٤ قلنا قد قیل ان المراد منہا ہٰہنا الصغار (٧٧٥) ثم فی الستین تبیعان او تبیعتان وفی سبعین مسنة وتبیع وفی ثمانین مسنتان وفی تسعین ثلثة اتبعة وفی المائة تبیعان ومسنة وعلیٰ ہٰذا فیتغیر الفرض فی کل عشرة من تبیع الیٰ مسنة ومن مسنة الیٰ تبیعة ) ١ لقولہ علیہ السلام فی کل ثلٰثین من البقر تبیع او تبیع وفی کل اربعین مسنّ او مسنة (٧٧٦) والجوامیس والبقر سواء )
ترجمہ: ٤ ہم جواب دیتے ہیں کہ وقص سے مراد یہاں چھوٹے بچے ہیں ۔
تشریح : یہ صاحبین کے حدیث کاجواب ہے ۔ انہوں حضرت معاذ کی حدیث پیش کی تھی کہ چالیس سے ساٹھ گائے میں کچھ نہیں ہے ، اس کا جواب دے رہے ہیں کہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ گائے کے چھوٹے بچے ہوں تو اس میں کچھ نہیں ہے ۔ ۔ بہت سی احادیث میں ہے کہ چایس سے ساٹھ تک وقص ہے اور اس میں کچھ نہیں ہے اس لئے صاحب ھدایہ کا یہ جوب اتنا صحیح نہیں ہے ۔
ترجمہ: (٧٧٥) اور ساٹھ گائے میں دو بچھڑے یا دو بچھڑیاں ]ایک سال کے [۔ اور ستر میں ایک مسنہ اور ایک تبیع ۔ اور اسی میں دو مسنہ ۔ اور نوے میں تین تبیعہ ۔ اور سو میں دو تبیعہ اور ایک مسنہ ۔ اور اسی طرح حساب کر تے جائیں ، پس فرض ہر دس میں تبیع سے مسنہ اور مسنہ سے تبیع کی طرف بدلتا جائے گا ۔ ١ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ ہر تیس گائے میں ایک تبیع یا تبیعہ ہے ، اور ہر چالیس میں ایک مسن ، یا ایک مسنہ ہے ۔
تشریح : حضور ۖ کا قول گزرا کہ ہر تیس گائے میں ایک سال کا بچھڑا ، اور ہر چالیس گائے میں دو سال کا بچھڑا زکوة ہے ، اس فارمولے پر حساب کر تے جائیں تو ساٹھ گائے میں ایک سال کے دو بچھڑے ہو نگے ، کیونکہ دو مرتبہ تیس ہو ئے ۔ اور ستر گائے میں ایک مسنہ ہو گا اور ایک تبیع ہو گا کیونکہ ستر میں ایک چالیس بنے گا اورایک تیس بنے گا ۔ اور اسی میں دو مسنہ ہو نگے ، کیونکہ دو مرتبہ چالیس ہو گا ۔ اور نوے میں تین تبیع واجب ہو نگے ، کیونکہ تین مرتبہ تیس بنے گا ۔ اور سو میں ایک مسنہ ہو گا اور دو تبیع زکوة ہو گی ، کیونکہ ایک مرتبہ چالیس ہو گا اور دو مرتبہ تیس ہو گا ۔ آگے اسی طرح حساب کر تے جائیں ، تو ہر دس گائے بڑھنے میں تبیع سے مسنہ کی طرف تبدیل ہو گی پھر مسنہ سے تبیع کی طرف تبدیل ہو گی ۔
وجہ : صاحب ھدایہ کی حدیث یہ گزری ہے۔ ۔ عن ابی وائل عن معاذ ان النبی ۖ لما وجہ الی الیمن امرہ ان یاخذ من البقر من کل ثلثین تبیعا او تبیعة ومن کل اربعین مسنة (ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٨ نمبر ١٥٧٦ترمذی شریف ، باب ماجاء فی زکوة البقر ص ١٣٦ نمبر٦٢٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تیس گایوں میں ایک بچھڑا ہے یا بچھڑی ہے۔ جو ایک سال کا ہوتا ہے۔اور چالیس گایوں میں ایک مسنہ ہے جو دو سال کا ہوتا ہے
ترجمہ: (٧٧٦) مسئلہ میں بھینس اور گائے برابر ہیں۔