٢ بخلاف مالوہلک الکل حیث یبطل حکم الحول ولا تجب الزکوٰة لانعدام النصاب فی الجملة ولا کذٰلک فی المسألة الاولی لان بعض النصاب باق فبقی الانعقاد (٨٠٧) قال وتضم قیمة العروض الی الذہب والفضة حتی یتم النصاب ) ١ لان الوجوب فی الکل باعتبار التجارة وان افترقت جہة الاعداد
تشریح : سال کے ہر ہر مہینے میں نصاب مکمل رہے اس کی شرط لگانے میں مشقت ہے ، اس لئے کہ مال گھٹتا بڑھتا رہتا ہے ۔ البتہ شروع میں اس لئے یہ شرط لگائی کہ پورا نصاب ہو تو زکوة منعقد ہو نے کا سبب ہو گا اور آدمی مالدار اور غنی شمار ہو گا ، اور آخیر سال میں اس لئے پورا نصاب ہو نا ضروری ہے کہ اس وقت زکوة کی ادائیگی واجب ہو تی ہے ، اس لئے آخیر میں نصاب پورا ہو تب ہی زکوة واجب ہو گی ۔اور درمیان سال بقاء کی حالت ہے ، نہ اس میں زکوة واجب ہو نے کے سبب کی ضرورت ہے اور نہ اس میں زکوة کی ادا کی ضرورت ہے ، اس لئے اس میں نصاب کا پورا ہو نا ضروری نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٢ بخلاف اگر پورا ہی مال ہلاک ہو جائے تو سال گزرنے کا حکم باطل ہو جائے گا ، اور زکوة واجب نہیں ہو گی ، کیونکہ نصاب بالکلیہ معدوم ہو گیا ، اور پہلی صورت میں یہ بات نہیں ہے اس لئے کہ بعض نصاب باقی ہے تو زکوة کا واجوب بھی باقی رہے گا ۔
تشریح : اگر درمیان سال میں پورا مال ہی ہلاک ہو جائے تو اب زکوة واجب نہیں رہے گی ، دوبارہ جب سے نصاب پورا ہو گا اس وقت سے زکوة کا سال شروع ہو گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ نصاب پر سال گزر نا ضروری ہے ، اور نصاب کا ایک درہم ہی نہیں رہا تو سال کس پر گزرے گا !اس لئے سال گزر نے کا حکم باطل ہو جائے گا کیونکہ نصاب کا کچھ بھی باقی نہیں رہا ۔ البتہ پہلے مسئلے میں یہ بات نہیں ہے کیونکہ نصاب کا کچھ حصہ باقی ہے اس لئے سال اس پر ہی گزرتا رہے گا اور زکوة کا انعقاد باقی رہے گا ۔ ۔ فی الجملة : کا ترجمہ ہے مکمل ۔
ترجمہ: (٨٠٧) سامان تجارت کی قیمت سونے کی طرف اور چاندی کی طرف ملائی جائے گی۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ تمام میں وجوب تجارت کے اعتبار سے ہے ، اگر چہ بڑھوتری کے لئے مہیا ہو نے کی جہت الگ الگ ہے۔
تشریح : تجارت کا جو سا مان ہے اس کی قیمت سے نصاب پورا نہیں ہو تا ہواور اس کے پاس سو نا ، یا چاندی ہو تو سا مان کی قیمت کو چاندی کے ساتھ یا سو نے کے ساتھ ملائے ، اگر اس سے نصاب پورا ہو جا تا ہو تو زکوة واجب ہو گی ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ نمو اور بڑھوتری دو نوں میں ہے جو زکوة کا سبب ہے ، البتہ بڑھوتری کی جہت الگ الگ ہے ، سا مان میں بڑھوتری تجارت کی وجہ سے ہے جو بندوں نے شروع کی ہے ، اور سو نا اور چاندی میں بڑھوتری اور نمو اللہ کی جانب سے پیدائشی