(٨٠٣) قال وفی تبر الذہب والفضة وحلیہما واواینہما الزکوٰة) ١ وقال الشافعی لاتجب فی حلی النساء وخاتم الفضة للرجال لانہ مبتذل فی مباح فشابہ ثیاب البذلة
سے سونے کی زکوة میں بیس دینار پر جب تک چار مثقال کا اضافہ نہ ہو جائے مزید کوئی زکوة نہیں ہے ۔ درہم والا ہی اصول یہاں بھی ہے ۔
ترجمہ: (٨٠٣) سونے اور چاندی کے ڈلے،ان دونوں کے زیور اور ان دونوں کے برتن میںزکوة واجب ہے۔
تشریح: سونا اور چاندی کسی حال میں ہو، چاہے درہم اور دنانیر کی شکل میں ہو،ڈلے کی شکل میں ہو یا برتن اور زیور کی شکل میں ہو ہر حال میں حنفیہ کے نزدیک زکوة واجب ہے۔ اس کی دلیل باب زکوة الفضة کے شروع میں گزر چکی ہے۔ حدیث یہ ہے ۔ ان امرأ ة اتت رسول اللہ و معھا ابنة لھا وفی ید ابنتھا مسکتان غلیظتان من ذھب فقال اتعطین زکوة ھذا؟ قالت لا قال ایسرک ان یسورک اللہ بھما یوم القیامة سوارین من نار؟ قال فخلعتھما والقتھما الی النبی ۖ وقالت ھما للہ ورسولہ ۔ (ابو داؤد شریف ، باب الکنز ما ھو وزکوة الحلی ص ٢٢٥ نمبر ١٥٦٣ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی زکاة الحلی ، ص ١٦٤،نمبر٦٣٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زیور کی بھی زکوة لازم ہے۔آیت سے بھی سو نے اور چاندی میں زکوة واجب ہو تی ہے ۔ (٢)و الذین یکنزون الذھب و الفضة و لا ینفقونھا فی سبیل اللہ فبشرھم بعذاب الیم ۔( آیت ٣٤، سورة التوبة ٩ ) اس آیت میں سونا اور چاندی عام ہے چاہے کسی حال میں ہو جس کے نہ خرچ کر نے پر وعید سنائی گئی ہے ، اس لئے سبھی قسم کے سونا چاندی پر زکوة ہو گی ۔ (٣) اس حدیث میں بھی ہے ۔ دخلنا علی عائشة زوج النبی ۖ فقالت : دخل علی رسول اللہ ۖ فرأی فی یدی فتخات من ورق فقال : ما ھذا یا عائشة ؟ ، فقلت : صنعتھن أتزین لک یا رسول اللہ ! قال : أتؤدین زکاتھن ؟ قلت لا أو ما شاء اللہ، قال ھو حسبک من النار ۔ (ابو داؤد شریف ، باب الکنز ما ھو وزکوة الحلی ص ٢٢٥ نمبر ١٥٦٣) اس حدیث میں بھی ہے کہ زیور کی زکوة نہ دینے سے عذاب ہو گا ، جس سے معلوم ہوا کہ زیور میں بھی زکوة واجب ہے ۔
ترجمہ: ١ امام شافعی نے فر ما یا کہ عورتوں کے زیور میں اور مرد کے چاندی کی انگوٹھی میں زکوة واجب نہیں ہے ، اس لئے کہ یہ روز مرہ کے استعمال کی چیز ہے اور مباح ہے تو روز مرہ استعمال کے کپڑے کے مشابہ ہو گیا ۔
تشریح : امام شافعی کا نظریہ یہ ہے کہ عورتوں کا زیور اور مردکے لئے چاندی کی انگوٹھی پہننا حلال اور مباح ہے اس لئے یہ استعمال کی اور ضرورت کی چیز ہو گئی ، اور پہلے حدیث گزر چکی ہے کہ ضرورت کی چیز میں زکوة نہیں ہے اس لئے ان زیوروں میں بھی زکوة واجب نہیں ہو گی ، یہ ایسے ہی ہو گیا جیسے روزانہ استعمال کے کپڑے ، کہ اس میں زکوة نہیں ہے تو اس میں بھی زکوة نہیں ہو نی