Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

515 - 645
٥  وعن محمد انہ یقومہا بالنقد الغالب علی کل حال کما فی المغصوب والمستہلک
(٨٠٦)   واذا کان النصاب کاملا فی طرفی الحول فنقصانہ فیما بین ذٰلک لا یُسقِط الزکوٰة) 
 ١   لانہ یشق اعتبار الکمال فی اثنائہ اما لا بد منہ فی ابتدائہ للانعقاد وتحقق الغناء وفی انتہائہ للوجوب ولا کذلک فیما بین ذٰلک لانہ حالة البقاء  

 ترجمہ:  ٥   اور امام محمد  سے روایت یہ ہے کہ ہر حال میں نقد غالب سے سا مان کی قیمت لگائی جائے گی ۔ جیسا کہ غصب کیا ہوا اور ھلاک کیا ہوا مال میں ہو تا ہے ۔ 
تشریح  : ]٤[ یہ چوتھا قول ہے ۔ امام محمد  فر ماتے ہیں کہ ہر حال میں سامان کی قیمت اس نقد سے لگائی جائے گی جسکا رواج شہر میں زیادہ ہو ۔ پھر اس کی دو مثالیں دیتے ہیں ایک یہ کہ اگر کسی نے کسی کی کوئی چیز غصب کر لی،  اورچیز ہلاک ہو گئی اور وہ چیز ایسی تھی جسکی قیمت واجب ہوتی تھی، جسکو ذواة القیم ،کہتے ہیں تو اس کی قیمت اس نقد سے لگائی جاتی ہے جس کا رواج زیادہ ہو ،۔ اسی طرح کسی نے کسی کی چیز امانت کے طور پر لی اور اس کو ہلاک کر دیا تو اس کی قیمت اس نقد سے لگے گی جس کا رواج شہر میں زیادہ ہو ، جس کو نقد غالب کہتے ہیں ۔بندے  کے یہاں بھی یہی ہے اور شریعت بھی اس کو قبول کرتی ہے ۔ اسی طرح زکوة میں بھی نقد غالب سے ہی سامان کی قیمت لگائی جائے گی ۔      
وجہ: کسی چیز کی قیمت لگا کر زکوة دینے کی دلیل پہلے گزر چکی ہے۔(بخاری شریف، باب العروض فی الزکوة ص ١٩٤ نمبر ١٤٤٨ ابو داؤد شریف، باب زکوة السائمة ص ٢٢٥ نمبر ١٥٧٢١٥٦٧)۔
ترجمہ: (٨٠٦)اگر نصاب سال کے دونوں کناروں میںکامل ہو تو سال کے درمیان نقصان ہونا زکوة ساقط نہیں کرتا۔  
تشریح:  مثلا رمضان میں کسی مال کا مکمل نصاب ہے اور محرم میں نصاب سے کم ہوگیا پھر رمضان میں نصاب مکمل ہو گیا تو زکوة واجب ہوگی۔ ہاں اگر درمیان سال میں نصاب کا مکمل ہی مال ختم ہو گیا تو چونکہ بالکل جڑ سے مال نہیں رہا اس لئے اب جب سے نصاب ہوگا اس وقت سے زکوة کا مہینہ شروع ہوگا ۔
 وجہ : شروع میں نصاب ہونا زکوة کے انعقاد کے لئے ہے اور اخیر میں نصاب ہونا زکوة واجب ہونے کے لئے ہے، اور درمیان میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اس لئے اس کا اعتبار نہیں کیا گیا۔
ترجمہ :   ١   کیونکہ درمیان سال میں پورے نصاب کے اعتبار کر نے میں مشقت ہے ، ہاں شروع سال میں نصاب کا پورا ہو نا ضروری ہے زکوة منعقد ہو نے کے لئے اور مالداری کے تحقق کے لئے ، اور آخیر سال میں زکوة واجب ہو نے کے لئے ، اور درمیان سال میں اس کی ضرورت نہیں ہے اس لئے کہ بقاء کی حالت ہے ۔ 
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter