٣ وقال ابو یوسف ومحمد لا شیٔ فی الزیادة حتی تبلغ ستین وہو روایة عن ابی حنیفة لقولہ علیہ السلام لمعاذ لا تاخذ من اوقاص البقر شیئا وفسروہ بما بین اربعین الیٰ ستین
عدد ہے وہ وقص ہے ، مثلا تیس اور چالیس عقد ہیں]دہائی ہے [اور اس میں زکوة ہے ۔ اور انکے درمیان اکتیس سے لیکر انتالیس تک وقص کا عدد ہے جس میں زکوة نہیں ہے ۔اسی طرح ساٹھ اور ستر دہائی ہیں]عقد ہیں [ جن میں زکوة واجب ہے اور انکے درمیان اکسٹھ سے لیکر انہتر تک نو کا عدد وقص ہے جس میں زکوة نہیں ہے۔ تو جس طرح تیس ، چالیس ، ساٹھ ، ستر کی دہائی میں زکوة ہے اسی طرح پچاس کی دہائی میں بھی زکوة ہو نی چاہئے ۔ اور اس سے پہلے اکتالیس سے انچاس تک جو نو عدد ہے وہ وقص ہے اس میں زکوة نہیں ہو نی چاہئے ۔ ۔ اور چالیس میں ایک مسنہ ہے تو دس میں مسنہ کی چوتھائی لازم ہو نی چاہئے۔ اس حساب سے پچاس میں ایک مسنہ اور مسنہ کی چوتھائی لازم ہو گی ۔۔ یا تیس میں تبیعہ ہے تو دس میں تبیعہ کی تہائی لازم ہو گی ۔ اس حساب سے پچاس میںایک مسنہ اور ایک تبیعہ کی تہائی لازم ہو گی ۔
ترجمہ: ٣ اور امام ابو یوسف اور امام محمد نے فر ما یا کہ زیادتی میں کچھ نہیں ہے یہاں تک کہ ساٹھ کو پہنچ جائے ۔ یہی ایک روایت امام ابو حنیفہ کی ہے حضرت معاذ کوحضور ۖکے قول کی وجہ سے کہ گائے کے وقص میں کچھ مت لو ۔ اسکی تفسیر یہ ہے کہ چالیس سے ساٹھ تک میں کچھ مت لو ۔
تشریح : صاحبین کا مسلک یہ ہے کہ چالیس سے لیکر انسٹھ تک میں کوئی مزید زکوة نہیں ہے یہ عفو ہے اور معاف ہے ، صرف ایک مسنہ ہی لازم ہو گا ۔ ساٹھ میں جا کر دو مرتبہ تیس ہو جا تا ہے اسلئے اس میں دو تبیعہ واجب ہو نگی ۔
وجہ : (١) حضرت معاذ کو یمن روانہ کر تے وقت آپ ۖ نے فر ما یا تھا کہ وقص میں کچھ مت لینا ۔ اور چالیس سے لیکر ساٹھ تک وقص ہے اس لئے اس میں کچھ لازم نہیں ہو گا ۔ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابن عباس قال لما بعث رسول اللہ معاذا الی الیمن قیل لہ بما امرت قال امرت ان اخذ من البقر من کل ثلاثین تبیعا او تبیعة ومن کل اربعین مسنة قیل لہ امرت فی الاوقاص بشیء ؟ قال لا وسأسال النبی ۖ فسالہ فقال لا وھو مابین السنین یعنی لا تأخذ من ذلک شیئا (دار قطنی ٣ باب لیس فی الکسر شیء ج ثانی ص ٨٠،نمبر١٨٨٧مصنف ابن ابی شیبة ،١٥ فی الزیادة فی الفریضة،ج ثانی، ص ٣٦٤، نمبر ٩٩٤١ سنن بیہقی ، باب کیف فرض صدقة البقر ، ج رابع، ص ١٦٦، نمبر ٧٢٩٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وقص میں کوئی زکوة نہیں ہے اور چالیس سے لیکر ساٹھ تک وقص ہے اس لئے اس میں بھی کچھ لازم نہیں ہوگا۔
لغت: وقص : دو عمروں کے درمیان یا دو عددوں کے درمیان جو عدد ہو اس کو اوقاص کہتے ہیں۔