Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

460 - 645
 ٣   وقال ابو یوسف ومحمد لا شیٔ فی الزیادة حتی تبلغ ستین وہو روایة عن ابی حنیفة لقولہ علیہ السلام لمعاذ لا تاخذ من اوقاص البقر شیئا وفسروہ بما بین اربعین الیٰ ستین 

عدد ہے وہ وقص ہے ، مثلا تیس اور چالیس عقد ہیں]دہائی ہے [اور اس میں زکوة ہے ۔ اور انکے درمیان اکتیس سے لیکر انتالیس تک وقص کا عدد ہے جس میں زکوة نہیں ہے ۔اسی طرح ساٹھ اور ستر دہائی ہیں]عقد ہیں [ جن میں زکوة واجب ہے اور انکے درمیان اکسٹھ سے لیکر انہتر تک نو کا عدد وقص ہے جس میں زکوة نہیں ہے۔ تو جس طرح تیس ، چالیس ، ساٹھ ، ستر کی دہائی میں زکوة ہے اسی طرح پچاس کی دہائی میں بھی زکوة ہو نی چاہئے ۔ اور اس سے پہلے اکتالیس سے انچاس تک جو نو عدد ہے وہ وقص ہے اس میں زکوة نہیں ہو نی چاہئے ۔ ۔ اور چالیس میں ایک مسنہ ہے تو دس میں مسنہ کی چوتھائی لازم ہو نی چاہئے۔ اس حساب سے پچاس میں ایک مسنہ اور مسنہ کی چوتھائی لازم ہو گی ۔۔ یا تیس میں تبیعہ ہے تو دس میں تبیعہ کی تہائی لازم ہو گی ۔ اس حساب سے پچاس میںایک مسنہ اور ایک تبیعہ کی تہائی لازم ہو گی ۔ 
 ترجمہ: ٣  اور امام ابو یوسف  اور امام محمد  نے فر ما یا کہ زیادتی میں کچھ نہیں ہے یہاں تک کہ ساٹھ کو پہنچ جائے ۔ یہی ایک روایت امام ابو حنیفہ  کی ہے   حضرت معاذ کوحضور ۖکے قول کی وجہ سے کہ گائے کے وقص میں کچھ مت لو ۔ اسکی تفسیر یہ ہے کہ چالیس سے ساٹھ تک میں کچھ مت لو ۔
تشریح : صاحبین  کا مسلک یہ ہے کہ چالیس سے لیکر انسٹھ تک میں کوئی مزید زکوة نہیں ہے یہ عفو ہے اور معاف ہے ، صرف ایک مسنہ ہی لازم ہو گا ۔ ساٹھ میں جا کر دو مرتبہ تیس ہو جا تا ہے اسلئے اس میں دو تبیعہ واجب ہو نگی ۔ 
وجہ :  (١) حضرت معاذ  کو یمن روانہ کر تے وقت آپ ۖ نے فر ما یا تھا کہ وقص میں کچھ مت لینا ۔ اور چالیس سے لیکر ساٹھ تک وقص ہے اس لئے اس میں کچھ لازم نہیں ہو گا ۔ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔  عن ابن عباس قال لما بعث رسول اللہ معاذا الی الیمن قیل لہ بما امرت قال امرت ان اخذ من البقر من کل ثلاثین تبیعا او تبیعة ومن کل اربعین مسنة قیل لہ امرت فی الاوقاص بشیء ؟ قال لا وسأسال النبی ۖ فسالہ فقال لا وھو مابین السنین یعنی لا تأخذ من ذلک شیئا  (دار قطنی ٣ باب لیس فی الکسر شیء ج ثانی ص ٨٠،نمبر١٨٨٧مصنف ابن ابی شیبة ،١٥ فی الزیادة فی الفریضة،ج ثانی، ص ٣٦٤، نمبر ٩٩٤١ سنن بیہقی ، باب کیف فرض صدقة البقر ، ج رابع، ص ١٦٦، نمبر ٧٢٩٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وقص میں کوئی زکوة نہیں ہے اور چالیس سے لیکر ساٹھ تک وقص ہے اس لئے اس میں بھی کچھ لازم نہیں ہوگا۔  
لغت:  وقص  :  دو عمروں کے درمیان یا دو عددوں کے درمیان جو عدد ہو اس کو اوقاص کہتے ہیں۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter