Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

514 - 645
٢   وفی الاصل خیّرہ لان الثمنین فی تقدیر قیم الاشیاء بہما سواء  ٣   وتفسیر الانفع ان یقوّمہا بما یبلغ نصابا   ٤   وعن ابی یوسف انہ یقومہا بما اشتری ان کان الثمن من النقود لانہ ابلغ فی معرفة المالیة وان اشتراہا بغیر النقود قومہا بالنقد  الغالب

سونے سے قیمت لگائی جائے ، اس میں غرباء کا فائدہ ہے ۔ اس لئے یہ قول احتیاط پر مبنی ہے اور فقراء کے فائدے کے لئے ہے ۔ 
 ترجمہ:  ٢   اور اصل مبسوط میں قیمت لگانے میں اختیار دی ہے اس لئے کہ چیزوں کی قیمت لگانے میں دو ثمن برابر ہیں۔ 
تشریح  :  یہ امام ابو حنیفہ  کا دوسرا قول ہے کہ دو نوں میں سے کسی ایک سے قیمت لگانے کا اختیار ۔ امام محمد  کی کتاب الاصل ، جسکو مبسوط کہتے ہیں اس میں ہے کہ درہم اور دینار دو نوں میں سے جس سے بھی سامان کی قیمت لگائے دو نوں جائز ہے ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دو نوں ثمن ہیں اور شریعت میں دو نوں سے قیمت لگائی جا سکتی ہے ۔مبسوط کی عبارت یہ ہے ۔ قلت : أرأیت الرجل التاجر یکون فی یدیہ الرقیق قد اشتراہ بدنانیر أو بدراہم و فی یدیہ المتاع قد اشتراہ بغیر ما اشتری بہ الرقیق کیف یزکیہ عند رأس الحول ؟ أیقوم ذالک  کلہ دراھم أو دنانیر ثم یزکیہ ؟ قال : أی ذالک ما فعل أجزی عنہ۔ ( کتاب الاصل ، باب زکاة المال ، ج ثانی ، ص ٧٥، مطبوعہ عالم الکتاب ، بیروت ) عبارت کے آخیر کے میں ہے ٫أ ی ذالک ما فعل أجزی عنہ،کہ دو نوں میں سے کسی سے بھی قیمت لگائے درست ہے ۔
 ترجمہ:  ٣   اور انفع کی تفسیر یہ ہے کہ سامان کی قیمت اس ثمن سے لگائے کہ نصاب زکوة تک پہنچ جائے ۔ 
ترجمہ:   ٤   ]٣[ یہ تیسرا قول ہے۔  امام ابو یوسف  کی روایت یہ ہے کہ جس ثمن سے سامان خریدا ہے اسی سے قیمت لگائے ، اگر ثمن نقد میں سے ہو تو ، اس لئے کہ مالیت کے پہچاننے میں یہ زیادہ آسان ہے ۔اور اگر سامان کو نقد کے علاوہ سے خریدا ہے ، تو جو نقد شہر میں زیادہ چلتا ہو اس سے اسکی قیمت لگائی جائے گی۔  
تشریح  :  امام ابو یوسف  فر ماتے ہیں کہ مثلا سامان کو درہم سے خریدا ہے تو اسی سے اسکی قیمت لگائے جائے ، اور دینار سے خریدا ہے تو دینار سے اسکی قیمت لگائی جائے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ درہم یا دینار سے قیمت لگ چکی ہے اس لئے اس سے سامان کی قیمت پہچاننا آسان ہو گا، دوسرے نقد سے قیمت پہچاننا اتنا آسان نہیں ہو گا ۔ لیکن یہ اس صورت میں ہو گا کہ سامان کو درہم یا دینار جیسے نقدی چیز سے خریدا ہو ، لیکن اگر اس سامان کو کپڑا وغیرہ غیر نقدی سے پہلے خریدا ہو توجس نقد کا اس ملک میں زیادہ رواج ہو اس سے اس کی قیمت لگائی جائے گی ۔
لغت :  ثمن : کا معنی ہے قیمت ، درہم ، دینار ۔ نقد : درہم ،دینار ۔ نقد غالب : شہر میں جس سکے کا رواج زیادہ ہو اس کو نقد غالب کہتے ہیں ۔ ابلغ : زیادہ مبالغہ ، یہاں مراد ہے زیادہ آسان ۔        
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter