(٧٨٣) ولا شییٔ فی البغال والحمیر) ١ لقولہ علیہ السلام لم ینزل علی فیہما سنیٔ والمقادیر تثبت سماعا ٢ الا ان یکون للتجارةلان الزکوٰة حینئذ تتعلق بالمالیة کسائر اموال التجارة۔
ترجمہ: (783) خچر ميں اور گدھے ميں زکوة نہيں ہے ?
ترجمہ: 1 حضور عليہ السلام کے قول کي وجہ سے کہ مجھ پر گھوڑے اور خچر کے بارے ميں کچھ نازل نہيں ہوا ? اور زکوة کي مقدار تو حديث ہي سے ثابت کر سکتے ہيں ?
تشريح : گدھے اور خچر تجارت کے لئے ہوں تب تو وہ مال تجارت ہو گئے اس لئے مال تجارت کے اعتبار سے ان کي قيمت ميں ہر دو سو درہم ميں پانچ درہم زکوة ہے? ليکن اگر تجارت کے لئے نہ ہوں بلکہ نسل بڑھانے کے لئے ہوں تو اس ميں زکوة نہيں ہے?کيونکہ حضور ? نے فر ما يا کہ گدھے اور خچر کے بارے ميں مجھ پر کوئي حکم نازل نہيں ہوا ہے ? اور کسي جانور پر زکوة حديث اور قرآن ہي سے ثابت کر سکتے ہيں ، عقل اور قياس سے نہيں ، اور يہاں اس بارے ميں کوئي حکم نازل نہيں ہوا ہے اس لئے اس پر زکوة بھي واجب نہيں ہو گي ? ?مقادير : زکوة کي مقدار?
وجہ : اس کي دليل يہ حديث ہے?جو صاحب ھدايہ نے پيش کي ? عن ابي ھريرة يقول قال رسول اللہ ? ... قيل يا رسول اللہ ? فالحمر؟ قال: ما انزل علي في الحمر شيء الا ھذہ الآية الفاذة الجامعة( فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يرہ ومن يعمل مثقال ذرة شرا يرہ)(آيت 7 ، سورة الزلزلة 99 )? ( مسلم شريف ، باب اثم مانع الزکوة ص 319 نمبر 987 2290 بخاري شريف ، باب الخيل لثلاثة ،کتاب الجھاد ،ص 473، نمبر 2860 مصنف بن عبد الرزاق ، باب الحمر ج رابع ص29 نمبر6901) اس حديث سے معلوم ہوا کہ گدھے ميں زکوة نہيں ہے اور خچر بھي گدھے کي ايک قسم ہے اس لئے اس ميں بھي زکوة نہيں ہے?
ترجمہ: 2 مگر يہ کہ تجارت کے لئے ہو اس لئے کہ زکوة اس وقت مال زکوة کے ساتھ متعلق ہو گي ، جس طرح اور مال ہے ?
تشريح : گدھے يا خچر اگر نسل بڑھانے کے لئے ہو ں تو ان ميں زکوة نہيں ہے ، ليکن اگر تجارت کے لئے ہوں تو اب يہ تجارت کا مال ہے اس لئے جس طرح تجارت کے اور مال ميں زکوة واجب ہو تي ہے اسي طرح اس ميں بھي زکوة واجب ہو گي ، اور اسکي قيمت کے ہر دو سو درہم ميں پانچ درہم زکوة واجب ہو گي ?
وجہ : اس اثر ميں ہے? قال سفيان و نحن نقول : الا ان تکون لتجارة ? ( مصنف عبد الرزاق ، باب الحمر ، ج رابع ، ص 29، نمبر 6901) اس اثر ميں ہے کہ تجارت کے لئے ہوتو اس گدھے کي قيمت ميں زکوة ہے?