٣ والثنی منہا ماتمت لہ سنة والجذع ما اتی علیہ اکثرہا٤ وعن ابی حنیفة وہو قولہما انہ یوخد الجذع لقولہ علیہ السلام انما حقنا الجذعة والثنی ولانہ یتادی بہ الاضحیة فکذا الزکوٰة
میں ۔
تشریح : بکری اور بھیڑ میں ایک سال مکمل ہو جائے تو اس وقت پرانا دانت ٹوٹ کر نیا دانت آجا تا ہے اسکو ٫ثنی ، کہتے ہیں ۔ اور ایک سال سے کم ہو تو اس وقت دانت ٹوٹ کر نیا دانت نہیں آتا اسکو ٫جذع، کہتے ہیں ۔ یہاںامام ابو حنیفہ سے دو روایتیں ہیں ]١[ پہلی روایت یہ ہے کہ نہ بکری کی زکوة میں جذع لیا جائے گااور نہ بھیڑ کی زکوة میں ۔]٢[ اور دوسری روایت حضرت حسن بن زیاد سے یہ ہے کہ جذع بھی زکوة میں لیا جا سکتا ہے ، اور یہی مسلک صاحبین کا ہے کہ جذع بھی بکری کی زکوة میں لیا جا سکتا ہے ۔ ۔اسکی تفصیل آگے آرہی ہے
ترجمہ: ٣ اور بکری کی ثنی اس کو کہتے ہیں جس کا ایک سال پورا ہو گیا ہو ، اور جذع اس کو کہتے ہیںجس پر سال کا اکثرحصہ گزراہو ۔
ترجمہ: ٤ حضرت امام ابو حنیفہ کی ایک روایت ہے اور یہی صاحبین کا قول ہے جذع لیا جا ئے گا حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ ہمارا حق جذع اور ثنی میں ہے ۔اور اس لئے بھی کہ جذع سے قربانی ادا ہو تی ہے تو ایسے ہی زکوة بھی ادا ہو جائے گی ۔
تشریح : حضرت امام ابو حنیفہ کی دوسری روایت یہ ہے کہ بکری کی زکوة میں جذع بھی جائز ہے ، اور یہی مسلک صاحبین کا ہے ۔
وجہ : اس روایت کی دلیل یہ حدیث ہے جسکو صاحب ھدایہ نے نقل کیا ہے (١) قال ابن أخی فانی أحدثک أنی کنت فی شعب من ھذہ الشعاب علی عہد رسول اللہ ۖ فی غنم لی ....و قد نھانا رسول اللہ ۖ أن نأخذ شافعا قلت فأی شیء تأخذان ؟ قالا عناقا جذعة أو ثنیة ۔( ابو داود شریف ، باب فی زکوة السائمة ، ص ٢٣٤، نمبر ١٥٨١) اس حدیث میں ہے کہ بکری میں جذعہ اور ثنی دو نوں میں سے ایک کا حق ہے ۔(٢) کنا مع رجل من أصحاب النبی ۖ یقال لہ مجاشع من بنی سلیم ، فعزت الغنم فأمر منادیا فنادی أن رسول اللہ ۖ کان یقول ان الجذع یوفی مما یوفی منہ الثنی ۔ ( ابو داود شریف ، باب ما یجوز فی الضحایة من السن ، ص ٤٠٨، نمبر ٢٧٩٩ ابن ماجة شریف ، باب ما یجزی من الاضاحی ، ص ٤٥٧، نمبر ٣١٤٠) اس حدیث میں ہے کہ قربانی میں جذع بھی اسی طرح کام آئے گا جس طرح ثنی کام آتا ہے ، اور جب قربانی میں کام آئے گا تو زکوة میں بھی کام آئے گا ۔ (٣) عن جابر قال : قال رسول اللہ ۖ لا تذبحوا الا مسنة الا أن یعسر علیکم فتذبحوا جذعة من الضأن۔ ( مسلم شریف ، باب سن الأضحیة ، ص ٨٧٦، نمبر ١٩٦٣ ٥٠٨٢ ابو داود شریف ، باب ما یجوز فی الضحایة من السن ، ص ٤٠٧، نمبر ٢٧٩٧) اس حدیث میں ہے کہ بھیڑ کے جذع کی قربانی جائز ہے ۔ اس حدیث سے بعض ائمہ اس بات کے قائل ہو ئے کہ بھیڑ میں تو جذع کی زکوة جائز ہے ، لیکن بکری میں چونکہ جذع کی قربانی جائز