٣ امر وہو للوجوب ٤ ولہٰذا وجب القضاء بالاجماع ٥ وانما لایکرہ جاحدہ لانہ وجوبہ ثبت بالسنة وہو المعنی بماروی عنہ انہ سنة ٦ وہو یؤدّی فی وقت العشاء فاکتفی باذانہ واقامتہ (٤٦١) قال الوتر ثلث رکعات لایفصل بینہن بسلام )
پانچ فرض تھے اسلئے وتر بھی فرض ہی ہو گااور اس میں امرکیا گیا ہے جو وجوب کے لئے آتا ہے اس لئے وتر واجب ہے ۔
ترجمہ: ٣ حدیث میں امر کا صیغہ ہے جو وجوب کے لئے آتا ہے ۔
تشریح : حدیث یہ ہے ۔ عن ابی سعید أن النبی ۖ قال : ((أوتروا قبل أن تصبحوا ))۔ (مسلم شریف ، باب صلوة اللیل مثنی مثنی و الوتر رکعة من آخر اللیل ، ص ٣٠٦، نمبر ٧٥٤ ١٧٦٤) اس حدیث میں ہے کہ صبح سے پہلے وتر کی نماز پڑھو ، اور اس حدیث میں امرکا صیغہ ہے جو وجوب کے لئے آتا ہے ، اسلئے وترواجب ہے ۔
ترجمہ: ٤ اسلئے بالاجماع وتر کی قضا واجب ہے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے۔ کہ تینوں اماموں کے نزدیک وتر کی قضا واجب ہے ، اور اسی وقت قضا واجب ہو گی جب وہ واجب ہو اس سے پتہ چلا کہ وتر واجب ہے ۔ ۔وتر کی قضا واجب ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے ۔ اسلئے اس سے استدلال کر نا مشکل ہے ۔
ترجمہ : ٥ اور وتر کا انکار کر نے والا کافر نہیں ہو گا ۔ اسلئے کہ اسکا وجوب حدیث سے ثابت ہے ۔ اور یہی مطلب ہے اس قول کا جو امام ابو حنیفہ سے روایت کیا گیا ہے ، کہ وتر سنت ہے ۔
تشریح : یہ امام صاحبین کو جواب ہے۔ انہوں نے فر مایا تھا کہ وتر سنت ہے اور اسکی دلیل دی تھی کہ یہی وجہ ہے کہ اسکا انکار کر نے والا کافر نہیں ہو تا ، اسکا جواب دیا جا رہا ہے کہ اسکا انکار کر نے والا اسلئے کا فر نہیں ہو گا کہ اسکا وجوب آیت سے ثابت نہیں ہے ، بلکہ اسکا وجوب حدیث سے ثابت ہے ، اور حدیث کا انکار کر نے والا کافر نہیں ہو تا ۔ چنانچہ امام ابو حنیفہ کی ایک روایت یہ ہے کہ وتر سنت ہے اسکا مطلب بھی یہی ہے کہ وتر کا وجوب چونکہ سنت یعنی حدیث سے ثابت ہے ، اسلئے وتر کو سنت کہا ۔
ترجمہ: ٦ اور وتر عشاء کے وقت ادا کیا جاتا ہے اسلئے عشاء ہی کی اذان اور اسکی اقامت پر اکتفا کیا گیا ۔
تشریح : یہ بھی امام صاحبین کو جواب ہے ۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ وتر کیلئے مستقل اذان نہیں دی جاتی جو اسکے سنت ہو نے کی دلیل ہے ۔ اسکا جواب دیا جا رہا ہے کہ وتر عشاء کے وقت میں ادا کیا جاتا ہے اسلئے عشاء ہی کی اذان اور اسکی اقامت پر اکتفاء کیا گیا۔ اسلئے یہ دلیل سنت ہو نے کی نہیں ہے ۔
ترجمہ: (٤٦١) وتر تین رکعت ہے ، اسکے درمیان سلام سے فصل نہ کرے ۔