١ لما روینا (٧٤١) وینزع عنہ الفرووالحشووالسلاح والخف) ١ لانہا لیست من جنس الکفن۔
(٧٤٢) ویزیدون وینقصون ماشاؤا اتماما للکفن)
ترجمہ: ١ اور اس سے اس کے کپڑے نہیں نکالے جائیںگے]اس حدیث کی وجہ سے جو ہم نے روایت کی [
ترجمہ: (٧٤١) ،اور پوستین اور زائد کپڑے اور ہتھیار اور موزے نکال دیئے جائیںگے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ یہ چیزیں کفن کی جنس میں سے نہیں ہیں
تشریح: شہید کے ساتھ جو کپڑے ہیں اس کو ان کے ساتھ ہی دفن کر دیا جائے گا۔البتہ جو چیزیں کفن کے لائق نہیں ہیں جیسے چمڑے کا پوستین،صدری اور کوٹ، چمڑے کے موزے اور ہتھیار ان کو الگ کر دیا جائے گا۔ اور اگر کفن میں کمی رہ جائے تو تین کپڑے کفن کے پورے کئے جائیںگے ۔
وجہ : (١)عن ابن عباس قال امر رسول اللہ ۖ بقتلی احد ان ینزع عنھم الحدید والجلود وان یدفنوا بدمائھم و ثیابھم (ابو داؤد شریف، باب فی الشہید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٤ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی الصلاة علی الشھداء و دفنھم ، ص ٢١٦، نمبر ١٥١٥) اس حدیث میں ہے کہ ہتھیار ، چمڑے کاموزہ ، اور ایسی چیزیں جو کفن میں سے نہ ہوں انکو نکال دئے جائیں ، اور شہید کو انکے کپڑے اور خون میں دفن کر دئے جائیں ۔
لغت: ینزع : نزع سے مشتق ہے ، نکال لیا جا ئے ، کھینچ لیا جا ئے ۔ الفرو : چمڑے کا لباس، الحشو : ایسا لباس جس میں روئی بھری ہو،کوٹ وغیرہ، السلاح : ہتھیار۔ الخف : موزہ ۔
ترجمہ: (٧٤٢) کفن پورا کر نے کے لئے زیادہ بھی کیا جا سکتا ہے اور کم بھی کیا جا سکتا ہے ۔
تشریح : مثلا تین کپڑوں سے زیادہ ہیں تو کم بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اور تین کپڑوں سے کم ہیںتو کفن کے تین کپڑے پورے کر نے کے لئے مزید دیا بھی جا سکتا ہے ۔
وجہ : (١) کم کر نے کی دلیل اوپر حدیث گزر چکی ۔(٢) اور کفن کم ہو تو زیادہ کیا جا سکتا ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔ ۔عن خباب بن الأرت قال ھاجرنا مع رسول اللہ ۖ فی سبیل اللہ نبتغی وجہ اللہ .....منھم مصعب بن عمیر قتل یوم احد فلم یوجد لہ شیء کفن فیہ الا نمرة فکنا اذا وضعناھا علی رأسہ خرجت رجلاہ و اذاوضعناھا علی رجلیہ خرج رأسہ فقال رسول اللہ ۖ ضعوھا مما یلی رأسہ و اجعلوا علی رجلیہ من الاذخر ۔ ( مسلم شریف ، باب فی کفن المیت ، ص ٣٧٩، نمبر ٩٤٠ ٢١٧٧ ابوداود شریف ، باب کراھیة المغالاة فی الکفن ، ص ٤٦١، نمبر ٣١٥٥) اس حدیث میں کفن کم تھا بلکہ تھا ہی نہیں تو حضرت مصعب ابن عمیر کو الگ سے چادر کفن کے لئے دی گئی ، جس سے معلوم ہوا کہ کفن کم