(٤٦٥) وان ارادان یقنت کبَّر ) ١ لان الحالة قد اختلفت۔ (٤٦٦) ورفع یدیہ وقنت )
تشریح : اس مسلئے میں یہ بتا نا چاہتے ہیں کہ وتر واجب تو ہے لیکن اسکی ایک حیثیت سنت کی بھی ہے اسلئے اسکی ہر رکعت میں سورت ملائی جائے گی ۔ کیونکہ سنت کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملائی جاتی ہے ۔
وجہ: (١) فاقرء وا ما تیسر من القرآن (آیت ٢٠، سورة المزمل ٧٣)کی وجہ سے قرأت تو فرض ہے لیکن وتر مکمل فرض کی طرح نہیں ہے کہ تیسری رکعت میں سورة نہ ملائی جائے ۔بلکہ من وجہ سنت کی طرح ہے ۔اس لئے اس کی تیسری رکعت میں بھی سورت ملائی جائے گی(٢) عن ابی بن کعب قال کان رسول اللہ ۖ کان یقرأ فی الوتر ( بسبح اسم ربک الاعلی) وفی الرکعة الثانیة (بقل یا ایھا الکافرون) وفی الثالثة (بقل ھو اللہ احد )ولا یسلم الا فی آخرھن (نسائی شریف، باب ذکر اختلاف الفاظ الناقلین بخبر ابی بن کعب فی الوتر ص ١٩١ نمبر١٧٠٢ مستدرک للحاکم ، کتاب الوتر ،ج اول ، ص ٤٤٦، نمبر ١١٣٩ترمذی شریف ، باب ما جاء ما یقرأ فی الوتر ص ١٠٦ نمبر ٤٦٣ ابو داؤد شریف ، باب ما یقرأ فی الوتر ص ٢٠٨ نمبر ١٤٢٣ )اس حدیث میںہے کہ وتر کی پہلی رکعت میں سبح اسم ، اور دوسری رکعت میں قل یا ایھا الکافرون ، اور تیسری رکعت میں قل ھو اللہ احد ، پڑھا کرتے تھے ، جس سے معلوم ہوا کہ وتر کی تینوں رکعتوں میں سورت ملائی جائے گی ۔
ترجمہ: (٤٦٥) پس جبکہ دعائے قنوت کا ارادہ کرے توتکبیر کہے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ حالت مختلف ہو گئی ہے ۔
وجہ : (١) دعاء قنوت کا ارادہ کرے تو تکبیر کہے اور ہاتھ اٹھائے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ قرأت کر نے کے بعد اب دعاء قنوت پڑھنے کی طرف بدل رہی ہے ، اور پہلے گزر چکا ہے کہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف بدلے تو تکبیر کہے ، اسلئے یہاں حالت بدلنے پر تکبیر کہے ۔(٢) اثر میں ہے ۔أن عبد اللہ بن مسعود کان اذا فرغ من القرأة کبّر ثم قنت فاذا فرغ من القنوت کبّر ثم رکع ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب٥٩٠ فی التکبیر للقنوت ، ج ثانی ، ص ١٠١ ، نمبر ٦٩٤٧)اس اثر میں ہے کہ قنوت پڑھتے وقت تکبیر کہے ۔
ترجمہ: (٤٦٦) اور ہاتھ اٹھائے پھر قنوت پڑھے۔
وجہ: (١)ہاتھ اٹھانے کا ثبوت اس اثر میں ہے عن عبد اللہ (بن مسعود) انہ کان یرفع یدیہ فی قنوت الوتر۔ (مصنف ابن ابی شیبة،٥٩١فی رفع الیدین فی القنوت ج ثانی ص١٠١، نمبر ٦٩٥٣) (٢) عبد الرحمن بن الاسود عن ابیہ قال کان ابن مسعود یرفع یدیہ فی القنوت الی ثدییہ (سنن للبیھقی ، باب رفع الیدین فی القنوت ،ج ثالث ،ص ٥٩، نمبر ٤٨٦٧)اس اثر سے معلوم ہوا کہ قنوت پڑھنے سے پہلے ہاتھ اٹھائے گا۔