(٧٨١) ولیس فی ذکور ہا منفردة زکوٰة) ١ لانہا لا تتناسل (٧٨٢) وکذا فی الاناث المنفردات) ١ فی روایة ٢ وعنہ الوجوب فیہا لانہا تتناسل بالفحل المستعار بخلاف الذکور
٣ وعنہ انہا تجب فی الذکور المنفردة ایضا
تشریح : متن میں دو باتیں کہیں ]١[ ایک تو یہ کہ ہر گھوڑے پر ایک دینار زکوة دے ۔ ]٢[ اور دوسری بات کہی کہ مالک کو اس بات کا بھی اختیار ہے کہ گھوڑے کی قیمت لگا کر ہر دو سو درہم میں پانچ درہم زکوة دے ۔ فر ما تے ہیں کہ یہ اختیار دیناحضرت عمر سے ثابت ہے ۔ حضرت عمر کااثریہ ہے ۔ عن حارثة بن مضرب أن قوما من أھل مصر أتوا عمر بن الخطاب .....وأخذ من الفرس عشرةدراھم ۔( دارقطنی ، باب زکاة مال التجارة و سقوطھا عن الخیل و الرقیق، ج ثانی ، ص ١١٠، نمبر ٢٠٠١ مصنف عبد الرزاق ، باب الخیل ، ج رابع ، ص ٣٢، نمبر ٦٩١٧) اس اثر میں ہے کہ ہر گھوڑے پر حضرت عمر نے دس دس درہم لگا یا ۔ ۔ گھوڑے کی قیمت لگا کر دو سو درہم میں پانچ درہم دے اس کا اثر مجھے نہیں مل سکا ۔ثمیر۔
ترجمہ: (٧٨١) امام ابو حنیفہ کے نزدیک صرف مذکر گھوڑے میں زکوة واجب نہیں ہے۔ ١ اس لئے کہ توالد تناسل نہیں ہو سکتا ۔
تشریح: صرف مذکر گھوڑے ہوں تو توالد اور تناسل نہیں ہوگا اور نسل نہیں بڑھے گی اس لئے اس میں زکوة واجب نہیں۔ اور مذکر اور مؤنث دونوں ہوں تو نسل بڑھے گی تب زکوة واجب ہوگی۔
ترجمہ: (٧٨٢) اور صرف مؤنث میں زکوة نہیں ہے ۔
ترجمہ: ١ ایک روایت میں ہے۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی ایک روایت یہ ہے کہ صرف گھوڑی ہو اور اس کے ساتھ ایک بھی گھوڑا نہ ہو تو اس میں زکوة نہیں ہے ، کیونکہ جب گھوڑا نہیں ہے تو توالد تناسل نہیںہو سکتا ہے اور نہ تعداد بڑھ سکتی ہے اس لئے اس میں زکوة نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٢ انہیں سے ایک روایت یہ ہے کہ صرف گھوڑی میں بھی زکوة ہے ، اس لئے کہ مانگے ہو ئے گھوڑے سے تناسل ممکن ہے ۔ بخلاف صرف مذکر کے ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی دوسری روایت یہ ہے کہ صرف گھوڑی ہو تو اس میں زکوة ہے ۔ اس لئے اگر چہ اس کے پاس گھوڑا نہیں ہے لیکن دوسرے کے گھوڑے سے تناسل کروا سکتا ہے اس لئے نسل بڑھنا ممکن ہے اس لئے زکوة واجب ہو گی ۔ اور صرف گھوڑا ہو تو اس سے نسل بڑھنے کا کوئی امکان نہیں ہے اس لئے اس میںزکوة نہیں ہے۔
ترجمہ: ٣ امام ابو حنیفہ سے ہی ایک روایت یہ ہے کہ صرف مذکر گھوڑے میں بھی زکوة واجب ہے ۔