١ لما روت عائشة انہ علیہ السلام کان یوتر بثلث ٢ وحکی الحسن اجماع المسلمین علی الثلٰث
٣ وہذا احد اقوال الشافعی وفی قول یوتر بتسلیمتین وہو قول مالک والحجة علیہما ماروینا ہ
ترجمہ: ١ اسلئے کہ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ حضور ۖ تین رکعت وتر پڑھتے تھے ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کے نزدیک وترتین رکعت ہے اور دو رکعت کے بعد سلام نہ پھیرے بلکہ تین رکعت کے بعد سلام پھیرے ۔ اسلئے کہ حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ حضور ۖ وتر تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھتے تھے ۔
وجہ: (١) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے۔ عن علی قال کان رسول اللہ ۖ یوتر بثلاث یقرأ فیھن بتسع سور من المفصل یقرأ فی کل رکعة بثلاث سور آخرھن قل ھو اللہ احد ۔ (ترمذی شریف ، باب ما جاء فی الوتر بثلاث ص ١٠٦ نمبر٤٥٩) (٢)عن ابی بن کعب قال کان رسول اللہ ۖ کان یقرأ فی الوتر ( بسبح اسم ربک الاعلی) وفی الرکعة الثانیة (بقل یا ایھا الکافرون) وفی الثالثة (بقل ھو اللہ احد )ولا یسلم الا فی آخرھن (نسائی شریف، باب ذکر اختلاف الفاظ الناقلین بخبر ابی بن کعب فی الوتر ص ١٩١ نمبر١٧٠٢ مستدرک للحاکم ، کتاب الوتر ،ج اول ، ص ٤٤٦، نمبر ١١٣٩ترمذی شریف ، باب ما جاء ما یقرأ فی الوتر ص ١٠٦ نمبر ٤٦٣ ابو داؤد شریف ، باب ما یقرأ فی الوتر ص ٢٠٨ نمبر ١٤٢٣ ) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ آپۖ تین رکعتیں وتر پڑھتے تھے۔اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک سلام کے ساتھ پڑھتے تھے۔کیونکہ ابی بن کعب کی حدیث میں ہے ولا یسلم الا فی آخرھن(٣)مسلم شریف میں حضرت عائشہ کی ایک لمبی حدیث ہے جس میں حضورۖ کی تہجد کی نماز کا ذکر ہے ۔اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ آپۖ وتر تین رکعت پڑھتے تھے انہ سأل عائشة کیف کانت صلوة رسول اللہ ۖ؟ ... ثم یصلی اربعا فلا تسأل عن حسنھن وطولھن ثم یصلی ثلاثا (مسلم شریف ، باب صلوة اللیل و عدد رکعات النبی ۖ فی اللیل ص ٢٥٤ نمبر ١٧٢٣٧٣٨) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ آپۖ وتر تین رکعت پڑھتے تھے۔
ترجمہ: ٢ اور حضرت حسن سے روایت ہے کہ مسلمانوں کا تین رکعت وتر ہو نے پر اجماع ہے ۔
تشریح : حضرت حسن کی روایت یہ ہے ۔ عن الحسن قال : أجمع المسلمون عن أن الوتر ثلاث لا یسلم الا فی آخرھن ۔(مصنف ابن ابی شیبة ،باب ٥٧٤من کان یوتر بثلاث أو اکثر ، ج ثانی ، ص٩١ ، نمبر ٦٨٣٣) اس اثر میں ہے کہ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ وتر تین رکعتیں ہیں ، اور اسکے اخیر ہی میں سلام پھیرے ۔
فائدہ : ترجمہ: ٣ اور امام شافعی کے اقوال میں سے ایک قول یہی ہے ۔ ۔ اور دوسرے قول میں ہے کہ وتر پڑھے گا دو سلاموں کے ساتھ ، اور یہی قول امام مالک کا ہے اور ان دونوںپر حجت وہ روایت ہے جو ہم نے بیان کیا ۔
تشریح : امام شافعی کا ایک قول یہی ہے کہ وتر تین رکعت ایک ہی سلام کے ساتھ ہے ۔ لیکن دوسرا قول یہ ہے کہ وتر تین رکعت دو