٢ ولنا ان السبب مال نام ودلیل النماء موجود وہو الاعداد للتجارة خلقة والدلیل ہو المعتبر بخلاف الثیاب۔
چاہئے ? مو سوعہ ميں ہے ? قال الشافعي : و ان کان حليا يلبس ا?و يدخر ا?و يعار ا?و يکري فلا زکاة فيہ ? ( موسوعة امام شافعي ، باب زکاة الحلي ، ج رابع ، ص 150، نمبر 4169 ) اس عبارت ميں ہے کہ عورتوں کے زيورات ميں زکوة نہيں ہے ?
وجہ : (1) ضرورت کي چيز ميں زکوة نہيں ہے اس کے لئے يہ حديث ہے ? سمع ابا ھريرة عن النبي ? قال خير الصدقة ماکان عن ظھر غني وابدا? بمن تعول (بخاري شريف، باب لا صدقة الا عن ظہر غني ص 192 نمبر 1426) اس حديث سے معلوم ہوا کہ ضرورت سے زيادہ ہونے کے بعد زکوة واجب ہوگي(2) حديث ميں ہے عن علي قال زھيرا حسبہ عن النبي ? ... وفي البقر في کل ثلاثين تبيع والاربعين مسنّة وليس علي العوامل شيء (ابو داؤد شريف ، باب في زکوة السائمة ص 228 نمبر 1572) اس حديث ميں ہے کہ کام کے جانور ميں زکوة نہيں ہے اسي پر قياس کر تے ہوئے کام کے زيور ميں زکوة نہيں ہے ? (3) زيور ميں زکوة نہيں ہے? ان کي دليل يہ اثر ہے? عن عبد اللہ بن عمر انہ قال: ليس في الحلي زکاة ? (سنن للبيھقي باب من قال لا زکوة في الحلي ج رابع ص 233،نمبر7537 مصنف ابن ابي شيبة ، باب 47، من قال : ليس في الحلي زکاة ، ج ثاني ، ص 383، نمبر10173)اس اثر ميں ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عمر فر ما تے تھے کہ زيور ميں زکوة واجب نہيں ہے ?
لغت : بذل : کا معني ہے خرچ کر نا ، يہاں مراد ہے ہر روز استعمال کي چيز ، ثياب البذلة : ہر روز استعمال کا کپڑا ? حلي : زيور ?
ترجمہ: 2 ہماري دليل يہ ہے کہ زکوة کا سبب بڑھنے والا مال ہے اور زيور ميں بڑھنے کي دليل مو جود ہے وہ پيدائشي طور پر تجارت کے لئے مہيا ہو نا ، اور دليل ہي کا اعتبار ہے? بخلاف کپڑے کے ، ]کہ وہ پيدائشي طور پر تجارت کے لئے مہيا نہيں ہے ?[
تشريح : يہ دليل عقلي ہے ، کہ جو چيز تجارت کے لئے ہو اس پر زکوة واجب ہو تي ہے?اور سونے چاندي کي جتني چيز يں ہيں وہ پيدائشي طور پر تجارت کے لئے تيار ہيں چاہے تجارت کي نيت کي ہو يا نہ کي ہو ، اس لئے اس ميں زکوة واجب ہو جائے گي ، اس کے بر خلاف روزانہ پہننے کے کپڑے پيدائشي طور پر تجارت کے لئے تيار نہيں ہيں اور نہ اس ميں تجارت کي نيت ہے کيونکہ وہ تو روزانہ پہننے کے لئے ہيں ، اور جب دو نوں نہيں ہوئے تو اس ميں زکوة بھي واجب نہيں ہو گي ? اس لئے کپڑے پر قياس کر نا صحيح نہيں ہے ?
( جديد اور قديم اوزان کي تفصيل )
پرانے زمانے ميں عرب ميں سونا اور چاندي ناپنے کے لئے مثقال ،استار اور قيراط رائج تھے ?اور غلوں کو ناپنے کے لئے برتن رائج تھا جس ميں ڈال کر لوگ غلہ ناپتے تھے?اس کو رطل،مد،صاع اور وسق کہتے تھے?آج کل کي طرح غلوں کو وزن کرکے نہيں ناپتے