Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

508 - 645
٢  ولنا ان السبب مال نام ودلیل النماء موجود وہو الاعداد للتجارة خلقة والدلیل ہو المعتبر بخلاف الثیاب۔

چاہئے ? مو سوعہ ميں ہے ?  قال الشافعي  : و ان کان حليا يلبس ا?و يدخر ا?و يعار ا?و يکري فلا زکاة فيہ ? ( موسوعة امام شافعي ، باب زکاة الحلي ، ج رابع ، ص 150، نمبر 4169 ) اس عبارت ميں ہے کہ عورتوں کے زيورات ميں زکوة نہيں ہے ? 
وجہ  :  (1) ضرورت کي چيز ميں زکوة نہيں ہے اس کے لئے يہ حديث ہے ?  سمع ابا ھريرة عن النبي ? قال خير الصدقة ماکان عن ظھر غني وابدا? بمن تعول (بخاري شريف، باب لا صدقة الا عن ظہر غني ص 192 نمبر 1426) اس حديث سے معلوم ہوا کہ ضرورت سے زيادہ ہونے کے بعد زکوة واجب ہوگي(2) حديث ميں ہے  عن علي قال زھيرا حسبہ عن النبي ? ... وفي البقر في کل ثلاثين تبيع والاربعين مسنّة وليس علي العوامل شيء  (ابو داؤد شريف ، باب في زکوة السائمة ص 228 نمبر 1572) اس حديث ميں ہے کہ کام کے جانور ميں زکوة نہيں ہے اسي پر قياس کر تے ہوئے کام کے زيور ميں زکوة نہيں ہے ? (3)  زيور ميں زکوة نہيں ہے? ان کي دليل يہ اثر ہے? عن عبد اللہ بن عمر  انہ قال: ليس في الحلي زکاة ? (سنن للبيھقي باب من قال لا زکوة في الحلي ج رابع ص 233،نمبر7537 مصنف ابن ابي شيبة ، باب 47، من قال : ليس في الحلي زکاة ، ج ثاني ، ص 383، نمبر10173)اس اثر ميں ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عمر   فر ما تے تھے کہ زيور ميں زکوة واجب نہيں ہے ?
لغت :  بذل : کا معني ہے خرچ کر نا ، يہاں مراد ہے ہر روز استعمال کي چيز ، ثياب البذلة : ہر روز استعمال کا کپڑا ? حلي : زيور ? 
 ترجمہ:  2   ہماري دليل يہ ہے کہ زکوة کا سبب بڑھنے والا مال ہے اور زيور ميں بڑھنے کي دليل مو جود ہے وہ پيدائشي طور پر تجارت کے لئے مہيا ہو نا ، اور دليل ہي کا اعتبار ہے? بخلاف کپڑے کے ، ]کہ وہ پيدائشي طور پر تجارت کے لئے مہيا نہيں ہے ?[
تشريح  :  يہ دليل عقلي ہے ، کہ جو چيز تجارت کے لئے ہو اس پر زکوة واجب ہو تي ہے?اور سونے چاندي کي جتني چيز يں ہيں وہ پيدائشي طور پر تجارت کے لئے تيار ہيں چاہے تجارت کي نيت کي ہو يا نہ کي ہو ، اس لئے اس ميں زکوة واجب ہو جائے گي ، اس کے بر خلاف روزانہ پہننے کے کپڑے پيدائشي طور پر تجارت کے لئے تيار نہيں ہيں اور نہ اس ميں تجارت کي نيت ہے کيونکہ وہ تو روزانہ پہننے کے لئے ہيں ، اور جب دو نوں نہيں ہوئے تو اس ميں زکوة بھي واجب نہيں ہو گي ? اس لئے کپڑے پر قياس کر نا صحيح نہيں ہے ? 

(  جديد اور قديم اوزان کي تفصيل  )
پرانے زمانے ميں عرب ميں سونا اور چاندي ناپنے کے لئے مثقال ،استار اور قيراط رائج تھے ?اور غلوں کو ناپنے کے لئے برتن رائج تھا جس ميں ڈال کر لوگ غلہ ناپتے تھے?اس کو رطل،مد،صاع اور وسق کہتے تھے?آج کل کي طرح غلوں کو وزن کرکے نہيں ناپتے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter