١ وقالا سنة لظہور اٰثار السنن فیہ حیث لایکفر جاحدہ ولا یؤذن لہ ٢ ولابی حنیفة قولہ علیہ السلام ان اللّٰہ تعالیٰ زادکم صلوٰة الاوہی الوتر فصلّوہا مابین العشاء الیٰ طلوع الفجر
شریف، باب استحباب الوتر ص ٢٠٧ نمبر ١٤١٦ ترمذی شریف ، باب ماجاء ان الوتر لیس بحتم ص ١٠٣ نمبر ٤٥٣) اس حدیث میں امر کا صیغہ ہے جو وجوب کے لئے آتا ہے۔ اس سے بھی وتر کے واجب ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔
فائدة : ترجمہ : ١ صاحبین نے فر مایا کہ سنت ہے ، کیونکہ سنت کے آثار اس میں ظاہر ہیں ]١[ یہی وجہ ہے کہ وتر کا انکار کر نے والا کافر نہیں ہو تا ]٢[ اور نہ اسکے لئے اذان دی جاتی ہے ۔
تشریح : صاحبین کی رائے یہ ہے کہ وتر سنت ہے اور یہی رائے حضرت امام شافعی کی بھی ہے ۔ اور اسکی وجہ بیان فر ماتے ہیں کہ وتر میں سنت کے آثار ظاہر ہیں ۔ اور ان آثار کی دو مثالیں دے رہے ہیں ۔]١[ ایک وجہ یہ ہے کہ اگر وتر واجب ہو تا تو اسکا انکار کر نے والا کافر ہو تا ، حالانکہ وتر کا انکار کر نے والا بالاجماع کا فر نہیں ہو تا ، جس سے معلوم ہوا کہ وتر واجب نہیں ہے ۔ ]٢[ اور دوسری مثال یہ ہے کہ وتر کے لئے اذان نہیں دی جاتی ، اگر یہ واجب ہو تا تو ااسکے لئے مستقل اذان دی جاتی ، لیکن اذان نہ دینا سنت کی دلیل ہے ۔
وجہ: (١)ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن علی قال الوتر لیس بحتم کھیئة الصلوة المکتوبة ولکن سنة سنھا رسول اللہ ۖ ۔ (ترمذی شریف،باب ماجاء ان الوتر لیس بحتم ص ١٠٣ نمبر ٤٥٤ نسائی شریف ، باب الامر بالوتر ص ١٨٩ نمبر ١٦٧٧ ) حضرت علی کے قول سے معلوم ہوا کہ وتر واجب نہیں ہے بلکہ سنت ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ فرض کی طرح تو ہم بھی وتر کو فرض نہیں مانتے۔ہم تو صرف واجب مانتے ہیں۔(٢) عن عبد اللہ عن النبی ۖ قال ان اللہ وتر یحب الوتر فاوتروا یا اھل القرأن ۔ (ابن ماجہ شریف ، باب ماجاء فی الوتر ص١٦٤، نمبر١١٧٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ وتر کو پسند کرتے ہیں یہ سنت کی دلیل ہے۔
ترجمہ: ٢ اور ابو حنیفہ کی دلیل حضور ۖ کا قول ہے ۔کہ اللہ تعالی نے تم پر ایک اور نماز زیادہ کیا ہے ، سن لو وہ وتر ہے اسلئے اسکو عشاء اور طلوع فجر سے پہلے کے درمیان پڑھو ۔
تشریح : یہ حدیث حضرت امام ابو حنیفہ کی دلیل ہے کہ وتر واجب ہے ۔ایک حدیث ابوداود شریف کی اوپر گزر چکی ہے ۔ اور صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن عمر و بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال مکثنا زمانا لا نزید علی الصلوات الخمس ، فامرنا رسول اللہ ۖ فاجتمعنا ، فحمد اللہ و أثنی علیہ ، ثم قال : (( ان اللہ قد زادکم صلوة )) فأمرنا بالوتر ۔ ( دار قطنی ، باب فضیلة الوتر ،ج ثانی ، ص ٢١ ، نمبر ١٦٤٢) اس حدیث میں ہے کہ پانچ نماز پر ایک اور زیادہ کیا ، اور وہ