Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

516 - 645
٢   بخلاف مالوہلک الکل حیث یبطل حکم الحول ولا تجب الزکوٰة لانعدام النصاب فی الجملة ولا کذٰلک فی المسألة الاولی لان بعض النصاب باق فبقی الانعقاد  (٨٠٧)  قال  وتضم قیمة العروض الی الذہب والفضة حتی یتم النصاب )  ١  لان الوجوب فی الکل باعتبار التجارة وان افترقت جہة الاعداد

تشریح  :  سال کے ہر ہر مہینے میں نصاب مکمل رہے اس کی شرط لگانے میں مشقت ہے ، اس لئے کہ مال گھٹتا بڑھتا رہتا ہے ۔ البتہ شروع میں اس لئے یہ شرط لگائی کہ پورا نصاب ہو تو زکوة منعقد ہو نے کا سبب ہو گا اور آدمی مالدار اور غنی شمار ہو گا ، اور آخیر سال میں اس لئے پورا نصاب ہو نا ضروری ہے کہ اس وقت زکوة کی ادائیگی واجب ہو تی ہے ، اس لئے آخیر میں نصاب پورا ہو تب ہی زکوة واجب ہو گی ۔اور درمیان سال بقاء کی حالت ہے ، نہ اس میں زکوة واجب ہو نے کے سبب کی ضرورت ہے اور نہ اس میں زکوة کی ادا کی ضرورت ہے ، اس لئے اس میں نصاب کا پورا ہو نا ضروری نہیں ہے ۔
 ترجمہ:   ٢   بخلاف اگر پورا ہی مال ہلاک ہو جائے تو سال گزرنے کا حکم باطل ہو جائے گا ، اور زکوة واجب نہیں ہو گی ، کیونکہ نصاب بالکلیہ معدوم ہو گیا ، اور پہلی صورت میں یہ بات نہیں ہے اس لئے کہ بعض نصاب باقی ہے تو زکوة کا واجوب بھی باقی رہے گا ۔ 
تشریح  :  اگر درمیان سال میں پورا مال ہی ہلاک ہو جائے تو اب زکوة واجب نہیں رہے گی ، دوبارہ جب سے نصاب پورا ہو گا اس وقت سے زکوة کا سال شروع ہو گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ نصاب پر سال گزر نا ضروری ہے ، اور نصاب کا ایک درہم ہی نہیں رہا تو سال کس پر گزرے گا !اس لئے سال گزر نے کا حکم باطل ہو جائے گا کیونکہ نصاب کا کچھ بھی باقی نہیں رہا ۔ البتہ پہلے مسئلے میں یہ بات نہیں ہے کیونکہ نصاب کا کچھ حصہ باقی ہے اس لئے سال اس پر ہی گزرتا رہے گا اور زکوة کا انعقاد باقی رہے گا ۔ ۔ فی الجملة : کا ترجمہ ہے مکمل ۔
ترجمہ: (٨٠٧)  سامان تجارت کی قیمت سونے کی طرف اور چاندی کی طرف ملائی جائے گی۔
ترجمہ:  ١   اس لئے کہ تمام میں وجوب تجارت کے اعتبار سے ہے ، اگر چہ بڑھوتری کے لئے مہیا ہو نے کی جہت الگ الگ ہے۔ 
تشریح  :  تجارت کا جو سا مان ہے اس کی قیمت سے نصاب پورا نہیں ہو تا ہواور اس کے پاس سو نا ، یا چاندی ہو تو سا مان کی قیمت کو چاندی کے ساتھ یا سو نے کے ساتھ ملائے ، اگر اس سے نصاب پورا ہو جا تا ہو تو زکوة واجب ہو گی ۔
وجہ  :  (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ نمو اور بڑھوتری دو نوں میں ہے جو زکوة کا سبب ہے ، البتہ بڑھوتری کی جہت الگ الگ ہے ، سا مان میں بڑھوتری تجارت کی وجہ سے ہے جو بندوں نے شروع کی ہے ، اور سو نا اور چاندی میں بڑھوتری اور نمو اللہ کی جانب سے پیدائشی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter