٣ ولہ قولہ علیہ السلام فی کل فرس سائمة دینارا و عشرة دراہم ٤ وتاویل ما رویاہ فرس الغازی وہو المنقول عن زید بن ثابت ٥ والتخییر بین الدینار والتقویم ماثور عن عمر
تشریح : صاحبین فر ما تے ہیں کہ نسل بڑھانے والے گھوڑوں میں زکوة نہیں ہے ۔البتہ اگر تجارت کے لئے گھوڑے ہوں تو اس کی قیمت میں ہر دو سو درہم میں پانچ درہم لازم ہوںگے۔ کیونکہ اب یہ تجارت کا مال ہو گیااور تجارت کے مال میں زکوة ہے
وجہ: ان کی دلیل یہ حدیث ہے جو صاحب ھدایہ نے پیش کی ہے۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ لیس علی المسلم فی فرسہ و غلامہ صدقة ۔ (بخاری شریف ، باب لیس علی المسلم فی فرسہ صدقة ص ١٩٧ نمبر ١٤٦٣ ابو داؤد شریف ، باب صدقة الرقیق ص ٢٣٢ نمبر ١٥٩٥)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے گھوڑوں میں زکوة نہیں ہے۔صاحبین فر ما تے ہیں کہ یہ حدیث عام ہے کہ مسلمان کے گھوڑے میں صدقہ یعنی زکوة نہیں ہے اس لئے تجارت کے علاوہ کسی گھوڑے پر زکوة نہیں ہو گی (٢) اس حدیث میں بھی ہے ۔ عن علی قال قال رسول اللہ ۖ قد عفوت عن الخیل و الرقیق فھاتوا صدقة الرقة من کل اربعین درھما درھم ۔ ( ابو داود شریف ، باب زکاة السائمة ،ص ٢٣٣، نمبر ١٥٧٤) اس حدیث میں ہے کہ گھوڑے کی زکوة معاف ہے ۔(٣) اس اثر میں ہے ۔عن ابراہیم قال : لیس فی الخیل السائمة زکاة ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب الخیل ، ج رابع ، ص ٣١، نمبر ٦٩١٤) اس اثر میں ہے کہ چرنے والے گھوڑے میں زکوة نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٣ امام ابو حنیفہ کی دلیل حضور علیہ السلام کا قول ہے کہ ہر چرنے والے گھوڑے میں ایک دینار ہے ،یا دس درہم ہے ۔
تشریح : یہ حدیث اوپر گزر گئی ۔عن جابر قال قال رسول اللہ ۖ فی الخیل السائمة فی کل فرس دینار تؤدیہ ۔ (دار قطنی ١٨، باب زکوة مال التجارة وسقوطھا عن الخیل والرقیق ج ثانی ص ١٠٩ نمبر ٢٠٠٠)اس حدیث میں ہے کہ ہر چرنے والے گھوڑے میں ایک دینار ہے ۔
٤ اور جو صاحبین نے حدیث روایت کی اس کی تاویل یہ ہے کہ جہاد کے گھوڑے میں زکوة نہیں ہے حضرت زید ابن ثابت سے یہی منقول ہے۔
تشریح : صاحبین نے جو حدیث پیش کی ہے اس کی تاویل ہے ، کہ حضور ۖ نے جو فر ما یا کہ مسلمان کے گھوڑے میں زکوة نہیں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاد کا گھوڑا ہو تو اس میں زکوة نہیںہے ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ نسل بڑھانے کا گھوڑا ہو تو اس میں زکوة ہے ۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس کے قول میں اس کا اشارہ ہے ۔ اثر یہ ہے ۔ عن ابن عباس قال : لیس فی فرس الغازی فی سبیل اللہ صدقة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی زکاة الخیل ،ج ثانی ، ص ٣٨١، نمبر ١٠١٤٤) اس اثر میں ہے کہ جہاد کے گھوڑے میں زکوة نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٥ ہر گھوڑے میں ایک دینار دے یا اسکی قیمت لگا کر زکوة دے اس کا اختیار حضرت عمر سے منقول ہے ۔