٢ ولانہا معدة للاستنماء باعداد العبد فاشبہ المُعَدّ باعداد الشرع ٣ ویشترط نیة التجارة لیثبت الاعدادٍ ثم (٨٠٥) قال یقومہا بما ہو انفع للمساکین ) ١ احتیاطا لحق الفقراء قال وہٰذا روایة عن ابی حنیفة
میں زکوة ہو گی ، اور یہ اثر بھی ہے ۔ عن ابن عمر قال : لیس فی العروض زکاة الا ما کان للتجارة ۔ ( سنن بیہقی ، باب زکاة التجارة ، ج رابع ، ص ٢٤٩، نمبر ٧٦٠٥) اس اثر میں ہے کہ سامان تجارت کے لئے ہو تب اس میں زکوة ہے ورنہ نہیں ۔
ترجمہ: ٢ اس لئے کہ بندے کے تیار کر نے سے بڑھنے کے لئے تیار ہو جا تا ہے ، تو ایسا ہو گیا کہ شریعت نے اس کو بڑھنے کے لئے تیار کیا ۔
تشریح : شریعت نے پیدائشی طور پر سو نا اور چاندی کو بڑھنے اور نمو کے لئے بنا یا ہے ، کہ اس میں تجارت کر نے کی نیت نہ بھی کرے تب بھی وہ بڑھتا رہتا ہے ۔ لیکن سا مان ایسی چیز ہے کہ انسان تجارت کی نیت کر کے بڑھانے کی نیت کرے تو وہ بڑھنے والا ہو جا تا ہے ۔ اور ایسے ہی بڑھنے والا ہو تا ہے جیسے شریعت نے سونے ،چاندی کو بڑھنے والا قرار دیا ہے ۔ اور جب سامان بڑھنے والا ہو گیا تو اسکی قیمت میں زکوة ہو گی
ترجمہ: ٣ پھر تجارت کی نیت کر نا شرط ہے ، تاکہ نامی ہو نا ثابت ہو جائے ۔
تشریح : جس وقت سامان خرید رہا ہو اس وقت یہ نیت ہو کہ اس کو تجارت کر نے لئے خرید رہا ہوں تب وہ چیز تجارت کی بنے گی ۔ اور اگر خریدتے وقت تجارت کی نیت نہیں تھی ، بعد میں تجارت کرنے کی نیت کی تو صرف نیت کر نے سے تجارت کی چیز نہیں بن جائے گی ، بلکہ تجارت کی نیت کے ساتھ اس کو بیچے گا تب وہ تجارت کا سامان بنے گا ۔اس وقت سے تجارت پر ایک سال گزرنا ضروری ہو گا ۔
لغت : اعداد : کا معنی ہے تیار ہو نا ، مہیا ہو نا ۔ اسی سے ہے معد ة : تیار کیا ہوا ، مہیا کیا ہوا ۔ استنماء : مأخذ نمؤ ہے ، بڑھنے کے لئے ۔
ترجمہ: (٨٠٥)سامان تجارت کی قیمت لگائی جائے گی اس چیز سے جو فقراء اور مساکین کے لئے زیادہ نفع بخش ہو۔
ترجمہ: ١ یہ قول فقراء کے حق کی وجہ سے احتیاط پر مبنی ہے ۔ اوریہ امام ابو حنیفہ کی ایک روایت ہے ۔
تشریح:سامان تجارت کی قیمت لگائی جائے گی تو اس بارے میں چار اقوال ہیں کہ کس طرح قیمت لگائی جائے ۔ ]١[ امام ابو حنیفہ کا پہلا قول یہ ہے کہ جس قیمت لگانے میں فقراء کا فائدہ ہو وہ قیمت لگائی جائے ، مثلا سامان کی قیمت درہم سے لگائی جائے تو دوسو درہم پورا ہو تا ہے اور سو نے سے قیمت لگائی جائے تو بیس٢٠ مثقال نہیں ہو تاتو درہم ہی سے قیمت لگائی جا ئے تاکہ غریب کا فائدہ ہو جائے ۔ اور اگر سونے سے قیمت لگانے میں نصاب پورا ہو تا ہو اور چاندی سے قیمت لگانے میں نصاب پورا نہیں ہو تا ہو تو