زکاة ؟ قال اضف الیہ ما کان لک من ذھب و فضة فاذا بلغ مائتی درھم ذھب و فضة فعلیک فیہ الزکاة ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٨ ، فی الرجل تکون عندہ مائة درھم و عشرة دنانیر ، ج ثانی ،ص ٣٥٨، نمبر٩٨٨٥ ) اس اثر میں ہے کہ تلوار میں جو سو نا یا چاندی ہے اس کو نقد سو نا چاندی کے ساتھ ملاؤ اگر اس ملانے سے دو سو درہم کی مقدار ہو جائے تو زکوة واجب ہے ۔، اس سے معلوم ہوا کہ سامان کی قیمت سو نے یا چاندی کے ساتھ ملائی جائے اور نصاب پورا ہو نے پر زکوة واجب ہو گی ۔
ترجمہ: (٨٠٨)سونا کو چاندی کے ساتھ ملا یا جائے ۔
ترجمہ: ١ کیونکہ ثمن ہو نے میں دو نوں ہم جنس ہیں اور ثمن ہو نے کی وجہ سے زکوة کا سبب ہوا ۔
تشریح : کسی کے پاس صرف سونا بیس مثقال نہیں ہے کہ نصاب پورا ہو سکے ، یا صرف چاندی دو سو درہم نہیں ہے کہ نصاب پورا ہو سکے تو چاندی کو سونے کے ساتھ ملا کر نصاب پورا ہو تا ہو تو دو نوں کو ملا کر نصاب پورا کیا جائے گا اور زکوة وجب ہو گی ۔
وجہ : (١) اسکی دلیل عقلی یہ ہے کہ دو نوں ہی ثمن ہیں، اس لئے دونوں ثمن ہو نے کے اعتبار سے ایک جنس کے ہو گئے اس لئے ایک کو دوسرے کے ساتھ ملا کر نصاب پورا کیا جائے گا اور زکوة واجب کی جائے گی ۔(٢) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن الحسن انہ کان یقول : اذا کانت لہ ثلاثون دینارا و مائة درھم کان علیہ فیھا الصدقة ، و کان یری الدرھم و الدنانیر عینا کلہ ۔(مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٨ ، فی الرجل تکون عندہ مائة درھم و عشرة دنانیر ، ج ثانی ،ص ٣٥٨، نمبر٩٨٨٦ ) اس اثر میں ہے کہ درہم اور دینار دونوں ایک ہی قسم کا نقد شمار کیا گیا ہے ۔ اس لئے نصاب پورا کر نے کے لئے دو نوں کو ملا یا جائے گا ۔ (٣) اس اثر میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔ قال سألت ابراہیم عن رجل لہ مائة درھم و عشرة دنانیر قال یزکی من المائة بدرھمین و من الدنانیر بربع دینار و قال : سألت الشعبی فقال : یحمل الاکثر علی الاقل أو قال علی الاکثر فاذا بلغت فیہ الزکاة زکی ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٨ ، فی الرجل تکون عندہ مائة درھم و عشرة دنانیر ، ج ثانی ،ص ٣٥٨، نمبر ٩٨٨٤ ) اس اثر میں ہے کہ سو نے کو چاندی کی طرف ملا یا جائے ، یا چاندی کو سونے کی طرف ملا یا جائے ، اور دو نوں کو ملا کر نصاب پورا ہو جائے تو زکوة واجب ہو گی ۔
لغت: ثمن : اس کو کہتے ہیں جس سے چیزوں کی قیمت لگائی جائے ، اور درہم اور دینار سے چیزوں کی قیمت لگائی جا تی ہے اس لئے ثمن ہو نے میں دو نوں ایک جنس ہیں ، اور ثمن ہو نا یہ زکوة کا سبب ہے ، اس لئے دونوں کو ملا کر نصاب پورا کیا جائے گا ۔جنس : کا ترجمہ ہے ، ایک نسل کا ہو ، یا دو چیزیں ایک طرح کی ہو تو کہتے ہیں کہ یہ ایک جنس کی چیز ہے ۔ اسی سے مجانست ہے ، ایک طرح کا ہو نا