٣ ومازاد علیٰ نصف الشیٔ اٰخرہ۔ (٤٦٣) یقنت فی جمیع السنة)
ہے ۔ عن ابی بن کعب ان رسول اللہ ۖ قنت فی الوتر قبل الرکوع۔ (ابو داؤد شریف ، باب القنوت فی الوتر ص ٢٠٩ نمبر ١٤٢٧ نسائی شریف ، باب ذکر اختلاف الفاظ الناقلین بخبر ابی بن کعب فی الوتر ص ١٩١ نمبر ١٧٠٠ ابن ماجہ شریف ، باب ماجاء فی القنوت قبل الرکوع و بعدہ ص ١٦، نمبر١١٨٢) اس حدیث میں ہے کہ رکوع سے پہلے دعاء قنوت پڑھی ۔
ترجمہ: ٣ اور جو نصف شیء سے زیادہ ہو وہ اخیر ہو تی ہے ۔
تشریح : یہ امام شافعی کو جواب ہے ، انہوںنے حدیث پیش کی تھی کہ وتر کے اخیر میں قنوت پڑھا۔ حدیث یہ تھی ۔عن سوید بن غفلة قال : سمعت ُ أبا بکر و عمر و عثمان و علیا ً یقولون: (( قنت رسول اللہ ۖ فی آخر الوتر ، و کان یفعلون ذالک ( دار قطنی ، باب ما یقرأ فی رکعات الوتر و القنوت فیہ ، ج ثانی ، ص ٣٣، نمبر١٦٤٨ ) اس حدیث میں ہے کہ وتر کی آخیر میں قنوت پڑھے ۔جسکا مطلب لیا تھا کہ رکوع کے بعد قنوت پڑھا، اسکا جواب دے رہے ہیں کہ آخیر کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ دو رکعت کے بعد یعنی تیسری رکعت میں قنوت پڑھا اور رکوع سے پہلے پڑھا ۔ کیونکہ وتر میں تین رکعتیں ہو تی ہیںتو ڈیڑ ھ رکعت پر نصف ہو جائے گا اور تیسری رکعت میں قنوت پڑھے تو نصف سے زیادہ ہو جائیگا ۔ اور اس حدیث میںیہ ثبوت نہیںہے کہ رکوع سے پہلے پڑھا یا بعد میںاسلئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ رکو ع سے پہلے پڑھا۔ البتہ بخاری شریف کی جس حدیث میں ہے کہ رکوع کے بعد قنوت پڑھا ، اس میں یہ جواب نہیں چلے گا ۔
ترجمہ: (٤٦٣) اور قنوت پورے سال میں پڑھے
پورے سال میں قنوت پڑھنے کی دلیل یہ حدیث ہے قال ابو ھریرة او صانی رسول اللہ ۖ بالوتر قبل النوم ۔ (بخاری شریف ، باب ساعات الوتر ص ١٣٥ نمبر ٩٩٥ ابو داؤد شریف ، باب فی الوتر قبل النوم ص ٢١٠ نمبر ١٤٣٢) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ پورے سال وتر پڑھنا ہے۔اس لئے پورے سال دعائے قنوت بھی اس میں پڑھنا واجب ہوگا۔کیونکہ ابی بن کعب کی حدیث میں گزری کہ قنت فی الوتر قبل الرکوع کہ وتر میں رکوع سے پہلے قنوت پڑھا کرتے تھے اس لئے پورا سال قنوت پڑھی جائے گی(٢)اثر میں ہے۔عن ابراھیم قال : لاوتر الا بقنوت (مصنف ابن ابی شیبة ، ٥٩٣من قال لا وتر الا بقنوت،ج ثانی، ص ١٠٢، نمبر ٦٩٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ وتر میں قنوت پڑھنا لازمی ہے۔ (٣) عن ابراھیم قال عبد اللہ : لا یقنت السنة کلھا فی الفجر و یقنت فی الوتر کل لیلة قبل الرکوع قال ابو بکر : ھذا القول عندنا ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، ٥٨٦من قال القنوت فی النصف من رمضان ،ج ثانی ،ص١٠٠ ، نمبر ٦٩٤١ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی القنوت فی الوتر ، ص ١٢٣، نمبر ٤٦٤) اس اثر میں ہے کہ عبد اللہ ابن مسعود پورے سال وتر میں قنوت پڑھتے تھے ۔