Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

43 - 645
١  وقالا سنة لظہور اٰثار السنن فیہ حیث لایکفر جاحدہ ولا یؤذن لہ  ٢    ولابی حنیفة قولہ علیہ السلام ان اللّٰہ تعالیٰ زادکم صلوٰة الاوہی الوتر فصلّوہا مابین العشاء الیٰ طلوع الفجر

شریف، باب استحباب الوتر ص ٢٠٧ نمبر ١٤١٦  ترمذی شریف ، باب ماجاء ان الوتر لیس بحتم ص ١٠٣ نمبر ٤٥٣) اس حدیث میں امر کا صیغہ ہے جو وجوب کے لئے آتا ہے۔ اس سے بھی وتر کے واجب ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔
 فائدة :  ترجمہ :   ١  صاحبین  نے فر مایا کہ سنت ہے ، کیونکہ سنت کے آثار اس میں ظاہر ہیں ]١[ یہی وجہ ہے کہ وتر کا انکار کر نے والا کافر نہیں ہو تا ]٢[ اور نہ اسکے لئے اذان دی جاتی ہے ۔
تشریح :  صاحبین  کی رائے یہ ہے کہ وتر سنت ہے اور یہی رائے حضرت امام شافعی  کی بھی ہے ۔ اور اسکی  وجہ بیان فر ماتے ہیں کہ وتر میں سنت کے آثار ظاہر ہیں ۔ اور ان آثار کی دو مثالیں دے رہے ہیں ۔]١[ ایک وجہ یہ ہے کہ اگر وتر واجب ہو تا تو اسکا انکار کر نے والا کافر ہو تا ، حالانکہ وتر کا انکار کر نے والا بالاجماع کا فر نہیں ہو تا ، جس سے معلوم ہوا کہ وتر واجب نہیں ہے ۔ ]٢[ اور دوسری مثال یہ ہے کہ وتر کے لئے اذان نہیں دی جاتی ، اگر یہ واجب ہو تا تو ااسکے لئے مستقل اذان دی جاتی ،  لیکن اذان نہ دینا سنت کی دلیل ہے ۔ 
 وجہ:    (١)ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔  عن علی قال الوتر لیس بحتم کھیئة الصلوة المکتوبة ولکن سنة سنھا رسول اللہ ۖ ۔ (ترمذی شریف،باب ماجاء ان الوتر لیس بحتم ص ١٠٣ نمبر ٤٥٤ نسائی شریف ، باب الامر بالوتر ص ١٨٩ نمبر ١٦٧٧ ) حضرت علی کے قول سے معلوم ہوا کہ وتر واجب نہیں ہے بلکہ سنت ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ فرض کی طرح تو ہم بھی وتر کو فرض نہیں مانتے۔ہم تو صرف واجب مانتے ہیں۔(٢) عن عبد اللہ عن النبی ۖ قال ان اللہ وتر یحب الوتر فاوتروا یا اھل القرأن ۔ (ابن ماجہ شریف ، باب ماجاء فی الوتر ص١٦٤، نمبر١١٧٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ وتر کو پسند کرتے ہیں یہ سنت کی دلیل ہے۔
ترجمہ:  ٢  اور ابو حنیفہ  کی دلیل حضور ۖ کا قول ہے ۔کہ اللہ تعالی نے تم پر ایک اور نماز زیادہ کیا ہے ، سن لو وہ وتر ہے اسلئے اسکو عشاء اور طلوع فجر سے پہلے کے درمیان پڑھو ۔
تشریح :  یہ حدیث حضرت امام ابو حنیفہ  کی دلیل ہے کہ وتر واجب ہے ۔ایک حدیث ابوداود شریف کی اوپر گزر چکی ہے ۔ اور صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن عمر و بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال مکثنا زمانا لا نزید علی الصلوات الخمس ، فامرنا رسول اللہ  ۖ فاجتمعنا ، فحمد اللہ و أثنی علیہ ، ثم قال : (( ان اللہ قد زادکم صلوة )) فأمرنا بالوتر ۔ ( دار قطنی ، باب فضیلة الوتر ،ج ثانی ، ص ٢١ ، نمبر ١٦٤٢) اس حدیث میں ہے کہ پانچ نماز پر ایک اور زیادہ کیا ، اور وہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter