(٧٤٤) والارتثاث ان یاکل اویشرب اوینام اویداوی اوینقل من المعرکة ) ١ لانہ نال بعض مرافق الحیوة وشہداء احدما تواعطا شاوالکاس تدار علیہم فلم یقبلوا خوفا من نقصان الشہادة۔
٢ الااذا حمل من مصرعہ کیلا تطأہ الخیول لانہ مانال شیئا من الراحة
شہداء تھے ، یہی کمی نہ ہو اسلئے احد کے شہداء کے سامنے پانی لا یا جا تا تھا اسکے با وجود وہ پانی نہیں پیتے تھے تاکہ دنیا سے فائدہ اٹھا نا نہ ہواورشہادت میں کمی نہ آجا ئے ۔
لغت : خلقا : کا ترجمہ ہے پرانا ہو نا ، کپڑے کا پھٹ جانا ۔ نیل : کامعنی ہے پا نا ، حاصل کر نا ۔
ترجمہ: (٧٤٤) اور ارتثاث یہ ہے کہ کھا ئے ، یا پئے ، یا سوئے ، یا دوا کی جائے ، یا میدان جنگ سے منتقل کیا جا ئے ۔
تشریح :۔ ارتثاث کی یہ چند صورتیں بیان کی جا رہی ہیں۔ ورنہ اصل یہ ہے کہ زخم لگنے کے بعد دنیا سے کوئی بھی فائدہ اٹھائے تو یہ ارتثاث ہے ، اور اس صورت میںمیت اگر چہ اخروی اعتبار سے شہید ہو لیکن دنیا میں اس کو غسل دیا جا ئے گا ۔ حضرت عمر نے زخم لگنے کے بعد دنیا سے فائدہ اٹھا یا تو انکو غسل دیا گیا ۔ اثر پہلے گزر گیا ہے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اس نے زندگی کے بعض فائدے حاصل کئے ، اور شہداء احد پیاسے مر گئے حالانکہ پانی کا پیالہ ان پر پھرا یا جا تا تھا لیکن شہادت کے نقصان کے ڈر سے وہ قبول نہیں کر تے تھے ۔
تشریح : کھا پی کر اس نے زندگی کا کچھ فائدہ اٹھا یا اس لئے شہادت میں کمی آگئی اسلئے شہداء احد کے درجے میں نہیں رہے ، اس لئے غسل دیا جا ئے گا ،کیونکہ شہداء احد کے سامنے پا نی لا یا جاتا لیکن اس خوف سے کہ شہادت میں کمی نہ آجائے انہوں نے پا نی نہیں پیا اور تڑپ تڑپ کر جان دے دی ۔
وجہ : بغیر پانی پئے ہو ئے جان دینے کا اثر یہ ہے ۔ (١) حدثنی حبیب بن ابی ثابت ان الحارث بن ھشام و عکرمة بن ابی جھل و عیاش بن ابی ربیعة یوم الیرموک فدعا الحارث بماء یشربہ فنظر الیہ عکرمة فقال الحارث : ادفعوا بہ الی عکرمة فنظر الیہ عیاش بن ابی ربیعة فقال عکرمة ادفعوہ الی عیاش فما وصل الی عیاش و لا الی أحد منھم حتی ما توا و ما ذاقوہ ۔ ( بیہقی فی شعب الایمان ، باب فی الزکوة ، فصل فیما جاء فی الایثار ، ج ثالث ، ص ٢٦٠، نمبر ٣٤٨٤) اس اثر میں ہے کہ شہادت میں کمی نہ آجا ئے اس لئے تینوں میں سے کسی نے پا نی نہیں پیا ۔عطاش : پیاسے ، کأس : پیالہ ۔ تدار : دار سے مشتق ہے ، گھوما نا
ترجمہ: ٢ مگر یہ کہ مقتل سے اس لئے اٹھا لا ئے کہ انکو گھوڑے نہ روند ڈالیں ، اس لئے کہ انہوں نے کچھ راحت حاصل نہیں کی۔